ملائیشیا کے سابق وزیراعظم عبداللہ احمد بداوی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
کوالالمپور: ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم عبداللہ احمد بداوی 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 2003 میں مہاتیر محمد کے بعد ملک کے پانچویں وزیر اعظم بنے تھے، جب مہاتیر نے 22 سالہ اقتدار کے بعد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔
عبداللہ بداوی کے داماد اور سابق وزیر صحت خیری جمال الدین نے انسٹاگرام پر ان کے انتقال کی تصدیق کی، تاہم موت کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عبداللہ بداوی شام 7 بج کر 10 منٹ پر کوالالمپور کے نیشنل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں انتقال کر گئے۔
نیشنل ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، عبداللہ بداوی کو اتوار کے روز سانس کی تکلیف کے باعث اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں انہیں فوری طور پر انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا۔ طبی کوششوں کے باوجود وہ اپنے اہل خانہ کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔
وزیر اعظم کی حیثیت سے عبداللہ بداوی نے بدعنوانی کے خلاف مہم چلائی اور اسلام کے ایک اعتدال پسند تصور کو فروغ دیا، جس کا مقصد ملک میں معاشی اور تکنیکی ترقی لانا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عبداللہ بداوی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔