بیٹے کے زندہ بچ جانے پر بھارتی اداکار کی اہلیہ نے منت میں سر منڈوا لیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور مشہور اداکار پون کلیان کی اہلیہ، انا لیزنیوا نے تروملا تروپتی مندر میں اپنے بیٹے کی معجزانہ طور پر جان بچنے کے بعد شکرانے کے طور پر اپنے بال نذر کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انا لیزنیوا، جو روسی نژاد اور آرتھوڈوکس عیسائی ہیں، نے اپنے بیٹے مارک شنکر کے سنگاپور میں واقع اسکول میں پیش آنے والے آتشزدگی کے حادثے میں محفوظ رہنے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
حادثے کے دوران مارک کے ہاتھ اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا، اور وہ مقامی اسپتال میں زیر علاج رہا۔ خوش قسمتی سے وہ جان لیوا حادثے سے محفوظ رہا، حالانکہ اس سانحے میں ایک بچے کی جان چلی گئی۔
اتوار کے روز انا نے تروملا تروپتی مندر کا دورہ کیا اور مندر کے مخصوص مقام ”پدماوتی کلیانہ کٹہ“ میں اپنے بال نذر کردیے۔
جناسینا پارٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، انا نے مندر کی روایات کا احترام کرتے ہوئے پہلے ”گایتری سدن“ میں ایک فارم پر دستخط کیے، جس میں انہوں نے بھگوان وینکٹیشور پر اپنے عقیدے اور ہندو رسومات میں شرکت کی رضامندی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں انہوں نے مندر میں پوجا اور دیگر مذہبی رسومات میں بھی حصہ لیا۔
پون کلیان، انا، بیٹے مارک اور بیٹی پولینا انجانا کے ہمراہ 13 اپریل کو سنگاپور سے حیدرآباد واپس پہنچے۔ ان کی واپسی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں پون کلیان اپنے بیٹے کو سہارا دیتے ہوئے دکھائی دیے۔
حادثے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کی حالت اب بہترہے، اور اس کی صحت یابی کی دعا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے خاص طور پر اپنی پارٹی کے کارکنان، فلمی ساتھیوں، مداحوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مشکل وقت میں ان کے خاندان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
یاد رہے کہ حادثہ 8 اپریل کو ایک سمر کیمپ کے دوران پیش آیا، جس میں مارک شرکت کر رہا تھا۔ پون کلیان نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو دھوئیں کے باعث پھیپھڑوں میں تکلیف ہوئی، جس کے لیے اسے برونکسکوپی جیسے طبی معائنے سے گزرنا پڑا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کیا بھارت میں اروشی روٹیلا کے نام کا مندر بنا کر پوجا کی جارہی ہے؟
حال ہی میں اداکارہ اروشی روٹیلا نے ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کردیا کہ اتراکھنڈ میں بدری ناتھ کے قریب ان کے نام کا ایک مندر موجود ہے۔
اروشی روٹیلا کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے اور مقامی پجاریوں اور باشندوں میں ناراضی پیدا کردی ہے۔ آئیے اس دعوے کی حقیقت جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
دعویٰ:
اروشی روٹیلا نے دعویٰ کیا ہے کہ اتراکھنڈ میں بدری ناتھ کے قریب ایک ’’اروشی مندر‘‘ موجود ہے جہاں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی یونیورسٹی کے طلبا انہیں ’دم دمامی‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ ان کے بیانات پر سوشل میڈیا پر میمز اور مزاحیہ ردعمل سامنے آئے ہیں۔ تاہم، مقامی پجاریوں اور باشندوں نے اس دعوے پر سخت اعتراض کیا ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
مقامی پجاریوں اور ہندو مذہبی رہنماؤں کے مطابق، جس مندر کا ذکر اروشی روٹیلا نے کیا ہے، وہ دراصل دیوی اروشی کا مندر ہے، جو ہندو اساطیر میں ایک قابل احترام شخصیت ہے۔ یہ مندر بدری ناتھ دھام کے قریب بمنی میں واقع ہے اور مقامی لوگوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔
بدری ناتھ دھام کے سابق مذہبی افسر بھون چندر انیال نے اروشی روٹیلا کے دعوے کو گمراہ کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ مندر دیوی ستی سے منسوب ہے اور 108 شکتی پیٹھوں کا حصہ ہے۔ برہما کپل تیرتھ پروہت سوسائٹی کے صدر امت ستی نے بھی روٹیلا کے تبصروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مندر قدیم ہے اور دیوی اروشی سے جڑا ہوا ہے، نہ کہ کسی فرد سے۔ مقامی رہائشی رام نارائن بھنڈاری نے کہا کہ یہ مندر صدیوں پرانا ہے اور اس کا اروشی روٹیلا سے کوئی تعلق نہیں۔
مقامی باشندوں نے بھی اروشی روٹیلا کے بیانات پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی فرد کو بھی گہرے افسانوی اور ثقافتی اہمیت کے حامل مندر کے بارے میں ذاتی دعوے کرنے کا حق نہیں ہے۔
Post Views: 3