7، 7 سال قید کی سزائیں،خلیل الرحمان قمر اغوا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کرنے اور اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
عدالت نے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو 7، 7 سال قید کی سزا سنا دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سناتے ہوئے دیگر ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔
خلیل الرحمن قمر کو 15 جولائی کو ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر تاوان کے لیے اغوا کیا گیا۔
ملزمان کے خلاف21 جولائی کو تھانہ سندر میں اغوا اور دہشتگری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا جبکہ اگست 2024 میں انسداد دہشتگری عدالت میں کل 11 ملزمان کا ٹرائل شروع ہوا۔
خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس میں کل 17 گواہان عدالت میں پیش ہوئے جن میں خلیل الرحمن قمر، خلیل الرحمن قمر کے دوست، پولیس اور بینک کا عملہ شامل تھا۔
خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کا محض ایک ملزم ضمانت پر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں 5 الیکٹرک اسکوٹرز لانچ، قیمتیں کیا ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خلیل الرحمن قمر
پڑھیں:
عالمی فوڈ چین پر حملہ: گرفتار ملزمان نے قوم سے معافی مانگ لی
اسلام آباد: عالمی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزمان نے اپنے اقدام پر گہرے ندامت کا اظہار کیا ہے اور قوم سے معافی کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بین الاقوامی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے شواہد کی روشنی میں 6 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا جبکہ باقی 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج میں صرف ”دیکھا دیکھی“ شامل ہوئے تھے اور انہیں احساس ہے کہ انہوں نے جو کیا وہ ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔ ایک ملزم نے کہا، ’پاکستان کا نقصان، ہمارا نقصان ہے۔ جو ملک کو نقصان پہنچاتا ہے، وہ دراصل اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔‘
ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ جذباتی طور پر بہکاوے میں آ گئے تھے اور انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ اس قسم کے احتجاج یا پرتشدد کارروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔
ایک اور ملزم نے کہا کہ ’ہم غیرملکی فوڈ چینز یا کسی بھی کاروباری ادارے پر توڑ پھوڑ کی حمایت نہیں کرتے‘۔
ملزمان کا کہنا تھا کہ ’ہم قوم اور حکومت سے معافی چاہتے ہیں، اور وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے۔‘