ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(سب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے پارٹی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے آؤٹ لائن مرتب کی ہے اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے عوام میں اچھا تاثر نہیں جاتا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی رؤف حسن نے کہا ہے کہ مذاکرات ناگزیر ہیں ملک کی بہتری کے لیے مذاکرات ہونے چاہئیں، اگر پارٹی کی اجازت نہ ہو تو اعظم سواتی کوئی مذاکرات نہیں کر سکتے، ہم کسی ڈیل کے لیے مذاکرات نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آوٹ لائن مرتب کی ہوئی ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہونے ہیں تو اس کو بیک چینل رکھنا چاہیے، ان معاملات کو پبلک ڈومین میں نہیں لانا چاہیے، اس سے اچھا تاثر نہیں جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کا خیرمقدم کریں گے، ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج بھی ہیں، خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہماری حکومت بھی ہے، ریاست کو آگے لے جانے کے لیے بنیادی اصول طے ہونے چاہئیں، انہی اصولوں کے تحت ہم مذاکرات کریں گے۔
اپنا موقف دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ڈیل نہیں مانگ رہے ہیں، ہم مذاکرات کے ذریعے صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں، جس کا مینڈیٹ ہو اس کو حکومت دی جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔