انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی چیئرمین شپ کے بعد کرکٹ کمیٹی پر بھی بھارتی قبضہ برقرار ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ان دنوں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے سربراہ سابق بھارتی بورڈ سیکریٹری جے شاہ ہیں، کونسل کی اہم ذمہ داریوں پر بھارتی آفیشلز ہی فائز ہیں، ان میں آئی سی سی کرکٹ کمیٹی بھی شامل ہے، جس کی طویل عرصے سے سربراہی سابق بھارتی کرکٹرز کے ہی پاس ہے۔

سابق کرکٹر انیل کمبلے نے بطور کرکٹ کمیٹی چیئرمین 3، 3 برس کی 3 ٹرمز مکمل کرنے کے بعد 2021 میں کمیٹی کو چھوڑا جس کے بعد ساروگنگولی کو چیئرمین مقرر کردیا گیا تھا، ان کی پہلی 3 برس کی مدت مکمل ہوئی تو دوبارہ اگلی مدت (یعنی 2027) کیلئے بھی چیئرمین برقرار رکھے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ویرات کوہلی نے ٹی 20 کرکٹ میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا

اسی طرح سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر وی وی ایکس لکشمن کی بھی دوبارہ تقرری ہوئی، کمیٹی میں افغانستان کے سابق کرکٹر حامد حسن، ویسٹ انڈین ڈیسمنڈ ہینز،جنوبی افریقی کپتان ٹیمباباووما اور سابق انگلش اسٹار جوناتھن ٹروٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ وارنر کی تنخواہ میں کتنا فرق ہے؟

زمبابوین شہر ہرارے میں سالانہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میٹنگ کے دوران ویمنز کرکٹ کمیٹی کی چیئرپرسن کیلئے کیتھرین کیمبیل کا دوبارہ تقرر کیا گیا، کمیٹی میں ایورل فاہے اور فولیٹسی موسیکی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: دھونی آئی پی ایل تاریخ کے "بوڑھے ترین کپتان" بن گئے

آئی سی سی اجلاس میں ان افغان ویمنز کرکٹرز کیلئے خصوصی ٹاسک فورس اور فنڈز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو ملک میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے آسٹریلیا میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرکٹ کمیٹی کے بعد

پڑھیں:

علی امین گنڈاپور، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی سے آئوٹ، نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سیاسی کمیٹی کی ازسرنو تشکیل کردی ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا، جس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام شامل نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے سلمان اکرم راجا کو نئی سیاسی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی، جس کے بعد کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن سلمان اکرم راجا اور فردوس شمیم نقوی کے دستخط سے جاری کر دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں 23 اہم رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان، سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔

پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی میں شامل دیگر رہنماؤں میں فردوس شمیم نقوی، شیخ وقاص اکرم، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، سینیٹ میں قائد حزب اختلاف علامہ راجا ناصر عباس، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمود خان اچکزئی اور سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی شامل ہیں۔

سابق سینیٹ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، پنجاب اسمبلی اپوزیشن لیڈر معین قریشی، سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر، اوورسیز چیپٹر سیکریٹری سجاد برکی، پنجاب کی چیف آرگنائزرز عالیہ حمزہ، جنید اکبر، حلیم عادل اور داؤد کاکڑ بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

سیاسی کمیٹی میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے خالد خورشید اور سردار قیوم نیازی، سابق اسپیکر اسد قیصر، چیف وہپ قومی اسمبلی عامر ڈوگر، سینیٹ کوآرڈینیٹر فوزیہ ارشد، خواتین ونگ کی صدر کنول شوزب، اقلیتی ونگ کے صدر لال چند ملہی بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کمیٹی پارٹی کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم ہو گا، کمیٹی پارٹی فیصلوں اور پالیسی سازی کا اعلیٰ ترین فورم ہوگا اور پارلیمانی پارٹیوں کے لیے بنائی جانے والی پالیسیاں بھی مذکورہ کمیٹی مرتب کرے گی۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور شامل نہیں ہیں تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مزید رہنماؤں کی شمولیت یا اخراج ضرورت کے تحت کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • رافیل اور ایس-400 کی تباہی پاکستان کی برتری کا ثبوت ہے: سابق بھارتی آرمی چیف
  • رافیل اور ایس-400 دفاعی نظام کی تباہی پاکستان کی عسکری برتری کا ثبوت ہے، سابق بھارتی آرمی چیف کا اعتراف
  • سکھر: چیئرمین ضلع کونسل سکھر کمیل حیدرشاہ پولیو کے خاتمے اور پائلٹ پروجیکٹ کی تعارفی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
  • سوریا کمار یادو کی فارم میں کمی کیوں آئی؟ سابق بھارتی کرکٹر کا تجزیہ
  • کرپشن کے الزامات کے بعد بھارتی کرکٹ کے چار کھلاڑیوں پر پابندی
  • بھارتی کرکٹ میں کرپشن کی گونج، 4 کرکٹرز معطل
  • بھارت پاکستان پر الزام سے قبل اقلیتوںکو تحفظ فراہم کرے، ہندو کونسل
  • علی امین گنڈاپور، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی سے آئوٹ، نوٹیفکیشن جاری
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ماں کا دودھ پلانا دینی حکم‘ ذمہ داری: وزیر مذہبی امور
  • اسرائیل کی قبضہ گردی برقرار: مغربی کنارے میں 800 رہائشی یونٹس کی منظوری