اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 6 سگے بھائیوں سمیت مزید 37 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
غزہ سٹی — غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ حملوں میں 6 سگے بھائیوں سمیت کم از کم 37 فلسطینی شہید ہو گئے، جبکہ اسپتالوں، بچوں اور امدادی کارکنوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اتوار کو غزہ کے علاقے دیر البلح میں خوراک تقسیم کرنے والے 6 سگے بھائیوں کو اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ شہداء کی عمریں 10 سے 34 سال کے درمیان تھیں۔
شہداء کے والد زکی ابو مہدی نے بتایا کہ ان کے بیٹے جنگ کے آغاز سے ہی غریبوں کی مدد کر رہے تھے اور ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے بھی تصدیق کی کہ ایک فلسطینی بچہ طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔
اتوار کو ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 37 افراد شہید ہوئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 50 ہزار 944 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ غزہ میڈیا آفس کے مطابق شہداء کی تعداد 61 ہزار 700 سے تجاوز کر چکی ہے کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ہفتے کے روز شمالی غزہ میں واقع ال اہلی اسپتال کو بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنایا گیا، جس سے اسپتال کے کئی بلاک تباہ ہو گئے۔ مریض اور عملہ عمارت چھوڑ کر قریبی گلیوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔
سعودی عرب نے اسپتال پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ برطانوی حکومت نے بھی اسپتال پر بمباری کو "قابلِ مذمت" قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی نے طبّی کارکنوں پر حملے سے متعلق اسرائیل کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں 15 طبّی کارکنوں کی ہلاکت ایک آپریشنل غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق طبی کارکنوں کی ہلاکت کا یہ واقعہ 23 مارچ کو پیش آیا تھا جب ریڈ کریسنٹ کی ایمبولینسز، اقوامِ متحدہ کی گاڑی اور فائر بریگیڈ کی گاڑی پر مشتمل کانوائے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 14 طبی کارکن اور اقوامِ متحدہ کا ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے.(جاری ہے)
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد ایک کمانڈر کو برطرف کر دیا اور ایک دوسرے افسر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے غزہ کی پٹی میں 23 مارچ کو 15 طبی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کی ایک موبائل فون سے بنی فوٹیج کے تجزیے سے پتا چلا تھا کہ اس حملے کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے سو سے زیادہ گولیاں چلائیں جن میں سے چند صرف بارہ میٹر کے فاصلے سے داغی گئی تھیں. فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی رپورٹ درست نہیں تھی کیونکہ وہ اس واقعے کی ذمہ داری ایک ذاتی غلطی اور فیلڈ کمانڈ پر عائد کر رہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے چیف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ضروری تحقیقات نہیں کی گئیں. جوناتھن وٹل نے کہا کہ درست بنیادوں پر احتساب نہ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے اوریہ دنیا کو مزید خطرناک جگہ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر ہم ظلم و ستم جاری رہنے کا خطرہ مول لیتے ہیں اور اس سے ہم سب کے تحفظ کے لیے وضع کیے گئے اصول ختم ہو جائیں گے یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ریڈ کراس اور متعدد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا. اسرائیل کی جانب سے اس سے قبل دعویٰ کیا گیا تھا کہ قافلہ اندھیرے میں بنا ہیڈ لائٹس کے مشکوک انداز میں آگے بڑھ رہا تھا جس کے باعث اسرائیلی سپاہیوں نے اس پر فائرنگ کی قافلے کی آمد ورفت کے متعلق اسرائیلی فوج کو قبل از وقت آگاہ نہیں کیا گیا تھا تاہم مارے جانے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کی جانب سے موبائل فون کی مدد سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے جانے والی گاڑیوں کی لائٹس جلی ہوئی تھیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑیوں کے سڑک کنارے رکتے ہی ان پر بنا کسی وارننگ کے فائرنگ شروع ہو جاتی ہے یہ پہلا موقع نہیں اس سے پہلے بھی اپریل 2024 میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر کچھ افسران کو برطرف کیا گیا تھا.