پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے خط میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو حصے سےکم اور سندھ کو زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے۔ خط کے متن کے مطابق سندھ کو سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کو چھپایا گیا۔ ایسے ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، ربیع کی فصل کی طرح اب حریف میں بھی پنجاب سے ناانصافی ہو رہی ہے۔ مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل، ایڈوائزری میٹنگز میں ہونے والے فیصلوں پرعمل نہیں ہو رہا ہے، تمام صوبائی سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں پنجند اور چشمہ کینال کو پانی دینے کا فیصلہ ہوا۔ فیصلہ ہوا تھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کو پانی دیا جائے گا، 8 ہزار کیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک لے رہے ہیں۔ ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فیصلےکے مطابق پنجاب کو حصےکا پانی مہیا کیا جائے، ربیع کی فصل میں پانی کی 16 فیصد شارٹیج تھی، جس میں سے سندھ کو 19 اور پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا گیا۔ خریف کی فصل میں 43 فیصد شارٹیج ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصےکا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لاہور پانی دینے سندھ کو
پڑھیں:
پانی معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے، نیئر بخاری
پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کا بھی مسئلہ ہے۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 6 نہروں کے معاملے کو درست طور پر پیش نہیں کیا ہے۔ وفاقی حکومت ابھی تک وضاحت نہیں دےسکی نہریں کہاں سےنکالیں گے، حکومت بتائے 6 کینالز کہاں سے نکالیں گے اور پانی کہاں سے دیں گے؟
پی پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ پانی کا معاملہ صرف سندھ نہیں پنجاب کابھی مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی چاہتی ہے1991ء کے معاہدے پر من و عن عمل ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا واضح مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی عوام کو جوابدہ ہے، پی پی پی کے اعتراضات کوئی سیاسی دباؤ نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔
نیئر بخاری نے یہ بھی کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ بھی معترض ہیں، سوال تو یہ ہے کہ آئین میں موجود میکنزم پر کیوں عمل نہیں کیا جارہا؟
انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے، جس میں پانی، بجلی، معدنیات کے معاملات زیر بحث لائے جائیں۔