امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.
پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔
وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستانی برا امریکی ٹیرف برا مدات
پڑھیں:
شارٹ فال: ریونیو اقدامات کئے‘ اخراجات روک دینگے‘ آئی ایم ایف کو یقین دہانی
اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف نے قرض کی قسط کے اجراء کے ساتھ پاکستان کے متعلق اپنی جائزہ رپورٹ اور لیٹر اف انٹنٹ کی تفصیلات بھی جاری کر دی ہیں ،پاکستانی حکام نے ائی ایم ایف کو یقین دلایا ہے کہ اگر دسمبر میں بھی ریونیو کا شارٹ فال جاری رہا تو مزید ریونیو اقدامات کیے جائیں گے۔ اخراجات میں کمی کر دی جائے گی یا انہیں مکمل روک دیا جائے گا،بجلی کے سالانہ ٹیرف کی ری بیسنگ جون کی بجائے اب جنوری 26 میں کی جائے گی اس وقت چونکہ بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لیے ٹیرف میں اضافہ کا اثر صارفین کو اسان محسوس ہوگا،،دسمبر میں اعلی بیوروکریسی کے اثاثوں کی تفصیلات حکومتی ویب سائٹ پر جاری کر دی جائیں گی،دوسرے مرحلے میں صوبوں کی اعلی بیوروکریسی کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے گا اور بینکوں کو ان کے تمام اثاثوں کی ڈیکلریشن تک رسائی دے دی جائے گی۔ کوانٹٹی ٹیٹو اہداف کی تعداد سات تھی جن میں چھ پورے کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ پاکستان کو ائی ایم ایف پروگرام پر بروقت عمل جاری رکھنا چاہیے تاکہ پائیدار ترقی کے لیے مدد مل سکے, پاکستان اگر موسمیاتی سپورٹ فنڈ کے تحت پالیسیوں پر عمل درامد کو جاری رکھے گا تو تباہی کے خطرے میں کمی ائے گی ، پانی کی مینجمنٹ بہتر ہوگی۔ گیس کے سرکلر ڈیٹ میں 86 ارب روپے کی کمی آئی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت اخراجات مقررہ ہدف سے کم رہے پاکستان نے جو چار کوانٹیٹیٹو پرفارمنس اہداف پورے نہیں کیے ان میں ایف بی ار کی نیٹ ٹیکس ریونیو کا ہدف بھی شامل ہے، کرم کش ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی کے ہدف کو بھی پورا نہیں کیا گیا، جی ڈی پی میں 0.5 فیصد کی کمی اور افراط زر میں بھی نصف فیصد کا اضافہ ہوگا،سیلاب کی وجہ سے 110 ارب روپے کے ریونیو نقصان کا بھی تخمینہ ہے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی ایک ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستانی حکام نے ائی ایم ایف کو بتایا کہ ہم جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح کو 15 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں پاکستان اگر ایسا کر لیتا ہے تو اس کے قرضوں میں کمی ائے گی بلکہ انسانی اور سرمایہ کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستانی حکام اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فائننسنگ سے جڑے خطرات کے بارے میں اسیسمنٹ کو اپڈیٹ کر رہے ہیں اور اسے مارچ 2026 میں شائع کر دیا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ ریل اسٹیٹ ایجنٹس اور قیمتی پتھروں اور دھاتوں کے ڈیلرز کی نگرانی کو بھی بہتر بنایا جا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ایس ای سی پی کی تحویل میں مرکزی بینیفیشل اونرشپ کا رجسٹر ڈیجیٹیرلی قابل رسائی بنا دیا جائے گا اور یہ ہدف جنوری 2026ء میں پورا کیا جائے گا کی نجکاری آئندہ سال دسمبر میں مکمل کر لی جائے گی، پاکستانی حکام نے یہ منصوبہ بھی بنا رکھا ہے کہ پبلک جنریشن کمپنیوں کی نجکاری کو بھی اگے بڑھایا جائے گا ۔ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی سٹرکچرنگ کی جائے گی اور ہول سیلز الیکٹرسٹی مارکیٹ کو شروع کیا جائے گا، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تشخیصی رپورٹ پر مبنی ایکشن پلان دسمبر کے و اخر تک شائع کر دیا جائے گا۔