جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ نےجنگلات اراضی کیس میں تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔
سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئنینی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے کہا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اسکا کیا ہوا، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ زیارت میں منفی سترہ درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں، کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے ؟
سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ
پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے ؟
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے اج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔
جسٹس حسن رضوی بولے سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔
سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل سپریم کورٹ نے اراضی کی
پڑھیں:
رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوبر اور پوڈکاسٹر رنویر الہ آبادیا المعروف "بیئر بائسیپس" کے خلاف جاری تحقیقات کے مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر سماعت 28 اپریل کو کی جائے گی۔
رنویر الہ آبادیا پر ان کے یوٹیوب شو "انڈیا از گاٹ لیٹنٹ" میں والدین اور جنسی موضوعات سے متعلق نازیبا تبصروں کے باعث متعدد ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ ان کیسز کے بعد 18 فروری کو سپریم کورٹ نے انہیں گرفتاری سے عبوری تحفظ دیا اور ان کا پاسپورٹ تھانے سائبر پولیس کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس سریاکانت اور جسٹس این کوتیسور سنگھ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے واضح کیا ہے کہ چونکہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے، اس لیے اب عدالت رنویر کی درخواست پر باقاعدہ غور کرے گی۔
یاد رہے کہ 3 مارچ کو عدالت نے رنویر کو ان کا پوڈکاسٹ "دی رنویر شو" دوبارہ شروع کرنے کی مشروط اجازت دی تھی اس شرط کے ساتھ کہ وہ اخلاقیات اور شائستگی کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسا مواد تخلیق کریں جو ہر عمر کے ناظرین کے لیے موزوں ہو۔
رنویر الہ آبادیا کے علاوہ اس کیس میں کامیڈین سمیہ رائنا، آشش چنچلانی، جسپریت سنگھ اور اپوروا مکھیجا کے نام بھی شامل ہیں، جن پر اسی شو سے متعلق مواد کے باعث قانونی کارروائی جاری ہے۔