اسرائیل غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ کیوں بناتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم نے غزہ پر جارحیت کے دوران اب تک دسیوں اسپتالوں اور طبی مراکز کو فضول بہانوں سے جان بوجھ کر نشانہ بنایا ہے جس کے بارے میں تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس کا مقصد فلسطینیوں کی نسل کشی، قومی صفایا اور انہیں جبری جلاوطن پر مجبور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے اور اس میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو بھی وسیع پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دراصل اکتوبر 2023ء سے ہی غزہ کے اسپتال اور طبی مراکز صیہونی بربریت کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم مختلف قسم کے فضول بہانوں سے غزہ کے طبی مراکز پر بمباری کرتی آئی ہے جبکہ آزاد ذرائع اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان ان دعووں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ حال ہی میں صیہونی فوج نے الاہلی العربی اسپتال (المعمدانی) کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا ہے جو اس وقت غزہ میں کام کرنے والا واحد اسپتال ہے۔ اس بمباری کے نتیجے میں اسپتال کا ایک حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے اور ایمرجنسی شعبے سمیت میڈیکل اسٹور، لیبارٹری اور آکسیجن پیدا کرنے والے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ غاصب صیہونی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے ہی اسپتالوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا جن میں غزہ کا سب سے بڑا اسپتال الشفاء بھی شامل تھا۔ 16 نومبر 2023ء کے دن صیہونی فوج نے الشفاء میڈیکل کمپلکس پر حملہ کیا اور دعوی کیا کہ وہاں اسلحہ ہے اور اسپتال کے نیچے حماس کی سرنگیں بھی موجود ہیں۔
غاصب صیہونی فوجیوں نے الشفاء اسپتال کی عمارت اور مختلف حصوں کو مسمار کر دیا لیکن انہیں وہاں وہ نہیں ملا جس کا وہ دعوی کر رہے تھے۔ جب انہیں سمجھ آئی کہ ان کا جھوٹ عیاں ہو چکا ہے تو اسپتال میں سیکورٹی پر مامور غزہ پولیس کا اسلحہ ایک جگہ جمع کیا اور صحافیوں کو بتایا کہ یہ اسلحہ حماس کے مجاہدین کا ہے۔ اس کے بعد صیہونی فوج وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔ 18 مارچ 2024ء کے دن صیہونی فوج نے اچانک دوبارہ الشفاء اسپتال پر حملہ کیا اور دو ہفتے تک انتہائی بربریت سے عام فلسطینی شہریوں کا قتل عام کرتے رہے۔ اس حملے میں الشفاء اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ ناروے کا ڈاکٹر میڈس گیلبرٹ جس نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا تھا اس بارے میں کہتا ہے کہ صیہونی رژیم کا دعوی مکمل طور پر جھوٹا تھا اور وہاں انہیں نہ تو کوئی اسلحہ ملا اور نہ ہی حماس کی سرنگیں یا ہیڈکوارٹر ملا۔ گیلبرٹ نے مزید کہا: "میں نے 16 سال تک الشفاء میڈیکل کمپلکس میں کام کیا ہے۔ میں اس کے چپے چپے سے واقف ہوں اور ہر جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز بنا چکا ہوں۔ میں نے اسپتال کے عملے سے بات چیت کی ہے اور وہاں راتیں گزاری ہیں۔ اس مدت میں کبھی بھی میں نے وہاں کوئی فوجی مرکز یا سرگرمی نہیں دیکھی۔"
غاصب صیہونی فوج نے اسی بہانے غزہ کے دیگر اسپتالوں کو بھی کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے جن میں انڈونیشیا اسپتال اور کمال عدوان اسپتال بھی شامل ہیں۔ صیہونی فوج نے بیت حانون اسپتال کو بھی جان بوجھ کر تباہ کر دیا۔ صیہونی فوجیوں نے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر کے وہاں کے سربراہ حسام ابو صفیہ سمیت پورے عملے کو قیدی بنا لیا تھا۔ کمال عدوان سے زخمیوں اور مریضوں کو جبری طور پر جلاوطن کر دیا گیا اور اس کے بعد اسپتال کو تباہ کر دیا۔ غزہ کے دیگر اسپتال جیسے الصداقہ اسپتال، القدس اسپتال، شہداء الاقصی اسپتال، ناصر اسپتال اور ابو یوسف النجار اسپتال بھی صیہونی جارحیت سے نہیں بچ پائے ہیں۔ تقریباً تمام تجزیہ کار اس بارے میں متفق ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ کے اسپتالوں اور طبی مراکز کو جان بوجھ کر تباہ کر رہی ہے جس کا واحد مقصد غزہ کے فلسطینیوں کو جبری طور پر یہاں سے جلاوطن کرنا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ غزہ میں کسی قسم کی کوئی سہولت باقی نہ رہے اور وہ زندگی کے قابل ہی نہ رہے تاکہ فلسطینی وہاں سے نکل جانے پر مجبور ہو جائیں۔ لہذا صیہونی فوج غزہ سے فلسطینیوں کے قومی صفایا کرنے کی خاطر پانی اور بجلی کے انفرااسٹرکچر اور طبی مراکز کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور طبی مراکز کو صیہونی فوج نے صیہونی رژیم غاصب صیہونی تباہ کر ہے اور کر دیا غزہ کے
پڑھیں:
یمن کا دو امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
یمن کے حوثی گروپ نے جمعے کو اسرائیل پر بیلسٹک میزائل فائر کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حوثیوں کے مطابق یہ حملہ وسطی اسرائیل میں واقع بن گوریان ایئرپورٹ کے قریب ایک ”فوجی ہدف“ کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا، تاہم اسرائیلی دفاعی نظام نے میزائل کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔
حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے منعقدہ ایک احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ ”ذوالفقار“ نامی بیلسٹک میزائل سے کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوثی گروپ نے امریکی طیارہ بردار جہازوں یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین اور یو ایس ایس کارل ونسن کو بھی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں ان کے ہمراہ جہازوں سمیت نشانہ بنایا۔
یحییٰ سریع کے مطابق، یہ پہلا موقع ہے جب حوثیوں نے یو ایس ایس کارل ونسن کو خطے میں موجودگی کے بعد نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ایک اور امریکی ڈرون MQ-9 کو بھی مار گرایا، جو نومبر 2023 کے بعد سے حوثیوں کے ہاتھوں تباہ ہونے والا بیسواں ڈرون ہے۔
یحییٰ سریع نے کہا، ’جب تک اسرائیلی جارحیت غزہ پر جاری رہے گی اور محاصرہ ختم نہیں ہوتا، ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے یمن پر امریکی فضائی حملوں کے خلاف جوابی کارروائیوں کا عندیہ بھی دیا۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ نے تاحال حوثیوں کے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ حملے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امریکا نے جمعرات کی رات یمن کے راس عیسیٰ ایندھن بندرگاہ پر دو فضائی حملے کیے۔ حوثی کنٹرول میں موجود صحت حکام کے مطابق، ان حملوں میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 171 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ درآمد شدہ ایندھن ذخیرہ کرنے والے کنکریٹ ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے۔
راس عیسیٰ بندرگاہ حوثیوں کے زیرِ انتظام علاقوں میں ایندھن کی فراہمی کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2023 سے حوثی گروپ غزہ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اسرائیلی اہداف کو نشانہ بناتا آ رہا ہے، جب کہ امریکا نے 15 مارچ سے یمن میں حوثی اہداف پر دوبارہ فضائی حملے شروع کیے تھے۔ اس کے بعد سے خطے میں کشیدگی میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Post Views: 2