ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر مزید 5 ہزار سال بھی سروائیو کر سکتے ہیں، چینی تھینک ٹینک
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
چینی تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر مسٹر وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ امریکا سے تجارتی جنگ میں چین آخری دم تک لڑنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی۔ اسلام ٹائمز۔ چینی تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر مسٹر وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ امریکا سے تجارتی جنگ میں چین آخری دم تک لڑنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔ چین کے تھنک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر وکٹر گاؤ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی، انہوں نے کہا کہ چین 5 ہزار سال سے ہے اور اس میں زیادہ عرصہ وہ ہے جب امریکا کا وجود بھی نہیں تھا، ہم تب بھی جینا جانتے تھے۔ نائب صدر وکٹر گاؤ کا کہنا تھا کہ اگر امریکا چین کو دھمکانا یا دبانا چاہتا ہے تو ہم اس صورتِ حال سے نمٹنا جانتے ہیں، ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر مزید 5 ہزار سال بھی سروائیو کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سے تجارتی جنگ میں چین آخری دم تک لڑنے کے لیے ہر طرح سے تیار ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے کہ امریکا امریکا پر
پڑھیں:
امریکا میں مقیم 2 ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ نے بتایا ہے کہ امریکا میں مقیم تقریباً 18 ہزار افغان شہریوں میں سے 2 ہزار کے دہشت گرد تنظیموں سے ممکنہ یا براہِ راست روابط سامنے آئے ہیں۔
تلسی گبارڈ نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں بائیڈن انتظامیہ کے دوران امریکا آنے والے افغان شہریوں کی جانچ کے سست عمل پر سخت تنقید کی اور کہا کہ آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا آنے والے افغان شہریوں کی مکمل اور مؤثر جانچ نہیں کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے تحت ہر افغان شہری کی تفصیلی جانچ جاری ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ادارے سرگرم ہیں۔ گبارڈ نے کہا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں امریکا میں ممکنہ حملوں کے لیے افراد تلاش کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے یہ خطرہ سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو سکیورٹی کے لیے مزید چیلنج بن گیا ہے۔