ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر خورشید احمد انتقال فرماگئے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون
پاکستان میں اسلامی جماعتیں بھی بہت ہیں اور اسلامی سیاسی جماعتیں بھی بہت مگر جماعت اسلامی نے اسلام اور پاکستان کے دامن میں جو رتن جمع کئے ہیں وہ جماعت اسلامی پر بس ہیں ۔ڈاکٹر صاحب کا تعلق ایک علمی ،دینی خانوادے سے تھا ، مذہبی گھرانے میں 23مارچ 1932ء میں پیدا ہوئے،علم دوست ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے دینی فکر کے ساتھ پروان چڑھے ۔پندرہ برس کے تھے کہ ہندوستان تقسیم ہوگیااور آگ کا دریا پار کرکے پاکستان آگئے ۔
ابتدائی تعلیم علم کے مرکز دلی میں حاصل کی ،ہجرت کے بعد کراچی میں سیٹل ہوئے تو ایم اے تک کی تعلیم کراچی میں حاصل کی ۔علم کی پیاس برطانیہ لے گئی جہاں لیسٹر یونیورسٹی سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی کیا ۔اسلامیات اور فلسفے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے جبکہ اسلامی معیشت دان کی حیثیت سے بین الاقوامی سطح پر ایک مضبوط حوالہ بنے ۔سود سے پاک معاشی نظام کا مربوط تصور پیش کیا اور اسے نظام کی تشکیل کے لئے ثابت قدم ہو گئے۔پاکستان میں اسلامی معیشت کے قیام کے لئے متعد دسفارشات مرتب کیں ۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ISP اسلام آباد کے بانی چیئرمین ٹھہرے اور دہائیوں کی خدمات سے ادارے کی بین الاقوامی شناخت قائم کر نے میں اہم اور کلیدی کردار ادا کیا۔اس کے لئے انہوں نے دنیا بھر کی یونیورسٹیز میں سینکڑوں لیکچر دے کر یہ اجاگر کیا کہ اسلام ہی وہ کامل نظام زندگی ہے جو حلال معیشت کی بنیاد پر دنیا کو خوشحالی اور امن و سکون کا گہوارہ بنا سکتا ہے ۔
ڈاکٹر خورشید احمد کی ہمہ گیریت کا کرشمہ تھا کہ ایک ہی وقت میں وہ اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مشاورتی کمیٹیوں میں بھرپور خدمات سر انجام دیتے رہے ۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کی وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اپنی شب روز کی محنت سے افکار و نظریات اور پاکستان کے وقار کو عظمت ورفعت کی تازہ تصویر بنادیا۔یوں دنیا بھر کے بڑے اعزازات ان کے گلے کا ہار اور ملک کے لئے عزت و وقار بنے۔
دنیا میں اپنے آپ کو عالمی ماہر معاشیات کے طور پر منوایا ۔ڈاکٹر خورشید احمد 1950 ء کے لگ بھگ مولا سید ابوالاعلی مودودی کے افکار نظریات سے ہم آہنگی کی بنا پر جماعت اسلامی سے منسلک ہوگئے اور جماعت کے نائب امیر کے منصبدار تک گئے ،جماعت کے منشور کی تیاری اور دیگر سیاسی اخلاقی روایات تک کی اساسی ہیئت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
2002 ء میں سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے تو ادارے کی مختلف کمیٹیز کی بھرپور فعالیت کے لئے خصوصی محنت کی اور معاشی و تعلیمی حوالے سے ملکی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی جستجو ئے پیہم کی۔ڈاکٹر صاحب نے فقط اداروں کی تہذیب کی ذمہ داریاں ہی نہیں نبھائیں بلکہ تحقیق و تدریس کی شمعیں بھی روشن رکھیں اور پوری ملت اسلامیہ میں علم و دانش کے فروغ میں تاریخی کردار ادا کیا۔یہ کہنا بھی تعلی کے زمرے میں نہیں آتا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کو مقبولیت کی رفعتوں تک پہنچایا اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر صالح نوجوان کی سوچ کا اولین نقطہ ارتکاز وہی ہوتے۔پاکستان میں سود سے پاک بنکاری کے فروغ کی راہ انہوں ہی نے ہموار کی ۔ انہوں نے جہاں اندرون و بیرون ملک لیکچر ز کے لئے وقت نکالا وہیں بہت سارا تحریری ورثہ بھی امت مسلمہ کو عطا کر گئے۔
عالمی سطح پر ان کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب “Elimination of Riba from the Economy ” جس کا اردو ترجمہ ’’معیشت میں ربا کا خاتمہ‘‘ اردو میں اس موضوع پر آنتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ربا پر لکھی گئی اس کتاب میں سودی معاشرے کی ہولناکیوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے اور ڈاکٹر صاحب نے یہ دعویٰ کیا ہے سودی نظام معیشت ہی انسانی معاشروں میں عدم تحفظ ،عدم مساوات اور استحصال کا بنیادی شاخسانہ ہے جو اقوام کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔
13 اپریل 2025 ء کا دن امت مسلمہ کیلئے بہت بھاری گزرا ہے کہ یہ ڈاکٹر خورشید احمد کو ہم سے جدا کر گیا ہے ۔اللہ مرحوم کو غریق رحمت فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خورشید احمد جماعت اسلامی کے لئے
پڑھیں:
56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ہے، حافظ نعیم الرحمن
ملتان میں غزہ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ فلسطین ہمارا دل ہے، لوگو! تیاری کرو بائیکاٹ کی کمپین آگے بڑھے گی، 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، پورا پاکستان بند ہوگا، دینی قیادت آن بورڈ ہے، اہل فلسطین کے حق میں گلوبل اسٹرائیک کو لیڈ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے حکمران تو حکمران اپوزیشن بھی واشنگٹن سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہے، یہ سب انجمن غلامان امریکہ ہیں، پوری امت غزہ کے ساتھ ہے، حکمرانو! اپنی پوزیشن واضح کرو تم کس کے ساتھ ہو، قوم کے جذبات کی نمائندگی کرو یا ان سروں سے ہٹ جاو، کچھ لوگ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ اور علمائے کرام کے فتوی کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، یہ دراصل اسرائیل کے ایجنٹ ہیں، احتجاج اور بائیکاٹ مہم کو منظم کیا جائے گا، اسرائیل کے حمایتیوں کو قوم نشان عبرت بنا دے گی، حکومت اسلامی ملکوں کے آرمی اور نیول چیفس کا اجلاس بلا کر اسرائیل کو وارننگ جاری کرے، اس بات کو سمجھ لیجیے فلسطین ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے، صہیونی افواج ہمارے بچوں کو مارے گی تو ہم امت میں بیداری پیدا کریں گے اور انتقام لیں گے، قوم بے حمیت نہیں،یہ الگ بات ہے ہمارے حکمران بے حس ہیں، اتوار کو اسلام آباد میں جماعت اسلامی انسانوں کا سمندر جمع کر رہی ہے، حکمرانو! نوشتہ دیوار پڑھ لو، تاریخ تمہیں بے حمیت کے نام سے یاد رکھے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 56 اسلامی ممالک نے حمیت کا جنازہ نکال دیا ہے، اسرائیل کا ہدف پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام اور گریٹر اسرائیل ہے فلسطین ہمارا دل ہے، لوگو! تیاری کرو بائیکاٹ کی کمپین آگے بڑھے گی، 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، پورا پاکستان بند ہوگا، دینی قیادت آن بورڈ ہے، اہل فلسطین کے حق میں گلوبل اسٹرائیک کو لیڈ کریں گے، ماوں بہنوں کی غزہ مارچز میں آمد کو انقلاب کی نوید سمجھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں غزہ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب سید ذیشان اختر، امیر جماعت اسلامی ملتان صہیب عمار صدیقی، نائب قیم جماعت اسلامی پاکستان شیخ عثمان فاروق، نائب امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب ثنا اللہ سہرانی اور صدر ہائیکورٹ ملتان اظہر خان مغل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ غزہ سے ہمارا تعلق قرآن و ایمان کا ہے، حماس کے مجاہدین عالمی طاقتوں کے مقابل ڈٹ کر کھڑے ہیں، اسرائیل بچوں اور ہسپتالوں پر بم پھینک رہا ہے، نہتوں کو نشانہ بنا رہا ہے، فاسفورس بموں سے جسموں کا جلا رہا ہے، امریکہ اسرائیل کی دہشت گردی کا سب سے بڑا سپورٹر ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ و اسرائیل دونوں شامل ہیں اور انہیں یہ طاقت مسلم حکمرانوں کی بے حمیتی کی وجہ سے ملی ہے، اسرائیل کو تو حماس نے معمولی اسلحہ سے شکست دے دی، حماس امت کے ماتھے کا جھومر ہے، حماس نے مزاحمت کی تاریخ رقم کرری، یہ پوری انسانیت کے مظلوموں پر احسان ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا امریکہ کی تاریخ دہشت گردی واقعات سے بھری پڑی ہے، ریڈ انڈینز کے قتل سے لے کر جاپان پر ایٹم بم گرانے تک امریکہ نے ہر جگہ ظلم کیا، ویتنام، عراق اور افغانستان تک امریکہ انسانیت کا قاتل ہے، امریکہ کسی کا وفادار نہیں، یہ حکومتوں کو اور حکومتی افراد کو استعمال کرتا ہے اور پھر پھینک دیتا ہے، وقت آگیا ہے کہ سب امریکی مظالم کے خلاف سب متحد ہو جائیں،حیران ہیں جب ہم کہتے ہیں کہ امریکہ و اسرائیل کی مذمت کریں، حکومت اور اپوزیشن امریکہ کی مذمت نہیں کرتے، انہوں نے کہا جو یہ سوال کرے گا کہ بائیکاٹ سے کیا ہوگا وہ اسرائیل اور امریکہ کا ایجنٹ ہے، اسرائیل کے خلاف سوشل میڈیا کے کمپین کرنے والے اناڑی نہیں کھلاڑی ہیں، دشمن کا ہتھیار دشمن کے خلاف ہی استعمال کریں گے، حکمرانو بتاو کروڑوں مسلمان تو اہل غزہ قبلہ اول کے ساتھ کھڑے ہیں آپ کیوں امریکہ کے غلام بنے ہیں، انجمن غلامان امریکہ سے کہتا ہوں کہ اسرائیل کے خلاف آواز اٹھا، یہ مسئلہ انسانیت کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے بچے کو سبق پڑھانا ہے کہ فلسطین ہمارا ہے۔ قائداعظم نے اسرائیل کو استعمار کا ناجائز بچہ قرار دیا تھا، کسی نے سوچا بھی کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے تو واضح بتا دیتا ہوں کہ عوام انہیں عبرت کا نشان بنا دیں گے، حکومت تمام مسلم ممالک کے حکمرانوں سے بات کرے، پوری دنیا میں وفود بھیجے جائیں اور فریڈم فلوٹیلا کی طرز پر آگے بڑھا جائے، غزہ کا محاصرہ توڑیں۔