اسلام ٹائمز: امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کیساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کیخلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کیساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کیلئے مظاہرے جاری ہیں، جسکی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونیوالے عوامی مظاہرے ہیں۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس ادارے کے اخراجات کی بندش کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کی اکیڈمیک کونسل نے وفاقی حکومت کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا ہے کہ یونیورسٹی، طلبہ کو یہود دشمنی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے 30 جنوری کو صدر کے حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ شکایت سیاسی معاملات پر تعلیمی اداروں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت اور یہود دشمنی کے الزامات عائد کرکے تعلیمی اداروں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یونیورسٹیوں کے وفاقی فنڈز اور امریکی تعلیمی ماحول میں اظہار رائے کی آزادی پر وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یہود دشمنی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کولمبیا اور ہارورڈ سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں کمی یا امداد کی فراہمی پر مختلف شرائط عائد کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے 9 ارب ڈالر کے بجٹ پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ بقول ان کے یونیورسٹی انتظامیہ یہودیت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 یونیورسٹیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ "یہودی طلبہ کے تحفظ" کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتی ہیں تو ان پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک مختلف بہانوں سے ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کرچکی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسروں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے تحت یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کو ختم کرنے اور سکیورٹی اداروں کے تعلیمی اداروں میں اختیارات بڑھانے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے کی گئی ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہارورڈ کے پروفیسروں کی دوسری شکایت ہے۔ اس سے قبل فلسطینی کے حامی طلباء کو اسکول سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ادھر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہارورڈ کے طلباء اور اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور متعدد طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کے لیے مظاہرے جاری ہیں، جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونے والے عوامی مظاہرے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے باشندوں کی حمایت ہارورڈ یونیورسٹی کے ٹرمپ انتظامیہ کے امریکہ میں ہونے والے کے خلاف ٹرمپ کے اور اس ہے اور
پڑھیں:
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : امریکی میڈیا گروپ سی بی ایس کی اطلاع کے مطابق متعدد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر غیر معمولی محصولات عائد کیے جانے کی وجہ سے سپلائی چین کا بحران پیدا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں ان معاملات سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر تبادلہ خیال شروع کر دیا ہے۔
امریکی کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل (سی این بی سی) کے مطابق 19 اپریل کو سی این بی سی کے تازہ ترین سروے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی ، افراط زر اور حکومتی اخراجات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کے باعث معاشی امور پر ان کی شرح حمایت ان کے صدارتی کیریئر میں ایک نئی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
سروے میں 49 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ آنے والے سال میں امریکی معیشت خراب ہو جائے گی۔ اقتصادی معاملات پر ٹرمپ کی حمایت 43 فیصد اور مخالفت 55 فیصدہے۔