بہارہ کہو میں نجی سکول کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات غزہ کے مظلوم بچوں کے نام
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد:بہارہ کہو میں لندن اکیڈمک پلانز سکول “لیپس” کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات ہوئی جس میں سکول کے ہونہار طلبہ و طالبات اور اساتذہ کو شاندار کارکردگی پر شیلڈز اور انعامات سے نوازا گیا۔ ننبھے منے طلبہ طلبہ نے خوبصورت ٹیبلوز پیش کرکے نا صرف تقریب کو چار چاند لگا دیئے بلکہ شرکا سے بھی خوب داد سمیٹی۔ تقریب میں بڑی تعداد میں سکول کے طلبہ وطالبات، تدریسی و معاون سٹاف، والدین، اہل علاقہ اور مختلف طبقہ فکر متعلق شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سکول ہذا کے ڈائریکٹر غوری کیمپس سردارمحمد زبیر نے کہا کہ بہترین ٹیم ورک اور بچوں و والدین کی محنت کی بدولے آج ادارہ پانچویں کامیاب تقریب تقسیم انعامات کرا رہا ہے، ہم فروغ تعلیم اور معاشرے سے جہالت کے اندھیرے مٹانے کیلئے اپنے حصے کا دیا جلاتے رہیں گے۔ انہوں اس تقریب کوں اپنے مظلوم محکوم فلسطینی بہن بھائیوں خاص کر غزہ کے معصوم بچوں کے نام کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور غزہ کے دربدر مکین عالمی برادری کی بے حسی، مسلم امہ کی بے اعتنائی اور ستاون اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی بے حمیت قیادت پر نوحہ کناں ہیں، ہم اہل فلسطین سے دورضرور ہیں لیکن ہمارے دل ان مجبوراور لاچار بہن بھائیوں کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ سردار محمد زبیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لیپس سکول جلد اپنے تعلیمی و تدریسی سسٹم کو اے آئی روبوٹک اور جدید خطوط پراستوار کرتے ہوئے نسل نو کی بہترین تعلیم و تربیت کا فریضہ سرانجام دینے کے تسلسل کو برقرار رکھےگا۔ انھوں نے ادارےمیں دینی اور جدید علوم کی ترویج کااعادہ کرتےہوئے والدین کے تعاون کو بھی سراہا۔ تقریب کے آخر میں دار ارقم اسکولز کے ریجنل ڈائریکٹر زاہد بشیرڈار ایڈووکیٹ، پی ایس ایم اے کے مرکزی و زونل صدر راجہ محمد ارشد اور محمدصدیق سڈل، پی ای ایس کے زونل صدر راجہ خالدمحمود، معروف ماہرتعلیم عبدالسلام خان، پروفیسر قاری وقاراحمد عباسی، سینئرصحافی محمدادریس عباسی، ڈائریکٹر غزالی کالج محمد عامر نواز، سکالرزسکول سٹم کے محمد نظار عباسی، سماجی شخصیات محمداکرام عباسی، محمد نفیس عباسی، مختلف تعلیمی اداروں کے سربراہان محمد کفایت اللہ خان، سوشل میڈیاایکٹیوسٹ محمد زعفران چیچی، لیپس سکول غوری کیمپس شبنم خلیل اور دیگر نے امتیازی پوزیشنز لینے والے بچوں اور قابل اساتذہ میں انعامات تقسیم کئے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد
اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے، اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر فرد اپنی ذات میں انجمن ہے، دشمن کا سب سے بڑا ہمارے خلاف ہتھیار انتشار ہے اور ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اتفاق و اتحاد ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ انسانی تاریخ کا تاریخی نسل کشی ہے، جسے ہر انسان اپنے موبائل اور ٹی وی پر دیکھ رہا ہے، چند دن پہلے یو این نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے چار ہزار مائوں کے پیٹ میں موجود بچوں کو شہید کیا ہے، یہ ایک تاریخی نسل کشی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے نسل کشی کے ساتھ تیس لاکھ درخت بھی کاٹے ہیں تاکہ زندگی کے آثار ختم کیے جا سکیں، یحیٰ سنوار، سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے ماننے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آج غزہ جیت چکا ہے، سید حسن نصراللہ جیت چکا ہے، یحیٰ سنوار جیت چکا ہے، امریکہ اسرائیل اور اُن کے حواریوں کی شکست ہوگی، علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں آج کے یحیٰ سنوار سید حسن نصراللہ کو مرد حر سے یاد کیا ہے، جو صرف خدا سے ڈرتا ہے اور کسی سے نہیں ڈرتا، آج پوری دنیا کے مسلمان سر جھکائے کھڑ ے ہیں لیکن یہ سر اُٹھائے کھڑے ہیں۔ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقد کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو فروخت کردیا ہے لیکن ان شہداء نے اپنے خون سے ایک تاریخ رقم کردی ہے، اگر خدانخواستہ غزہ ختم ہوگیا تو بیت المقدس ختم ہو جائے گا اور بیت اللہ بھی نہیں بچے گا، کیا آج جہاد حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن پر فرض ہے یا باقی ستاون ممالک پر بھی فرض ہے، آج جہاد واجب ہو چکا ہے اور خاموش تماشائی ممالک اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مجرم ہیں، مسلم ممالک کی غیرجانبداری کا مطلب دشمن کی صفوں میں موجودگی ہے، آج ہم سوگ، غم اور ماتم کی حالت میں ہیں، لاشیں ہمارے گھر میں ہیں لیکن مصر اور اُردن کہتا ہے کہ ہمیں مزاحمت سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ہم کبھی بھی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب ایران نے اسرائیل پر پہلا حملہ کیا تو رات کو ایک بجے موبائل پر دیکھا کہ ایران نے حملہ کیا اور اُردن نے ڈرون کے ذریعے مقابلہ کیا ہے، میں نے اُردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار لکھا حالانکہ مجھے لوگ روکتے رہے لیکن میں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے ساتھ ہیں، شاہ عبداللہ کے ذریعے سے ہمیں جنگی سازو سامان ملتا ہے اس سے ہمارے تعلقات خراب ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ فلسطین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہے ہم کبھی اپنی روح کا سودا نہیں کریں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی کو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان سے گیارہ افراد نے شراکہ کے تعاون سے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے چہرے اور پاسپورٹ سامنے لائے جائیں انہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے لیکن ابھی تک حکومت ان کو منظرعام پر نہیں لائی، حکومت افغانستان سے کمانڈر کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں تو ان گیارہ ملک دشمنوں کے نام سامنے کیوں نے نہیں لاتے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کی سپورٹ ان ملک دشمنوں کو حاصل ہے۔
پاکستان میں غیرملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما دانیال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آپ نے اسلام آباد کو اسرائیل کے لیے غزہ بنادیا ہے، اس وقت امریکی و اسرائیلی لابی متحرک ہے، مجھ پر اور میری بیوی پر سات دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور مجھے اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا ہے، میرا قصور اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، 5 اپریل کو یو این میں پیش ہونے والی قرارداد کی پاکستان نے حمایت کی ہے، آنکھیں کھولیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ حق کا ساتھ دیں، دشمن کی سازشوں کو سمجھو، اگر یہ حکمران خود کچھ نہیں کر سکتے توکم از کم بارڈر کھول دیں، ہمارے حکمران نہ خود اسرائیل کے خلاف لڑتے ہیں نہ ہمیں لڑنے دیتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے، غزہ کی بحری، فضائی اور زمینی راستے سامان، خوراک پہنچائی جائے، غزہ کے تحفظ کے او آئی سی اپنی افواج غزہ میں بھیجے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے۔