پاکستان، قرآن اور ہمارا امتحان
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
یہ توصحابہ کبارکے عشق رسولﷺ کے احوال وکوائف تھے۔اولیائے کاملین نے کامل اتباعِ سنت کرکے اپنے بیدادعشقِ رسولﷺ کی لاج رکھی۔حضرت بایزید بسطامی نے ایک مرتبہ بڑے اشتیاق سے خربوزہ منگوایالیکن اس خیال سے کہ پہلے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ آپﷺ خربوزہ کیسے تناول فرما تے تھے،پتہ چلاکہ رحمت عالم ﷺ نے کبھی خربوزہ تناول فرمایاہی نہیں۔ بایزید بسطامی نے خربوزہ کھانے سے ہی انکار کر دیا۔
عاشقی صبر طلب اور تمنا بے تاب
دل کاکیا رنگ کروں خون ِجگرہونے تک
جونہی گنبدِخضراپر پہلی نظرپڑی تویقینادل کو تھامنابہت ہی مشکل ہوگیاکہ محسن انسانیت ﷺ کے درپرحاضری،اپنی قسمت پررشک آنے لگاکہ ایسی عظیم الشان شخصیت جس پرخوداللہ اوراس کے ملائکہ کثرت سے درودپڑھتے ہیں اوراہل ایمان کو بھی حکم دیاگیا کہ وہ بھی کثرت سے درودپڑھتے رہاکریں۔ایسی فخرکائنات ہستی جس کے بارے میں غیرمسلم بھی کچھ اس طرح رطب اللسان ہیں:
٭مغربی مصنف مائیکل ہارٹ نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب میں دنیا کے ان سوعظیم ترین آدمیوں کاذکرکیاہے جنہوں نے دنیاکی تشکیل میں بڑاکرداراداکیا۔اس نے حضورﷺکو سب سے پہلے شمارپررکھاہے۔مصنف ایک عیسائی ہوکر بھی اپنے دلائل سے یہ ثابت کرتاہے کہ حضرت محمدﷺ پورے نسل انسانی میں سیدالبشر کہنے کے لائق ہیں۔
٭تھامس کارلائیل نیکے مشہوردروس میں کہا کہ میں محمدﷺسے محبت کرتاہوں اور یقین رکھتاہوں کہ ان کی طبیعت میں نام ونمود اور ریاکاشائبہ تک نہ تھا۔ہم انہی صفات کے بدلے میں آپ کی خدمت میں ہدیہ اخلاص پیش کرتے ہیں ۔
٭فرانس کاشہنشاہ نپولین بوناپارٹ کہتا ہے محمدﷺدراصل سروراعظم تھے،سال کے قلیل عرصے میں لوگوں کی کثیرتعدادنے جھوٹے دیوتاں کی پرستش سے توبہ کرڈالی۔مٹی کی بنی دیویاں مٹی میں ملادی گئیں،یہ حیرت انگیز کارنامہ تھاآنحضرت کی تعلیم کا ۔
٭جارج برناڈشالکھتاہے: موجودہ انسانی مصائب سے نجات ملنے کی واحدصورت یہی ہے کہ محمدﷺاس دنیاکے رہنمابنیں۔
٭گاندھی لکھتاہے کہ بانی اسلام نے اعلیٰ اخلاق کی تعلیم دی جس نے انسان کوسچائی کا راستہ دکھایااوربرابری کی تعلیم دی،میں اسلام کا جتنا مطالعہ کرتاہوں اتنامجھے یقین راسخ ہو جاتاہے کہ یہ مذہب تلوارسے نہیں پھیلا ۔
٭جرمنی کامشہورادیب شاعراورڈرامہ نگارگوئٹے حضورﷺکامداح اورعاشق تھا،اپنی تخلیق دیوانِ مغربی میں گوئٹے نے حضور اقدس کی بارگاہ میں جگہ جگہ عشق محمدﷺ کااظہار کیاہے اوران کے قدموں میں عقیدت کے پھول نچھاورکئے ہیں ۔
٭ فرانس کے محقق ڈی لمرٹائن نے اپنی کتاب تاریخِ ترکی میں انسانی عظمت کیلئے جو معیارقائم کیااس ضمن میں فاضل تاریخ دان لکھتا ہے: اگرانسانی عظمت کوناپنے کیلئے تین شرائط اہم ہیں جن میں
1-مقصد کی بلندی
2-وسائل کی کمی
3-حیرت انگیرنتائج
تواس معیارپرجدیدتاریخ کی کو ن سی شخصیت محمدﷺسے ہمسری کادعویٰ کرسکتی ہے ۔
٭فرانسیسی مصنف دی لمرتین لکھتا ہے: فلسفی، مبلغ،پیغمبر،قانون ساز،سپہ سالار،ذہنو ں کا فاتح، دانائی کے عقائدبرپاکرنے والا،بت پرستی سے پاک معاشرہ تشکیل دینے والا، بیسیوں ریاستوں کو ایک روحانی سلطنت میں متحد کرنے والا‘ وہ محمدﷺہیں‘ جہاں تک انسانی عظمت کے معیارکا تعلق ہے ہم پوچھ سکتے ہیں کہ ان معیاروں پر پورا اترنے والامحمدﷺسے بھی کوئی برتر ہوسکتا ہے؟
٭ڈاکٹرشیلے پیغمبرآخرالزماں کی ابدیت اور لاثانیت کااقرارکرتے ہوئے لکھتے ہیں: محمدﷺگزشتہ اورموجودہ لوگوں میں سب سے اکمل اورافضل تھے اورآئندہ ان کی مثل پیدا ہونا محال اورقطعاً غیرممکن ہے۔
مدینہ کے شمال میں واقع پہاڑجبل احدکے پاس اس مقام پرحاضری دینے کی جب سعادت ملی توساراتاریخی جنگی منظرآنکھوں کے سامنے آگیا جہاں عاشقان رسولﷺاپنے آقا کے گرد گھیرا ڈالے پروانوں کی طرح آنے والے تیروں، بھالوں اورزہرآلودتلواروں کے وار اپنے سینوں پر روک رہے ہیں کہ میرے آقاکے دندان مبارک اس قدرزخمی ہوگئے کہ منہ مبارک خون سے بھرگیا اور ایک روایت کے مطابق سیدناجبریل علیہ السلام نے اس خونِ مبارک کوزمین پرگرنے سے پہلے اپنے پروں میں محفوظ کرلیاکہ اگریہ خون زمین پر گرجاتا تویہ زمین مارے ندامت کے بانجھ ہو جاتی۔
آج اسی میدان میں کے سامنے کھڑاہوں جہاں نبی کریمﷺکے پیارے چچاحضرت حمزہ دفن ہیں۔حضرت حمزہ جنگ احدمیںدیگر صحابہ کے ہمراہ شہیدہوگئے تھے،اورکفارنے ان کی لاش کی بے حرمتی کی تھی۔رسول کریمﷺکو اپنے اس ہم عمرچچا سے بڑی محبت تھی۔یہی وجہ ہے کہ ان کے شہیدلاشے کودیکھ کرفرطِ غم سے آپ پھوٹ پھوٹ کررودیئے اور جب تک اس دنیامیں قیام فرمایاآپﷺہربدھ کو شہدائے احدکے مزار پرجاکرفاتحہ کہتے تھے!
زائرالحرمین اگراپنے دل وجاں اورروح کی طرف متوجہ ہوں تواس سفرحجازکاایک پیام ضرورسنائی دیتاہے،وہ اک پیام جومسجد حرام نے بھی رخصت ہوتے ہوئے دیاتھا اورمسجد نبویﷺ سے بھی وہی صداموصول ہورہی ہے جوعرفات کے میدا ن میں بھی آرہی تھی اورمنیٰ کی قربان گاہ میں بھی،جوزم زم کے قطروں نے بھی ہم سے سر گوشی میں کی ہے اور خاکِ حرم کے ذروں نے بھی آپ کے قدموں سے لپٹ کرکی ہے اوروہ صداتھی،بس ایک صدا،کیسی صداکہ ’’کونو انصار اللہ‘‘جب دنیاظلم سے بھرگئی توکیاتم اپنے حصے کاکام کرنے نہ اٹھو گے!
راستہ بھی موجودہے اوراس کی دی ہوئی ٹانگیں بھی موجودہیں اوراس راستے پرچلنے کاقرض بھی موجودہے۔مالک نے جوزمین حوالے کی،مزارع نے اس پرہل نہ چلایااورزمین زہر آلودجھاڑیوں اورکا نٹوں سے بھرگئی۔سفرحجازنے یہی توکہاہے آپ سے کہ جیسے یہاں کے ہرچپے پراللہ کی بڑائی اوراس کاذکرہے اللہ کی ساری کائنات یونہی اس کی بڑائی چاہتی ہے۔معرکہ بدراورواقعہ کربلاآج بھی بپاہے۔ہم نے کبھی سوچاکہ مملکت خدادادپاکستان رمضان کی مبارک ساعتوں میں کیوں معرضِ وجودمیں لایا گیا، ایسی رات جوہزارمہینوں سے بہتراورافضل ہے؟ہم نے اس کے حصول کیلئے بیش بہاجانوں کانذرانہ پیش کیا،صدی کی سب سے بڑی انسانی ہجرت میں لاکھوں خاندان ایک دوسرے سے بچھڑگئے اور اپنوں کے فراق میں قبروں کارزق بن گئے۔ہم نے اپنے رب سے یہ وعدہ کیاتھاکہ ہم اس ارضِ وطن میں قرآن کی حاکمیت قائم کریں گے۔پچھلی سات دہائیوں سے ایفائے عہد کی تکمیل کرنے سے قاصرہیں۔اب پاکستان میں دوبارہ سیاسی اکھاڑاسج گیا ہے لیکن کسی بھی سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں نہ توقرآن کی حاکمیت کے نفاذکاذکرکیاہے اور نہ ہی بدقسمتی سے مجبورمقہورکشمیرکاکہیں تذکرہ ہے۔لیلتہ القدرکابرملاسوال ہے کہ ہمارے اندر کتناعزم ہے اس دین کے نفاذکی سختیاں جھیلنے کا!
سفرحجازکی یادیں ہم سے سوال کرتی ہیں کہ آج رب کعبہ کے بندوں کوبندوں کی غلامی سے نکال کرخالقِ کائنات کی غلامی میں واپس لانے کیلئے اپنا کردارکب اداکروگے؟
کچھ بھی تونہیں رہے گا،کچھ بھی تونہیں بس نام رہے گااللہ کا!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہے اور
پڑھیں:
حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کیلئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست تلنگانہ کے حیدرآباد شہر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے چلائی جارہی "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" مہم کے تحت ایک عوامی اجتماع منعقد ہوا، جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے وقف قانون کی پُرزور مذمت کی۔ انہوں نے حالیہ عدالتی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صرف کچھ شقوں پر اعتراض کیا ہے لیکن اس متنازعہ قانون پر کوئی روک نہیں لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کاروائی سے متعلق لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عدالت عظمیٰ پر اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملہ میں انصاف کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے نئے وقف ایکٹ میں لمیٹیشن سے متعلق شق کو انتہائی خطرناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اصول کسی دیگر مذاہب کے بورڈز سے متعلق ایکٹ میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کو واقف نہیں لیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے نوجوانوں سے سوشل میڈیا کے ذریعہ وقف قانون کے خلاف بڑے پیمانہ پر مہم چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے تقریر کی شروعات نعرہ تکبیر سے کی۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ اس سے بی جے پی والوں کی بتی جلے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ایکٹ کے ذریعہ ہمیں مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ ہم جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں گے اور مٹانے کی کوشش کو ناکام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے آگئے نہیں جھوکیں گے۔
اسد الدین اویسی نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت جمہوریت اور آئین کے خلاف قانون بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہے، وہ ملک میں بھائی چارگی کو ختم کرنے کے لئے کوشاں ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف قانون کو واپس لئے جانے تک کسانوں کی طرح احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے مودی حکومت پر مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے اور مسجدوں کو چھیننے کے لئے سازش رچنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلڈوزر کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کے گھروں کو منہدم کیا جارہا ہے۔