نادرا کا پوسٹ آفس کے ذریعے شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریباً 83 کاؤنٹرز متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کراچی سمیت ملک بھر میں پاکستان پوسٹ کے منتخب دفاتر کے ذریعے فراہم کی جانے والی شناختی کارڈ سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ رپورٹ مطابق یہ فیصلہ سروس کے کم استعمال اور عوامی آگاہی نہ ہونے کے باعث کیا گیا ہے، نادرا نے 3 سال قبل عوام تک کلیدی خدمات کی رسائی آسان بنانے کے لیے یہ قدم اٹھایا تھا۔ اس اقدام میں پوسٹ آفس پر جا کر شہریوں کو قومی شناختی کارڈ کی تجدید، ایڈریس تبدیل کرانے اور ازدواجی حیثیت میں تبدیلی کروانے سمیت دیگر سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔ نادرا نے 10 سالہ معاہدے کے تحت کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت بڑے شہروں کے پوسٹ آفسز میں مخصوص کاؤنٹرز قائم کیے تھے۔ عہدیداروں نے پروگرام کی محدود رسائی کی وجہ ناکافی عوامی بیداری کو قرار دیا۔ نادرا نے جی پی اوز میں تعینات تمام عملے کو سامان اور جمع شدہ سروس فیس کی رقوم واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی، اس فیصلے سے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں تقریباً 83 کاؤنٹرز متاثر ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔