کہتے ہیں فلمی دنیا میں قسمت کا کوئی بھروسہ نہیں۔ کبھی چھوٹے بجٹ والی فلمیں باکس آفس کے ریکارڈ توڑ دیتی ہیں تو کبھی بڑے سپر اسٹارز اور بھاری بھرکم بجٹ والی فلمیں تہہ تالاب ثابت ہوتی ہیں۔ بھارت کی ایسی ہی ایک ناکام مہنگی ترین فلم نے بڑے سپر اسٹارز کی موجودگی کے باوجود اپنے بنانے والے کو دیوالیہ کردیا۔

1991 کی یہ دلچسپ داستان ’شانتی کرانتی‘ فلم کی ہے جس نے چار زبانوں (ہندی، تامل، تیلگو اور کنڑا) میں ایک ساتھ ریلیز ہو کر تاریخ رقم کرنی تھی، مگر تاریخ میں بھارت کی سب سے بڑی فلمی ناکامی کے طور پر درج ہوگئی۔ اس فلم میں اس وقت کے تین بڑے سپر اسٹارز رجنی کانت، ناگارجن اور جوہی چاولہ شامل تھے، مگر یہ اسٹار پاور بھی فلم کو بچا نہ سکی۔

فلم ساز وی روی چندرن کا یہ خواب جو 10 کروڑ روپے (اس وقت کا ریکارڈ بجٹ) میں پورا ہوا تھا، آخرکار ان کا سب سے برا ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا۔ فلم نے ریلیز کے بعد صرف 8 کروڑ روپے کمائے، جبکہ مارکیٹنگ اور دیگر اخراجات ملا کر یہ نقصان اور بھی بڑھ گیا۔ روی چندرن نے اس فلم پر نہ صرف اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی تھی بلکہ 50 ایکڑ زمین بھی ادھار لی تھی۔

اس ناکامی کا اثر یہ ہوا کہ روی چندرن کو دیوالیہ ہونے تک کی نوبت آگئی۔ بعد میں انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’میں بی گریڈ فلموں کے ریمیک بنا کر ہی اپنا کیرئیر دوبارہ بنا سکا‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی فلم ساز بعد میں کئی کامیاب فلمیں بنا کر اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

آج بھی جب فلمی دنیا میں بڑے بجٹ والی ناکامیوں کی بات ہوتی ہے تو ’شانتی کرانتی‘ کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ یہ کہانی ہر فلم ساز کےلیے ایک سبق ہے کہ بڑے بجٹ اور بڑے ستارے ہی کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتے۔ کبھی کبھی تو قسمت بھی ساتھ نہیں دیتی، اور پھر کیا ہوتا ہے؟ یہ آپ نے ’شانتی کرانتی‘ کی کہانی میں دیکھ ہی لیا۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

 دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 

ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔  اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کہا ہے کہ آج دنیا نے ایک بار پھر دیکھا اگر کوئی انسانیت کا علمبردار ہے تو وہ سید علی خامنہ ای ہے، آج ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اسرائیل نواز تنظیم کو آشکار کرنے کی ضرورت ہے، جب تک اس سرزمین پر قائداعظم کے معنوی فرزند موجود ہیں اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید فخر عباس نقوی نے مزید کہا کہ حقیقی معنوں میں سید الشہداء کے حقیقی وارث شہدائے یمن، فلسطین، غزہ اور ایران ہیں، آج بھی ہمارا توکل صرف خدا پر ہونا چاہیے، ایک بار پھردشمن اپنا پراپیگنڈہ پھیلا رہا ہے، ہمارے ایوانوں کی شکل میں، ہمارے سینٹرز کی شکل میں اور بہت سارے افراد کی شکل میں اور میڈیا پرسن کی شکل میں، دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، اب اس نظریے کے قائل ہیں جو قائداعظم محمد علی جناح نے نظریہ دیا تھا، ہم کسی صورت اسرائیل کو قبول نہیں کریں گے، جب تک ہماری جان میں جان ہم فلسطین کا راستہ اور مقاومت کا راستہ ترک نہیں کریں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
  • باکس آفس پر ناکام فلم ”سکندر“کےحذف شدہ منظر نے شائقین کو چونکا دیا
  • کرش اسٹون کی آڑ میں 4.8 ٹن اسمگل شدہ چھالیہ کراچی منتقل کرنیکی کوشش ناکام
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک
  • جنوبی وزیرستان: نامعلوم دہشت گردوں کا پولیس پارٹی پر حملہ ناکام، دہشت گرد ہلاک،
  • آٹے کے بعد گھی کی قیمت میں بھی بڑی کمی، چکن بدستور مہنگی
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • اور ماں چلی گئی
  • عمران خان سرخرو ہوں گے، کبھی ڈیل نہیں کریں گے: زرتاج گل
  • آٹا، آلو، گھی، چینی، ٹماٹر ، مرغی اور دالیں سستی ہو گئیں