USAID بند کرانے والے ٹرمپ کے اہم عہدیدار پیٹ ماروکو نے وزارت خارجہ چھوڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار پیٹ ماروکو جنہوں نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کو ختم کرنے کا عمل شروع کیا تھا، نے محض تین ماہ بعد امریکی محکمہ خارجہ چھوڑ دیا ہے۔
ماروکو خارجہ امدادی پروگرامز کے نگران کے طور پر کام کر رہے تھے اور انہوں نے 83 فیصد امریکی غیر ملکی امدادی منصوبے منسوخ کر دیے تھے۔ ان کا مقصد امداد کو محکمہ خارجہ اور "ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE)" کے ماتحت لانا تھا، جس کی قیادت ارب پتی ایلون مسک کر رہے ہیں۔
اگرچہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے ماروکو کی کوششوں کو "تاریخی کارنامہ" قرار دیا، لیکن ذرائع کے مطابق ان کا روانہ ہونا جبری تھا۔ ان کی مارکو روبیو اور دیگر سینئر عہدیداران سے امدادی کٹوتیوں پر شدید اختلافات ہوئے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ایک ملاقات کے بعد انہیں ان کی برطرفی سے آگاہ کیا گیا۔ ماروکو نے اس پر ابھی تک کوئی عوامی بیان نہیں دیا۔
سینیٹر برائن شاٹز، جو سینیٹ کی امدادی کمیٹی میں ڈیموکریٹس کی قیادت کر رہے ہیں، نے ماروکو کی پالیسیوں کو "انتہائی بدنظمی کا شکار" قرار دیا اور خبردار کیا کہ ان کا اثر ابھی باقی امدادی حکمت عملی پر پڑ سکتا ہے۔
وزارت خارجہ اس ہفتے USAID کی تحلیل شدہ ذمہ داریوں کی ازسرِ نو تنظیم کا خاکہ "آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ" کو پیش کرے گی۔ اس وقت باقی ماندہ امدادی پروگرامز DOGE کے ایک مقرر کردہ افسر کی زیر نگرانی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں. فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا. اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.