پاکستان اور مراکش کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پاک فوج اور مراکشی فوج کی مشترکہ فوجی مشقوں کا تیسرا ایڈیشن پیر کے روز شروع ہو گیا ہے۔ پاک فوج کے میڈیا ونگ کے مطابق مشترکہ فوجی مشقوں کا ہدف سپاہیوں کی پیشہ ورانہ مہارتوں اور دفاعی استعداد کو بڑھانا ہے۔مراکش افریقی عرب ملکوں میں ایک اہم اور متحرک ملک ہے، نیز ان ملکوں میں شامل جنہوں نےحالیہ برسوں کے دوران مشرق وسطی میں بھی اپنے تعلقات کو نارمل کرنے کے لیے غیر معمولی معاہدے کیے ہیں۔ اس کے اس اقدام سے کئی ملک باہم قریب ہوئے ہیں۔مراکش کے پاکستان بھی مضبوط فوجی تعلقات ہیں۔ جیسا کہ دیگر عرب ملکوں کے ساتھ پاکستان گہرے تعلقات رکھتا ہے۔ دونوں ملک فوجی تربیت اور مشقوں کے معاملے میں متواتر منسلک رہتے ہیں۔ دفاعی پیداور اور دہشت گردی سے نمٹنے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان گہرا اشتراک پایا جاتا ہے۔آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز کے مطابق دونوں ملک کے درمیان فوجی مشقوں کے تیسرے ایڈیشن کو دو طرفہ فوجی مشقیں 2025 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مشقیں چراٹ کے سپیشل آپریشنز سکول میں جاری ہیں۔ تاکہ دہشت گردی کے خلاف مہارتوں کو موثر اور مضبوط بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
لاہور:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کوشش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
یہ بات انہوں ںے لاہور میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کافی عرصہ سے ارادہ تھا کہ جب لاہور آؤں تو منصورہ بھی آؤں تاکہ باہمی رابطے بحال ہوں، آج کی ملاقات میں پروفیسر خورشید کی وفات پر اظہار تعزیت کیا ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان میں غزہ کے حوالے سے کانفرنس اور مظاہرہ ہوگا، اس میں ہم سب شریک ہوں، ملک بھر میں بیداری کی مہم چلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس اتحاد امت کے نام سے پلیٹ فارم تشکیل دے رہے ہیں، لاہور میں 27 اپریل کو ہونے والی کانفرنس اسی پلیٹ فارم سے ہوگی، دنیا میں ہر قسم کے لوگ ہیں جو لوگ اسرائیل گئے وہ پاکستان یا مسلمانوں کے نمائندے نہیں تھے، امت کو مسلم حکمرانوں کے رویوں سے تشویش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاد انتہائی مقدس لفظ ہےاس کی اپنی ایک حرمت ہے، جہاد کا مرحلہ تدبیر کے تابع ہوتا ہے، آج جب مسلم ممالک تقسیم ہیں تو جہاد کی صورتیں بھی مختلف ہوں گی، ہمیں لوگوں کی باتوں کی پروا نہیں ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شریعت اور اسلام کیا کہتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جن علما کرام نے فلسطین کے حوالے سے جہاد فرض ہونے کا اعلان کیا ان کے اعلان کا مذاق اڑایا گیا، ان ہی علما کرام نے ملک کے اندر مسلح جدوجہد کو حرام قرار دیا اس پر کیوں عمل نہیں کیا جاتا؟
سیاسی معاملے پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جے یو آئی صوبائی خود مختاری کی حامی ہے، نہروں کے حوالے سے سندھ کے مطالبے کا احترام کرتے ہیں، نہروں کا معاملہ وفاق میں بیٹھ کر باہمی مشاورت سے طے ہونا چاہیے، ہماری کوشش ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو واپس اس سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر بات چیت ہوسکے، ہمارا اختلاف پیپلز پارٹی، ن لیگ، جماعت اسلامی سے بھی ہے لیکن لڑائی نہیں ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام نے اصولی طور پر طے کیا ہے کہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھیں گی، 26ویں آئینی ترمیم ہماری نظر میں غیر ضروری تھی، 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جے یوآئی کی اپنی پالیسی تھی، حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت غزہ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔