600 مہمانوں کے کھانے پر تنازع، دلہا نے شادی منسوخ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
نیو دہلی:ایک چھوٹے بھارتی قصبے میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب دلہا نے اپنی شادی صرف اس بنیاد پر منسوخ کر دی کہ دلہن کے اہلِ خانہ نے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے سے معذرت کر لی تھی۔
تفصیلات کے مطابق دلہن کے بھائی نے یہ معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا جہاں اس نے قانونی مشورے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کی منسوخی کی اصل وجہ دراصل “غیر اعلانیہ جہیز” کا مطالبہ تھا۔
دلہن کے بھائی کے مطابق یہ رشتہ قریبی رشتہ داروں کے توسط سے طے پایا تھا۔ علاقے کی روایت کے مطابق شادیاں یا تو شاندار مٹن بریانی والے طرز پر کی جاتی ہیں جن پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، یا پھر سادہ شام کی چائے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس کیس میں بھی دونوں خاندانوں نے ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے مہمانوں کے کھانے کا بندوبست خود کریں گے۔
تاہم شادی قریب آتے ہی دلہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کر دیا کہ دلہن کے گھر والے تمام 600 مہمانوں کا کھانا فراہم کریں۔ دلہن کے اہل خانہ نے واضح طور پر مالی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا، جس پر دلہے نے رشتہ ختم کر دیا۔
دلہن کے بھائی نے اپنی پوسٹ میں لکھا “ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ جب ہم نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے شادی ہی ختم کر دی۔ صرف اس لیے کہ ہم ان کی غیر ضروری شان و شوکت پوری نہ کر سکے۔”
ریڈٹ پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ “اللہ کا شکر ادا کریں آپ ایسے لالچی لوگوں کے چنگل سے بچ گئے۔ آگے جا کر نہ جانے اور کیا کیا مطالبات سامنے آتے۔”
ایک اور صارف نے کہا “یہ کوئی نقصان نہیں بلکہ نجات ہے۔” جب کہ کسی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ “کبھی کبھی کچرا خود ہی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔”
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دلہن کے
پڑھیں:
بھارت؛ 22 سالہ دولھے کے ساتھ دھوکا، دلہن کی والدہ سے شادی کروادی گئی
MEERUT:بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں 22 سالہ دولھے کو دھوکا دے کر ان کی 21 سالہ دلہن کی والدہ سے شادی کرادی گئی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ دولھے کے ساتھ مبینہ طور پر دھوکا دیا گیا اور ان کی 21 سالہ دلہن کی 45 سالہ والدہ سے شادی کرادی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ میرٹھ کے علاقے براہماپوری کے رہائشی 22 سالہ محمد عظیم نے شکایت درج کرائی کہ ان کے بھائی اور بھابی نے ان کی شادی ضلع چاملی میں منتشا سے طے کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ شادی 31 مارچ کو ہوئی اور نکاح کے دوران نکاح خواں نے دلہن کا نام طاہرہ لیا اور جب پردہ ہٹایا گیا تو انکشاف ہوا کہ دلہن منتشا کی 45 سالہ بیوہ ماں ہیں اور انہیں دلہن ظاہر کرکے منتشا کے بجائے والدہ سے شادی کرا دی گئی۔
دولھے نے دعویٰ کیا کہ نکاح کی تقریب کے دوران 5 لاکھ بھارتی روپے کا تبادلہ ہوا تھا۔
پولیس کے پاس 17 اپریل کو درج شکایت میں عظیم نے پولیس کو بتایا کہ جب انہوں نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو ان کے بھائی اور بھابی نے انہیں جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔
سی او براہماپوری سومیہ استھانا نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان راضی نامہ ہوگیا ہے، عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے اور بتایا ہے کہ وہ اس وقت مزید کوئی قانونی چارہ جوئی جاری رکھنا نہیں چاہتے ہیں۔