کوئٹہ: غیر آباد علاقے سے 60 کلو چرس برآمد
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
کوئٹہ کے کچلاک بائی پاس روڈ کے قریب غیر آباد علاقے میں اے این ایف نے کارروائی کر کے 60 کلو چرس بر آمد کر لی۔
کراچی کے علاقے سولجر بازار میں پولیس نے ایک...
ترجمان اینٹی نارکاٹکس فورس کے مطابق کارروائی میں 20 کلو ہیروئن بھی بر آمد کی گئی ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کوئٹہ بلدیاتی انتخابات، تحریک تحفظ آئین کا مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کوئٹہ میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج پشتونخوا میپ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں عبدالرحیم زیارتوال کے زیر صدارت تحریک تحفظ آئین کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی رکن پارٹیاں مشترکہ طور پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیں گی اور ٹاؤن وائز (تکتو، چلتن، زرغون، سریاب) کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جس میں ہر پارٹی کے پانچ پانچ اراکین شامل ہونگے اور اس طرح ایک چار رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی اور کوئٹہ کے انتخابات کے لیے بھی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے رہنماء سردار زین العابدین خلجی، عبدالباری بڑیچ، خورشید ایڈووکیٹ، حاجی باز محمد، میر علی آغا، پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، مجید خان اچکزئی، کبیر افغان، ملک عمر کاکڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری، موسیٰ بلوچ، واحد بلوچ، مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں حاجی غلام حسین اور فرید احمد نے شرکت کیں۔
اجلاس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 13 سال کے بعد کوئٹہ کے بلدیاتی انتخابات کا اعلان ہوا ہے۔ حکومت کو اعلان کے وقت بھی صوبے کی صورتحال اور رواں موسم کا پتہ تھا، تاہم کوئی اعتراض نہیں ہوا۔ اس وقت امیدواری کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے اور امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ ہوچکے ہیں۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا رخ کرنا دراصل 13 سالوں سے جاری لوٹ کھسوٹ اور بلدیہ کے جائیدادوں کی غیرقانونی فروخت، قبضے اور صفائی کے نام پر اربوں روپے خردبرد کو دوام دینے کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت کی اس کوشش کو کوئٹہ کے عوام انتہائی نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور صرف یہی نہیں فارم 47 کے مسلط ناکام، نام نہاد حکومت نے عوام پر بجلی، گیس نایاب کرنے اور پینے کے صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ سرکاری تعلیم اور علاج کے تمام ادارے اور نظام مفلوج ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سخت ترین مہنگائی اور شدید ترین بیروزگاری نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور صوبے کے عوام اور کوئٹہ کے باسیوں کے کاروبار تجارت بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ٹیکسوں کی برمار جاری ہے، اور صوبے کے طول و عرض کرپشن، رشوت، اقرباء پروری اور پرسنٹ کاروبار دھوم دھام سے جاری ہے اور کرپشن روکنے کے ادارے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی مخدوش صورتحال مسلط ٹولے کی کارستانیاں ہیں اور کوئٹہ کے عوام 28 دسمبر 2025 کو ووٹ کی پرچی کی طاقت سے انہیں ناکام بناکر مزید رسوا کر دیں گے۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا کہ حکومت کے وزراء الیکشن میں عملاً شریک ہوچکے ہیں اور سکیمات، مراعات کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ سب کچھ تمام دنیا کے سامنے جاری ہے اور الیکشن کمیشن نے اسے روکنے کا کام نہیں کیا، تو تحریک تحفظ آئین پاکستان کوئٹہ اور صوبے کے عوام کی حمایت سے جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔