اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبا کی نگرانی سے انکار، ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.3 ارب ڈالر کی امداد بند
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکا کی معروف اور بااثر ہارورڈ یونیورسٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متنازع مطالبات ماننے سے انکار کر دیا، جس کے بعد وفاقی حکومت نے یونیورسٹی کی 2.3 ارب ڈالر کی امداد منجمد کر دی ہے۔
امریکی محکمہ تعلیم کے مطابق، ہارورڈ کی 2.2 ارب ڈالر کی گرانٹس اور 60 ملین ڈالر کے معاہدے روک دیے گئے ہیں۔ اس اقدام سے ملک کی سب سے امیر یونیورسٹی اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا ہے۔
جمعے کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے یونیورسٹی کو ایک خط بھیجا جس میں کہا گیا کہ وہ طلبہ اور اساتذہ کے اختیارات محدود کرے، بیرونِ ملک سے آئے طلبہ کی خلاف ورزیاں رپورٹ کرے اور ہر شعبے پر نگرانی کے لیے بیرونی ادارہ مقرر کرے۔
تاہم ہارورڈ یونیورسٹی نے ان مطالبات کو غیر آئینی اور قانونی اختیارات سے تجاوز قرار دیا۔
ہارورڈ کے قائم مقام صدر ایلن گاربر نے کہا: “کسی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ نجی ادارے کو بتائے کہ وہ کیا پڑھائے، کن موضوعات پر تحقیق کرے یا کس کو داخلہ دے۔”
یاد رہے کہ مارچ میں ٹرمپ انتظامیہ نے یہود مخالف رویے روکنے میں ناکامی پر ہارورڈ کی 8.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر کی
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کو وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری طور پر ملک بدر کرنے سے تاحکم ثانی روک دیا ہے۔ یہ حکم وینزویلا کے متاثرہ تارکین وطن کی جانب سے دائر کی گئی مداخلتی استدعا پر جاری کیا گیا، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں بنیادی عدالتی عمل کے بغیر ملک بدر کیا جا رہا ہے، جو انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تارکین وطن خطرناک گینگز سے تعلق رکھتے ہیں، اور ان کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاؤس کو ہی حاصل ہوگی، تاہم انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کرے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اب بھی مزید پچاس سے زائد وینزویلا کے تارکین وطن کو جبری بیدخل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو سو سے زائد وینزویلا کے باشندوں سمیت متعدد افراد کو السلواڈور کی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اور ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی سامنے آئے ہیں۔ واشنگٹن، شکاگو اور دیگر اہم شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، جب کہ نیویارک میں صدر ٹرمپ کے خلاف سب سے بڑی ریلی نکالی گئی، جس کی قیادت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔
مظاہرین نے صدر ٹرمپ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے غیر جمہوری اور غیر انسانی اقدامات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت گیر پالیسیوں اور متنازع اقدامات سے نہ صرف ملک کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ امریکہ کی عالمی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان مظاہروں کی کال معروف تحریک ’ففٹی ففٹی ون موومنٹ‘ کی جانب سے دی گئی تھی، جس کا مقصد تمام پچاس امریکی ریاستوں میں بیک وقت مظاہروں کا انعقاد کرنا ہے تاکہ ایک منظم عوامی ردعمل دنیا کے سامنے لایا جا سکے۔
Post Views: 3