پتنگ بازوں کو گنجا کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر سخت برہم
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور:
پولیس کی جانب سے پتنگ بازوں کو گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے مذکورہ معاملے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کی ٹنڈیں کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ لوگوں کو گنجا کر کے انڈین گانے لگا کر ویڈیوز اپ لوڈ کریں۔
عدالت نے مزید کہا کہ "اس طرح کی ویڈیوز لاہور پولیس کے آفیشل پیج پر اپ لوڈ ہوئی ہیں۔ یہ ایک ڈسپلن فورس ہے، کسی کی ذاتی ملکیت نہیں، کوئی کالا چور بھی ہو تو اسے قانون کے مطابق سزا دیں۔"
عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو کل عدالت میں پیش ہو کر وضاحت دینے کا حکم دے دیا، جبکہ آئی جی پنجاب کو بھی سینئر افسر کے ذریعے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے وشال شاکر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس پتنگ بازوں کو گرفتار کرنے کے بعد گنجا کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر رہی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کا فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض بھی ختم کرتے ہوئے کارروائی کل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ
پڑھیں:
سموگ تدارک کیس، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہئے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) سموگ تدارک کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو تین ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کے تدارک سے متعلق کیس میں عدالت نے استفسار کیا کہ مال روڈ پر بیٹھے مظاہرین کا کیا مسئلہ ہے؟ عدالت نے وکیل پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ مظاہرین کا معاملہ دیکھیں اور کسی اور جگہ بٹھائیں، عدالت نے کہا کہ مظاہرین کے باعث ٹریفک مسائل بڑھ گئے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایس ایل کی وجہ سے بھی ٹریفک بند کردی گئی، دنیا کوسکیورٹی مسائل کا تاثر نہ دیں، دس سال سے یہی ہو رہا ہے سکیورٹی بہتر نہیں ہوئی، کھلاڑیوں کو سکیورٹی دیں پورا شہر بند نہ کریں، پورا شہر بند ہونے سے دنیا کو تاثر جاتا ہے کہ ملک غیر محفوظ ہے، 10 منٹ ٹریفک رکنے سے آلودگی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، آنے والے دنوں میں گرمی کی شدت بڑھے گی۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ اس سے پہلے بھی اہم ایونٹس پر سڑکیں بند نہیں کیں، غیر ملکیوں کو ایسی سیکیورٹی پر کوئی اچھا تاثر نہیں جاتا، ایسی صورتحال میں غیر ملکی بھی واپس جاکر شکر ادا کرتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ہمیں علم ہے آپ کے ہاتھ بندھے ہیں، سی ٹی او لاہور نے کہا کہ بھکاریوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی کے لیے سمری بھجوا دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو روکنا ضروری ہے ورنہ پورے شہر میں پھیل جائیں گے، موٹر سائیکل رکشے بنانے والی کمپنیوں کو بند کر دینا چاہیے، موٹر سائیکل رکشہ کمپنیوں کو 3 ماہ میں ریگولیٹ ہونے کا وقت دیں۔ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشہ اور لوڈر رکشوں کو اجازت دینا جرم ہے، موٹرسائیکل رکشے کے حادثے میں 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ موٹر سائیکل رکشوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وزیراعلیٰ کو بھجوائی گئی سمری کی رپورٹ طلب کرلی۔