پاکستان میں 5 الیکٹرک اسکوٹرز لانچ، قیمتیں کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
چاولہ گرین موٹرز نے پاکستان میں چینی الیکٹرک اسکوٹرز کے 5 ماڈلز متعارف کرادیے۔
کیو جے موٹر الیکٹرک اسکوٹرز کے نئے ماڈلز 600W سے 2000W تک مختلف پاور آؤٹ پٹ پیش کرتے ہیں جو صارفین کی وسیع تر ترجیحات کو پورا کرتے ہیں۔
ان الیکٹرک اسکوٹرز کی قیمت اور خصوصیات کچھ اس طرح ہیں۔
TQ – 1500 واٹپاور: 1500W
رفتار: 65 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: 105 کلومیٹر
بیٹری: گرافین (72V 32Ah)
بریک: ڈسک (سامنے / پیچھے)
وہیل بیس: 12 انچ
سسپینشن: ہائیڈرولک شاک جاذب
نشست کی اونچائی: 730 ملی میٹر
گراؤنڈ کلیئرنس: 140 ملی میٹر
قیمت: روپے 289،900
ڈی کیو – 1000 واٹپاور: 1000W
رفتار: 55 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: 100 کلومیٹر
بیٹری: گرافین (72V 32Ah)
بریک: ڈسک (سامنے / پیچھے)
وہیل بیس: 12 انچ
سسپینشن: ہائیڈرولک شاک جاذب
سیٹ کی اونچائی: 755 ملی میٹر
گراؤنڈ کلیئرنس: 130 ملی میٹر
قیمت: روپے 249,900
ڈی کیو – 2000 واٹپاور: 2000W
رفتار: 75 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: 105 کلومیٹر
بیٹری: گرافین (72V 32Ah)
بریک: ڈسک (سامنے / پیچھے)
وہیل بیس: 12 انچ
معطلی: ہائیڈرولک شاک جاذب
سیٹ کی اونچائی: 755 ملی میٹر
گراؤنڈ کلیئرنس: 130 ملی میٹر
قیمت: روپے 312,000
S2 – 600 واٹپاور: 600W
رفتار: 45 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: 75 کلومیٹر
بیٹری: گرافین (48V 23Ah)
وہیل بیس: 12 انچ
سسپینشن: ہائیڈرولک شاک جاذب
نشست کی اونچائی: 710 ملی میٹر
گراؤنڈ کلیئرنس: 140 ملی میٹر
قیمت: روپے 169,000
S5 – 600 واٹپاور: 600W
رفتار: 45 کلومیٹر فی گھنٹہ
رینج: 75 کلومیٹر
بیٹری: گرافین (48V 23Ah)
بریک: ڈسک (سامنے / پیچھے)
چارج کرنے کا وقت: 4-5 گھنٹے
وہیل بیس: 12 انچ
سسپینشن: ہائیڈرولک شاک جاذب
نشست کی اونچائی: 710 ملی میٹر
گراؤنڈ کلیئرنس: 140 ملی میٹر
قیمت: روپے 178,000
ان نئے ماڈلز کے ساتھ پاکستان میں صارفین الیکٹرک موبلٹی آپشنز تلاش کر سکتے ہیں۔ توقع کی جارہی ہے ماحول دوست ہونے کے سبب یہ اسکوٹرز عوام میں پذیرائی حاصل کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک اسکوٹرز پاکستان میں 5 نئے الیکٹرک اسکوٹرز پاکستان میں الیکٹرک اسکوٹرز پاکستان میں الیکٹرک اسکوٹرز کی قیمتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک اسکوٹرز پاکستان میں 5 نئے الیکٹرک اسکوٹرز پاکستان میں الیکٹرک اسکوٹرز کلومیٹر فی گھنٹہ رینج کلومیٹر بیٹری ملی میٹر قیمت انچ سسپینشن پاکستان میں کی اونچائی وہیل بیس
پڑھیں:
پاکستان سمیت بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )پاکستان سمیت بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور بین الاقوامی فنانشل ادارے رواں سال سونے کی قیمتیں مزید بڑھنے کی پیش گوئی کر رہے ہیں پاکستان میں 24 قیراط ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ عالمی منڈی میں فی اونس سونے کی قیمت 3300 ڈالر تک پہنچ گئی ہے.(جاری ہے)
پاکستان جیمز، جیولرز اینڈ مینو فکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد ارش جاوید نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر ٹیرف لگنے سے پہلے پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ 80 ہزار کے لگ بھگ تھی ان کا اندازہ ہے کہ جس طرح نرخ بڑھ رہا ہے تو پاکستان میں اس قیمتی دھات کی قیمت فی تولہ چار لاکھ روپے تک پہنچے کا امکان ہے. انہوں نے بتایا کہ ملک میںسونے کی خریداری میں 75 فیصد تک کمی آئی ہے شادیوں کے لیے زیادہ تر سونا خریدا جاتا ہے اور وہ بھی زیادہ گاہک پرانا سونا لا کر اس سے نئے ڈیزائن بنواتے ہیں محمد ارشد نے بتایا کہ جیولری سیکٹر میں کاروبار بالکل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور سونا مڈل کلاس لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے جو سرمایہ کار تھے انہوں نے خریدا تو ہے لیکن اب نظر نہیں آرہے. اقتصادی امورکے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سونے کی قیمت زیادہ بڑھتی ہے جس کی وجہ روپے کی دن بدن کم ہوتی ویلیو ہے چونکہ سونے کو آج بھی ”اصل کرنسی“قراردیا جاتا ہے لہذا انٹرنیشنل مارکیٹ میں سونے کی قیمت بڑھنے سے پاکستان جیسے کمزور معیشت والے ملکوں پر اس کے اثرات کرنسی کی ویلیو کے مطابق ہوتے ہیں . ان کا کہنا ہے کہ اسلامی ملک ہونے کے باوجود 76سالوں میں کسی بھی حکومت نے گولڈبیس معیشت پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے آج ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے ‘ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کی حکمران کلاس کا رویہ ہمیشہ تیل کی دولت سے مالامال عرب ملکوں کے بادشاہوں والا رہا ہے اور ملک میں زراعت سے لے کر صنعتوں تک تمام معاشی شعبوں کی ترقی کے لیے اقدامات نہیں کیئے گئے جس کے نتیجے میں تمام معاشی سیکٹرزوال پذیرہوتے گئے اور ملکی درآمدات میں برآمدت کے مقابلے میں اضافہ ہوتا رہا جس کے ساتھ معاشی خسارے میں بھی اضافہ ہوتا چلاگیا.