طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی رپورٹ کے مطابق خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024ء سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ خواتین کی گئی ہیں
پڑھیں:
محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز جین پیر لاکروا کی ملاقات
تصویر بشکریہ سوشل میڈیاوفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز جین پیر لاکروا نے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں پاکستان اور اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کے مابین تعاون بڑھانے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کا بھرپور حامی رہا ہے، عالمی امن کے لیے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے قوم کو عید الفطر کی مبارک باد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی افسران مختلف امن مشنز میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کی پولیس کی سربراہی اس وقت پاکستان پولیس سروس کے ایک افسر کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے امن مشنز کو مؤثر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی ضروری ہے، پولیس افسران کی تربیت و استعداد بڑھانے کے لیے جدید و معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جینڈر پالیسی کے تحت خواتین کو پولیس سروس میں یکساں مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔
انڈر سیکریٹری جنرل برائے امن مشنز نے کہا کہ اقوامِ متحدہ امن مشنز مشکل حالات میں بھی امن کے لیے برسرِ پیکار ہیں۔
اس موقع پر وزیرِ مملکت طلال چوہدری، سیکریٹری داخلہ اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ایڈوائزر فیصل شاہکار بھی موجود تھے۔