پہلے ہی کہا تھا کہ میچ میں خاص حکمت عملی بنائیں گے: ڈیوڈ وارنر
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ 10 کے اپنے پہلے مقابلے میں ملتان سلطانز کو شکست دینے کے بعد کراچی کنگز کے کپتان ڈیوڈ وارنر نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ میچ میں خاص حکمت عملی اپنائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہار نہ ماننے والی حکمت عملی کے تحت کھیلنے کا عزم کیا تھا اور فیصلہ کیا تھا کہ وکٹیں گر بھی جاتی ہیں تو رنز بناتے رہنا ہے، تاہم ہم نے مخالف ٹیم کو کچھ زیادہ ایکسٹرا رنز دے دیے۔
انہوں نے جیمز ونس اور خوشدل شاہ کی شراکت کو سراہا اور کہا کہ دونوں آؤٹ بھی ہوئے تو بعد میں آنے والوں نے کھیل میں اپنی پوری ذمہ داری دکھائی۔
یہ بھی پڑھیے: پی ایس ایل سیزن 10 : کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو4 وکٹوں سے شکست دے دی
اس موقع پر جیمز ونس کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کا تعاقب آسان تو نہیں تھا مگر پچ بہت اچھی تھی، ہماری کوشش تھی کہ رن ریٹ بہتر رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواہش تھی کہ خود میچ ختم کروں یہ اچھا ہوتا لیکن بدقسمتی سے رن آؤٹ ہوگیا۔
عرفات منہاس نے کہا پہلے میچ میں ہی جیت سے ہمارے کھلاڑیوں کا مورال بلند ہوا ہے، ایونٹ کا پہلا میچ ہر کسی کے لیے اہم ہوتا ہے، ڈیوڈ وارنر اور جیمز ونس جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا اچھا تجربہ رہا، مینجمنٹ نے مجھ پر بھروسہ کیا جس میں ان کا شکرگزار ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
PSL پی ایس ایل ڈیوڈ وارنر ملتان سلطانز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل ڈیوڈ وارنر ملتان سلطانز ڈیوڈ وارنر تھا کہ
پڑھیں:
فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
لاہور:سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔