نواز شریف کی ہدایت کے باوجود حمزہ شہباز پارٹی امور میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز تقریباً 82 دن تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔ وہ پنجاب کی عوام کے لیے کچھ زیادہ تو نہ کر سکے لیکن وزرات عالیہ چھن جانے کے بعد وہ پارٹی امور میں زیادہ سرگرم نہیں رہے ہیں یہاں تک کہ اپوزیشن لیڈر بننے پر بھی ان کی کارکردگی کچھ قابل ذکر نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز گمنامی میں چلے گئے ہیں؟
جب وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت اور وزیراعظم ان کے والد شہباز شریف تھے تو حمزہ شہباز تھوڑا بہت میڈیا سے رابطہ کرتے رہتے تھے لیکن پارٹی معاملات میں ویسے دکھائی نہیں دیے جیسے پہلے پارٹی اجلاسوں میں شرکت کے موقعے پر نظر آتا تھا۔
لیگی ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز شریف کی خاموشی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے پاس عوام کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ حالات واضح نہیں ہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ خاموش ہوگئے ہیں۔ وزرات اعلیٰ چھن جانے کے بعد وہ پارٹی معاملات میں اب مداخلت بہت کم کرتے ہیں۔ پارٹی سیکریٹریٹ آتے ضرور ہیں لیکن دلچسپی نہیں لیتے۔
مسلم لیگ ن کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ حمزہ شہاز شریف پارٹی کے نائب صدر ہیں اور ان کی پارٹی میں عدم دلچپسی سمجھ سے بالاتر ہے وہ پارٹی اجلاسوں میں شرکت کرتے ہیں لیکن کوئی تجویز نہیں دیتے ہیں ملتے سب سے ہیں لیکن ان کی دلچسپی نہ لینے سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے۔
مزید پڑھیے: رمضان شوگر ملز ریفرنس: عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بری کردیا
سینیئر رہنما نے بتایا کہ 8 فروری کے الیکشن میں حمزہ شہباز زیادہ ایکٹو دیکھائی نہیں دیے جس کی وجہ سے الیکشن میں پارٹی کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے حمزہ شہباز کی ناراضگی ہے؟مسلم لیگ ن کے سنئیر رہنما نے وی نیوز کو بتایا کہ حمزہ شہباز شریف نے اس بات کا اظہار تو نہیں کیا کہ انہیں وزیر اعلیٰ کیوں نہیں بنایا گیا اور نہ ہی یہ سامنے آنے دیا ہے کہ وہ وزیر اعلی نہ بنے کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن ہو سکتا ہے انہوں نے اپنے والد شہباز شریف سے کچھ اظہار کیا ہو مگر پارٹی کے لوگوں کے سامنے ایسا کچھ نہیں کہا اور کبھی اس بات کا تذکرہ بھی نہیں کیا۔
سینیئر رہنما نے بتایا کہ اب ان کے دل میں کیا بات ہے یہ تو وہ ہی بتا سکتے ہیں لیکن انہوں نے پارٹی معاملات میں دلچسپی لینی بند کر دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے بھی حمزہ شہباز شریف کو ایک 2 مرتبہ دریافت کیا ہے کہ کہیں وہ ناراض تو نہیں ہیں جس پر حمزہ شہباز شریف نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے وہ بس اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے پارٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پا رہے۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز زندگی سے ناامید کب ہوئے تھے؟ وی نیوز سے گفتگو میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تفصیل بتادی
لیگی رہنما نے بتایا کہ حمزہ شہباز اس وقت ایکٹیو تھے جب پاکستان میں شریف خاندان کا کوئی فرد بھی موجود نہیں تھا۔ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے دور میں انہوں نے جیل کاٹی لیکن پارٹی کے لیے کام کرتے رہے لیکن اب وہ سیکرٹریٹ تک محدود ہوگئے ہیں اور کوئی ملنے آجائے تو مل لیتے ہیں ویسے کہیں نہیں جاتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حمزہ شریف ناراض حمزہ شہباز شریف میاں نواز شریف ن لیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حمزہ شریف ناراض حمزہ شہباز شریف میاں نواز شریف ن لیگ رہنما نے بتایا کہ حمزہ شہباز شریف مسلم لیگ ن کے وزیر اعلی کی وجہ سے ہیں لیکن انہوں نے کے لیے شریف ن
پڑھیں:
’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شہباز گل نے رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت پہلے پی ٹی آئی کے مردوں پر حملے کرتے تھے اور اب انہوں نے پارٹی کے لوگوں کے گھر کی خواتین پر بھی حملے شروع کردئیے ہیں، شیر افضل مروت نے علیمہ خان پر جس قسم کے الزامات لگائے تھے اس سے لگتا ہے کہ ان کا ذہنی توازن درست نہیں۔اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے بھی شیر افضل مروت کو جواب دے دیا، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے اس سلسلے میں کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔ قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔