رواں سال لاہور پولیس کی کارکردگی کیا رہی ؟ رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور:
لاہور پولیس نے رواں سال شہر میں ہونے والی پولیس کارروائیوں اور جرائم کے سدباب کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق رواں سال 8 ہزار440 سے زائد اشتہاری مجرمان 6 ہزار670 عدالتی مفرور اور2 ہزار900 سے زائد عادی مجرمان گرفتار کیے گئے۔
کینٹ ڈویژن سے1849،سول لائنزسے742، سٹی سے1751، اقبال ٹاؤن سے1728، صدرسے1154اورماڈل ٹاؤن سے1219اشتہاری مجرمان گرفتارکئے گئے۔
کینٹ ڈویژن سے1260،سول لائنزسے792، سٹی سے1412، اقبال ٹاؤن سے1898، صدرسے 641اورماڈل ٹاؤن سے667عدالتی مفرور زیر حراست لیے گئے۔
کینٹ ڈویژن سے426،سول لائنزسے246، سٹی سے911، اقبال ٹاؤن سے720، صدرسے 322اورماڈل ٹاؤن سے278عادی مجرمان پابند سلاسل کیے گئے۔
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ کا کہنا ہے کہ اشتہاری و عادی مجرمان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، اشتہاری و عادی مجرمان کی گرفتاری سے کرائم کنٹرول میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے جاری کارروائیوں کو مدعیوں سے مسلسل رابطےاور انفارمیشن شیئرنگ سے مزید موثر بنایا جائے اور جرائم کی روک تھام اور اشتہاری مجرمان کی گرفتاری کے لیے ہارڈ کور پولیسنگ اپنائی جائے۔
بلال صدیق کمیانہ نے لاہور پولیس کو ہدایت کی کہ مجرمان کی گرفتاری کیلئے آپریشنزاور انوسٹی گیشن ونگز مشترکہ کارروائیاں کریں، ہیومن انٹیلی جنس اورجدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اشتہاری مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سی سی پی او کا مزید کہنا تھا کہ موثرتفتیش سے مقدمات کے چالان جلدمکمل کرکے مجرمان کو قرارواقعی سزائیں دلوائی جائیں، اشتہاری و عادی مجرمان اور عدالتی مفروران کی گرفتاری کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی نظر رکھی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اشتہاری مجرمان لاہور پولیس کی گرفتاری
پڑھیں:
جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، لکی مروت میں بائیکاٹ کی کال
رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخواہ کے علاقے لکی مروت میں مقامی جرگے نے انسداد پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ بچوں کو پولیو وائرس کی بیماری سے بچانے کے لیے آج سے ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔ مگر جہاں ایک طرف خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں مقامی قبائل پر مشتمل ایک جرگے نے اس مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو وہیں سابقہ قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے تاہم پولیس کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان اور اس کا پڑوسی ملک افغانستان دنیا کے واحد دو ممالک ہیں جہاں مہلک پولیو وائرس کا پھیلاؤ تاحال روکا نہیں جا سکا ہے۔ رواں سال جنوری سے اب تک پاکستان میں کم از کم چھ پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 74 تھی۔ سنہ 2021ء میں پاکستان میں صرف ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ملک بھر میں والدین کو انسداد پولیو ٹیم سے تعاون کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طبی ٹیمیں گھر گھر جا کر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پیلاتی ہیں تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔