خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کی بدقسمتی ہے کہ سلمان اکرم راجا جیسے لوگ پارٹی پر مسلط ہوگئے ہیں، جو پارٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کر چکے ہیں، نہ پارٹی کو احتجاج کے قابل چھوڑا ہے اور نہ ہی مذاکرات کے قابل چھوڑا ہے۔ خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں۔
پارٹی میں آپ نے صُمّم بُکْم بیٹھائیں ہیں جو نہ خود نکلتے ہیں نہ کسی کو نکال سکتے ہیں۔پہلے ہم منہ بند رکھتے تھے کہ ڈسپلن ڈسپلن، اب ہم ڈسپلن کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ شیر افضل مروت @sherafzalmarwat pic.
— WE News (@WENewsPk) April 14, 2025
اسلام آباد میں وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ جس طرح سے پارٹی کا شیرازہ بکھیرا گیا ہے، پارٹی کے سینیئرز بھی مایوس ہو چکے ہیں۔ وہ لوگ بھی خاموش ہیں جن کی ذمہ داری تھی کہ وہ خان کو جاکر بتائیں کہ پارٹی کا کیا حشر نشر کردیا گیا ہے۔
پاکستان کی عدلیہ سے تو کوئی امید نہیں ہے۔ عدلیہ کا تو حشر ہی بگاڑ دیا ہے۔ عدلیہ اب اس ملک میں انصاف دینے کے قابل نہیں رہی۔ شیر افضل مروت @sherafzalmarwat pic.twitter.com/BFo4rzapz5
— WE News (@WENewsPk) April 14, 2025
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں آپ نے صُمّم بُکْم بیٹھائے ہیں جو نہ خود نکلتے ہیں نہ کسی کو نکال سکتے ہیں۔ پہلے ہم منہ بند رکھتے تھے کہ ڈسپلن ڈسپلن، اب ہم ڈسپلن کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
امریکی کانگریس مین کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے تحفظات بالکل ٹھیک ہیں۔پاکستان نے انٹرنیشل معاہدے سائن کیے ہیں اور اس کے تحت انسانی حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دینی ہے۔ شیر افضل مروت @sherafzalmarwat pic.twitter.com/svpRdY3isw
— WE News (@WENewsPk) April 14, 2025
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ سے تو کوئی امید نہیں ہے۔ عدلیہ کا تو حشر ہی بگاڑ دیا ہے۔ عدلیہ اب اس ملک میں انصاف دینے کے قابل نہیں رہی۔
عمران خان کی بدقسمتی ہے کہ سلمان اکرم راجہ جیسے لوگ پارٹی پر مسلط ہوگئے ہیں، جو پارٹی کے اتحاد کو پارہ پارہ کر چکے ہیں، نہ احتجاج کے قابل چھوڑا، نہ مذاکرات کے قابل چھوڑا۔ خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیئے گئے ہیں۔ شیر افضل مروت @sherafzalmarwat pic.twitter.com/1ZKKV20nmE
— WE News (@WENewsPk) April 14, 2025
انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس مین کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے تحفظات بالکل ٹھیک ہیں۔ پاکستان نے انٹرنیشل معاہدے سائن کیے ہیں اور اس کے تحت انسانی حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دینی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا شیر افضل خان مروت عمران خانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی سلمان اکرم راجا شیر افضل خان مروت شیر افضل مروت کے قابل چھوڑا
پڑھیں:
پنشن ادائیگی، بیورو کریسی، ایگزیکٹو ملکر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں،، جب دل کرتا ہے عدالتی آرڈر مان لیتے ہیں، جب دل کرتا ہے آرڈر نہیں مانتے۔ جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق آڈیٹر جنرل پاکستان بلند اختر رانا کو عدالتی حکم کے باوجود پینشن کی عدم ادائیگی پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر عمل درآمد کی بجائے انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہونے کے باعث وقت مانگنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہے تو ہمارا حکم معطل کروالیں ورنہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں، اس ماہ کے آخر میں درخواست گزار کی ماہانہ پینشن کی ادائیگی یقینی بنائیں ورنہ معذرت کے ساتھ توہین عدالت ہوگی۔جسٹس محسن اختر نے کہا کہ اگر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو اور آڈیٹر جنرل کے اکاؤنٹ منجمد ہونگے، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پر جن پولیس افسران نے تشدد کیا تھا ان کو سزا ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کے آئی جی، ایس ایس پی ، ایس پی اور انسپکٹر کو سزا ہوئی تھی، اب وہ افسران سارے ریٹائرڈ ہوگئے وہ سب سزا یافتہ تھے، وہ جیل بھی نہیں گئے، اب وہ سارے پینشن لے رہے ہیں ابھی بھی لے رہے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں، جب دل کرتا ہے عدالتی آرڈر مان لیتے ہیں، جب دل کرتا ہے آرڈر نہیں مانتے، کسی کو خیال نہیں آیا کہ جس نے سابق چیف جسٹس کے ساتھ زیادتی کی اس کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔جسٹس محسن اختر نے کہاکہ عدالت کے گزشتہ حکم پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیا، اس میں کوئی ضد اور انا والی بات نہیں ہے عدالت نے اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروانا ہوتا ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہونے سے لوگوں کی نظر میں عدالت کا اعتماد کم ہو جاتا ہے، ہم کوئی سخت آرڈر نہیں کرنا چاہتے ورنہ پھر آپ کو اور ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ فنانس منسٹری کو درخواست گزار کی پینشن پر کوئی اعتراض نہیں، نمائندہ اے جی پی آر نے بتایا کہ ہم نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے عدالت وقت دے، اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ آپ ہمارا آرڈر انٹرا کورٹ اپیل میں معطل کروالیں ورنہ ہمارے آرڈر پر عمل درآمد کریں۔نمائندہ اے جی پی آر نے استدعا کی کہ عدالت فروری کی تاریخ دے دے تب تک انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ ہو جائے گا۔عدالت نے حکم دیا کہ سابق آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کو ماہانہ پینشن اس ماہ کے آخر میں ادا کرکے جنوری میں بتائیں کہ کتنے پیسے باقی بنتے ہیں اور کب دیں گے؟ ۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔