چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ترکیے اور ایران کے سفیروں کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد میں چیف جسٹس سے ترک سفیر عرفان نذیر اوغلو اور ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے الگ الگ ملاقات کی۔
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے دونوں معزز سفیروں کو خوش آمدید کہا۔
چیف جسٹس نے پاکستان، ترکیے اور ایران کے درمیان دیرینہ، برادرانہ تعلقات کو سراہا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے تینوں ممالک کے عوام کے درمیان مشترکہ ثقافتی ورثے اور باہمی احترام کو اجاگر کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیے کے درمیان مضبوط عدالتی تعلقات ہیں، پاک ترک عدالتی روابط کو ضلعی عدلیہ تک بھی توسیع دی جائے۔
اعلامیہ کے مطابق سفیر نذیر اوغلو نے ترک آئینی عدالت کے چیئرمین کی طرف سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔
ترکیہ سفیرنے عدالتی تعاون کومزید فروغ دینے میں ترکیہ کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق ایرانی سفیرسے ملاقات میں چیف جسٹس نے پاک ایران عدالتی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ایرانی سفیرنے ایران کے چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کوان کے تقرر پر مبارکباد دی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفیر نے چیف جسٹس پاکستان کو ایران کے سرکاری دورے کی دعوت دی۔
رضا امیری مقدم نے کہا کہ ایران کے چیف جسٹس مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے دونوں متوقع دوروں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح تبادلے باہمی طور پر سیکھنے اور ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہیں۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کو بھی عدالتی تعاون کے دائرے میں شامل کرنے کی اہمیت پرزوردیا۔
سپریم کورٹ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے دونوں سفیروں کو یادگاری تحائف پیش کیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے ایران کے
پڑھیں:
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہری عثمان خان کے لاپتا بیٹے کی بازیابی کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی سے متعلق کیس کی ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس نے سماعت کی۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ آئی جی ، سی ٹی ڈی نے جواب جمع کرایا، سی ٹی ڈی نے جواب میں کہا عثمان ان کو کسی کیس میں مطلوب نہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ درخواست گزار نے سیکشن آفیسر سے رابطہ کیا لیکن ابھی بھی نام ای سی ایل پر ہیں،
آئی جی کی رپورٹ میں درخواست گزار کی 161 کے بیان کا ذکر ہے، لیکن جن واقعات کا ذکر کیا گیا تھا وہ اس طرح ذکر نہیں کئے گئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ای سی ایل سے نام کیوں نہیں نکالے گئے ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ کی معاونت کریں گے، وہ دوسری عدالت میں ہیں، سرکاری وکیل نے استدعا کی کہا کہ ہمیں تھوڑا سا ٹائم دیں، اس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل سردار عمر اسلم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق نام ای سی ایل سے نکال دئیے ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ درخواست گزار کے بیٹے کا اغوا ہوا تھا الزام خفیہ اداروں پر لگایا گیا تھا، حکومت نے پوزیشن لی کہ آئی ایس آئی کی سفارش پر درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
عدالت عالیہ نے آئندہ سماعت پر حتمی دلائل طلب کر لئے۔