تہران — ایران نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مسئلے اور اقتصادی پابندیوں کے خاتمے پر اگلا دور بالواسطہ مذاکرات کی صورت میں اگلے ہفتے ہوگا، جس میں عمان بطور ثالث کردار ادا کرے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف کے درمیان حالیہ ملاقات مسقط میں ہوئی، جو 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد پہلی بڑی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ریاستی ٹی وی پر بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہوگا اور اس میں صرف جوہری معاملات اور پابندیاں اٹھانے پر گفتگو ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران امریکہ سے کسی اور موضوع پر بات چیت نہیں کرے گا۔

ایران اور امریکہ نے ان مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا ہے۔ ایرانی میڈیا نے اسے ایران-امریکہ تعلقات میں "فیصلہ کن موڑ" قرار دیا ہے، جبکہ ایرانی کرنسی ریال کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے۔

یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران خطے میں اسرائیلی جارحیت اور معاشی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آیت اللہ علی خامنہ ای کو ارسال کردہ خط کے بعد ایران نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔

ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "سب کچھ تب تک بے معنی ہے جب تک معاہدہ مکمل نہ ہو۔"

ایرانی اخباروں میں بھی ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، تاہم بیشتر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ صرف جوہری مسئلے پر محدود رہے، تو کسی پیشرفت کا امکان ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ

تہران میں آرمی ڈے کے موقع پر بھرپور فوجی قوت کا مظاہرہ کیا گیا، جس میں جدید میزائلوں، نئے ڈرونز اور دیگر فوجی سازوسامان کی نمائش کی گئی۔ یہ مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہونے والا ہے۔

آرمی ڈے کی سالانہ پریڈ میں صدر مسعود پزشکیان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی ایک مضبوط فوج کی موجودگی سے ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی دلیر فوج نے دشمنوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف آج روم میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی گزشتہ ملاقات عمان میں ہوئی تھی جو پینتالیس منٹ تک جاری رہی۔

مذاکرات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کی، جس میں امریکا ایران مذاکرات سمیت دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے امریکی ارادوں پر سنگین شکوک ہیں، لیکن ایران اس کے باوجود بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے پرامن حل کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار
  • ایران امریکا مذاکرات
  • سینئر امریکی عہدیدار کی امریکا، ایران جوہری مذاکرات میں 'بہت مثبت پیش رفت' کی تصدیق
  • ایران کا جوہری پروگرام(3)
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور آج روم میں ہوگا
  • امریکا سے جوہری مذاکرات سے قبل ایران کا بھرپور فوجی طاقت کا مظاہرہ