کوریئر سروس کے ذریعے منشیات کی ترسیل کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
اے این ایف نے پشاور میں کورئیر سروس کے ذریعے منشیات کی ترسیل کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا۔
ترجمان اے این ایف کے مطابق نوشہرہ سے زاہد الرحمٰن نامی ملزم کو گرفتار کیا گیا، جس نے 11 منشیات بھرے پارسل مختلف شہروں کے لیے بک کیے تھے۔ منشیات والے پارسل 25، 26 مارچ اور 7 اپریل کو ضبط کیے گئے، جو کہ مختلف شہروں کو بھیجے جا رہے تھے۔
پارسل میں سے 5.
گرفتار ملزم زاہد الرحمٰن کی دی گئی معلومات اور اے این ایف کی انٹیلیجنس کے ذریعے 11 اپریل کو منشیات اسمگلر محمد یونس کے سیالکوٹ ترسیل کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی۔
اے این ایف ٹیم کی مکمل نگرانی کے بعد حاجی کیمپ پشاور کے قریب 3 ملزمان رنگے ہاتھوں گرفتار کیے گئے جبکہ ملزمان کی سہولت کاری میں ملوث کوریئر آفس کا ملازم بھی گرفتار کیا گیا۔
ملزمان کے قبضے سے 2 کلو چرس برآمد کی گئی۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزمان بین الصوبائی منشیات ترسیل میں ملوث تھے، ملزمان نے باڑہ اور دیگر علاقوں سے منشیات حاصل کرکے کوریئر سروس کے ذریعے منتقل کیں۔
اے این ایف کی جانب سے کوریئر سروسز سے مشتبہ پارسلز کی نگرانی سخت کرنے اور تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
آن لائن منشیات نیٹ ورک کے دیگر کارندوں کی تلاش میں پیش رفت ہوئی۔ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اے این ایف کے ذریعے
پڑھیں:
غیرملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس: 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں غیر ملکی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، پولیس کیجانب سے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں ملزمان کو پیش کیا گیا، ملزمان کیخلاف تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج ہے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے کئے پر شرمندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم اپنی حرکت پر انتہائی شرمندہ ہیں، معافی کے طلبگار ہیں، لوگوں کی دیکھا دیکھی احتجاج میں شامل ہوکر بیوقوفی کی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی نقصان ہوا وہ ہمارے ہی ملک اور ہمارے ہی بھائیوں کا ہوا، سب پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کبھی بھی توڑ پھوڑ اور تشدد میں شامل نا ہوں، ان کاروباروں پر کام کرنے والے بھی ہمارے ہمارے پاکستانی بھائی ہیں، ان کا نقصان نا کریں۔
عدالت نے تمام 6 گرفتار ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لیں اور تفتیشی افسر کی سخت سرزنش کی، عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں جو دفعات لگائی گئیں کیا وہ قابل ضمانت ہیں؟ عدالتی سوال پر تفتیشی آفیسر خاموش رہے اور سر جھکا لیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تمام دفعات قابل ضمانت عائد کی تو یہ سب کرنے کی پھر کیا ضرورت تھی؟ تمام مقدمہ کی دفعات قابل ضمانت ہیں عدالت جسمانی ریمانڈ کیوں اور کیسے دے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ملزمان بے گناہ ہیں پہلے انہیں کینٹ کیس شامل کیا پھر انہی کو وارث خان کمیٹی چوک شاپ حملہ میں ملوث کر دیا، اگر یہ ملزم ہیں تو فوڈ شاپس میں لگے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیج پیش کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ بے شک قابل ضمانت دفعات ہیں جسمانی ریمانڈ دیا جائے ڈنڈے برآمد کرنا ہیں، عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا، عدالت نے 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، گرفتار 6 ملزمان کی ضمانتیں منظور کی گئیں اور 5 پانچ ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا نے فیصلہ سنادیا، گرفتار 6 ملزمان کی ہتھکڑیاں کھول کر انہیں رہا کردیا گیا۔