کنٹرول لائن کے قریب جھڑپ، 3 کشمیری مجاہد شہید، ایک بھارتی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
مقبوضہ سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے ضلع کشتواڑ اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب بھارتی فوج اور کشمیری مجاہدین کے درمیان جھڑپوں میں 3 کشمیری نوجوان شہید جبکہ ایک بھارتی فوجی ہلاک ہو گیا۔
بھارتی فوج کے مطابق جھڑپ بدھ کے روز کشتواڑ کے ایک دور دراز جنگل میں شروع ہوئی تھی، جو ہفتے تک جاری رہی۔
فوج کے وائٹ نائٹ کور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر دعویٰ کیا کہ جھڑپ کے مقام سے اسلحہ اور دیگر جنگی سامان برآمد کیا گیا ہے۔
ایک اور واقعے میں کنٹرول لائن کے قریب سندربنی سیکٹر میں جمعہ کی رات ایک بھارتی فوجی ہلاک ہو گیا۔
یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہیں جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کے خلاف مزاحمت بدستور جاری ہے، اور بھارت کی جانب سے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
بھارتی ریاست اوڈیشہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک اہلکار نے سرکاری رائفل سے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ اوڈیشہ کے فوجی کیمپ میں پیش آیا، جہاں گولی چلنے کی آواز پر افسران کے دوڑیں لگ گئیں۔
بھارتی فوج کے اہلکار گولی کی آواز آنے والے مقام پر پہنچے تو اپنے ایک ساتھی اہلکار کو خون میں لت پت پایا جو آخری سانسیں لے رہا تھا۔
اہلکار کو شدید زخمی حالت میں قریبی ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے جان بچانے کی کوشش کی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ اہلکار کی موت زیادہ خون بہہ جانے کے باعث ہوئی۔ گولی کنپٹی پر نہایت قریب سے ماری گئی تھی۔
اوڈیشہ پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر اہلکار کی سرکاری رائفل بھی پڑی ہوئی تھی اور پوسٹمارٹم رپورٹ میں بھی خودکشی کی تصدیق ہوگئی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اہلکار کے کمرے سے خودکشی کرنے سے متعلق کوئی نوٹ نہیں ملا البتہ وہ گھر کے قریب پوسٹنگ نہ ہونے پر پریشان رہتا تھا۔
ضروری کارروائی کے بعد اہلکار کی میت کو آبائی گاؤں روانہ کردیا گیا۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
تاہم بھارت میں کبھی ایسی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سامنے آسکی ہے اور نہ ہی ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکا ہے۔
بھارت میں پست ہمتی اور ذہنی دباؤ کے باعث فوجی اہلکاروں میں خودکشی کے واقعات عام ہیں جس کے سدباب کے لیے وزارت دفاع نے ایک تفصیلی رپورٹ بھی جاری تھی۔