پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت
پاکستان میں ایران کے سفارت خانے نے سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفارتخانہ اس بزدلانہ اور سفاک حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، دہشتگردی خطے کے لیے مستقل خطرہ ہے، غدار عناصر بین الاقوامی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ مل کر خطے کی سکیورٹی اور استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کے صوبے سیستان میں فائرنگ، 8 پاکستانی شہری جاں بحق
ایرانی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس خطرے کے تدارک کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی تمام صورتوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے جس میں ہزاروں معصوم انسانی زندگیاں ضائع ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں افغان بارڈر کے قریب مسلح افراد نے ورکشاپ میں گھس کر فائرنگ کی جس سے 8 پاکستانی کار مکینکس جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہبازشریف نے سیستان واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کردیا
مقتول پاکستانی سیستان کے علاقے مہرستان میں ورکشاپ میں کام کرتے تھے، جاں بحق پاکستانیوں کا تعلق پنجاب سے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پاکستانی سفارتخانہ سیستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پاکستانی سفارتخانہ سیستان سیستان میں
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔