Islam Times:
2025-04-22@01:53:39 GMT

نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

نتن یاہو، اسرائیل کے وجود کو لاحق اندرونی خطرہ

اسلام ٹائمز: چینل 12 پر تجزیئے میں ایہود بارک نے کہا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔ خصوصی رپورٹ:

غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود باراک نے بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کی نیوز ویب سائٹ پر شائع ہونے والی یاداشت کی ابتدا میں انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کے پاگل پن پر مبنی اقدامات اور ان کے ساتھ ظالم و جابر ٹولے کی موجودگی متنبہ کرتی ہے کہ ہم اپنے الفاظ میں مبالغہ آرائی سے کام نہ لیں، جیسا کہ ان لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ہمیں کوئی شکست نہیں ہوئی نہ ہی ہو سکتی ہے، ان اقدامات کے تسلسل سے اسرائیلی ریاست کے خاتمے کا آغاز ایک غیر متوقع انداز میں ظاہر ہوگا اور ہمیں ایسی صورت حال پیش آئے گی کہ جسے ہم روک نہیں سکیں گے۔

ایہود باراک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کچی مٹی اور ڈھلوان کے کنارے پر کھڑا ہے، آج اسرائیل کو واضح طور پر ایک ایسے خطرے کا سامنا ہے جس سے ریاست کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور اندرونی طور پر داخلی قوتیں انتشار کا شکار ہیں، جو پورے ریاستی ڈھانچے پر سوالیہ نشان ہے، ان واضح اور شفاف حقیقتوں سے آنکھیں چرانے کے لیے کسی کو اندھا، احمق یا بزدل ہونا پڑے گا، یہ حقائق بہت تکلیف دہ بھی ہیں، دو سال  سے نیتن یاہو ایک ایسے بھگوڑے کی طرح کام کر رہے ہیں جو سب کچھ تباہ کرنے پر تلا ہو، وہ اسرائیل میں قائم ہر چیز کو تباہ کر رہا ہے اور اسرائیلیوں کے باہمی تعلقات کو کمزور کر رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ ان احمقانہ اقدامات کو  اشتہارات، ٹیلی ویژن شوز اور قومی یکجہتی کے کھوکھلے نعروں کے دھوئیں اور غبار کے نیچے چھپانے کی کوشش کرتا ہے، یہ سب کچھ اسرائیلی جمہوریت کو آمرانہ ریاست کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے، جسے ایک مسلسل اور جاری جنگ کی آڑ میں انجام دیا جا رہا ہے۔ باراک نے شن بیٹ کے سربراہ کو برقرار رکھنے کے اسرائیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شاید اسرائیلی سپریم کورٹ کے اس ہفتے کے فیصلے نے ہمیں چند ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہم گہری کھائی میں گرنے سے ایک قدم دور ہیں۔

ایہود باراک کے اعتراف کے مطابق نیتن یاہو حالیہ دورہ امریکہ سے شکست خوردہ اور ذلیل ہو کر واپس آیا ہے، جبکہ امریکہ نے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کر دیئے ہیں اور اردگان ٹرمپ کے اچھے دوست بن چکے ہیں اور صدر ٹرمپ ان لوگوں کے ساتھ اپنے مسائل حل کرلیں گے۔ کسٹم ٹیرف کے بارے میں امریکیوں نے کہا ہے کہ آپ جو ہم سے سالانہ 4 بلین ڈالر کی امداد لیتے ہیں، (اب آپ کو ایسا کوئی اور مطالبہ نہیں کرنا چاہیے)، شاید یہ کہنا بجا ہوگا کہ ٹرمپ نیتن یاہو کے متعلق مزید صبر سے کام نہیں لیں گے، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس خطے کا سفر کرنے والے ہیں اور توقع ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے اس دورے کے دوران 1 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر لیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ ممکنہ طور پر اس سفر کے دوران غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کی کوشش بھی کریں گے اور اس کے لئے وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں گے۔ شاید اس مرحلے پر، وہ نیتن یاہو کو فری ہینڈ بھی دیں لیکن وہ انہیں یاد دلائیں گے کہ یہ جنگ مستقبل قریب میں ختم ہونی چاہیے۔ اس لئے ایسے حالات اور اتنے قلیل عرصے کے دوران اس جنگ سے کوئی تزویراتی نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ سابق اسرائیلی وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس سے ایک خطرناک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیل ہی کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، وہ جنگی قیدیوں کو اپنے اقدامات کے ذریعے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ ایک فریب ہے، اسی لئے نتن یاہو تحققیاتی کمیٹی کو کام نہیں کرنے دے رہا تاکہ اس کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے، نیتن یاہو کا طرزعمل مفادات کے ٹکراؤ پر مبنی ہے اور جس سے ہمارے قومی باہمی رشتے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ ایہود باراک نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہمیں کھائی میں گرنے سے روکنے کا واحد طریقہ نیتن یاہو کی برطرفی ہے اور انہیں وزیراعظم کے طور پر کام جاری رہنے سے روکنا ہے، عدلیہ میں اس کی ہمت ہونی چاہیے، شاید یہ پراسیکیوٹرز اور ان کے معاونین یا شن بیٹ کے سربراہ کے تعاون سے کیا جاسکتا ہے۔ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو بغیر کسی خوف اور خدشے کے اس حوالے سے صحیح فیصلہ کرنا چاہیے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی سپریم کورٹ کے نیتن یاہو کہا ہے کہ کے فیصلے باراک نے ہے کہ ہم یہ ہے کہ ہیں اور کی کوشش اور ان رہا ہے سے ایک

پڑھیں:

غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا ہے کہ تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید نوے فلسطینی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کیے گئے حملوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔

ہلاک ہونے والے افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق کچھ افراد ایسے علاقوں میں بھی مارے گئے ہیں، جو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کے زون قرار دیے گئے تھے۔

جنوبی شہر خان یونس میں بھی کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔ اس شہر کے علاقے مواسی کو اسرائیل نے انسانی ہمدردی کا زون زون قرار دیا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں عارضی بنائی گئی پناہ گاہوں میں لاکھوں بے گھر فسلطینی رہائش پذیر ہیں۔ تاہم اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جنگجو شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اس لیے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری عسکریت پسند حماس پر ہی عائد ہوتی ہے۔ انسانی بحرانی المیہ شدید ہوتا ہوا

اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ نے غزہ کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں وہاں کے باسی خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت سے تقریبا محروم ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعے کے باعث غزہ پٹی کی نوے فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ لاکھوں افراد خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

نئے اسرائیلی فضائی حملے ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں، جب امدادی تنظیمیں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد مکمل ناکہ بندی پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ غزہ پٹی میں گزشتہ چھ ہفتوں سے تمام اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروریات زندگی کی رسد بند ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں اور بیشتر افراد بمشکل ایک وقت کا کھانا کھا پا رہے ہیں کیونکہ خوراک کے ذخائر ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

محاصرے اور جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار افراد خوراک کی شدید قلت کے باعث سمندری کچھوؤں کا گوشت کھانا شروع ہو گئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کچھ مجبور خاندانوں نے پروٹین کی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر ایسا اقدام اٹھایا ہے۔

جنگ بندی کی جامع ڈیل چاہتے ہیں، حماس

دریں اثنا حماس نے فائر بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ اس عسکریت پسند تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ کسی جزوی ڈیل کو قبول نہیں کرے گی بلکہ وہ جنگ بندی کا ایک جامع معاہدہ چاہتی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی نئی کوششیں جاری ہیں لیکن حماس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی معاہدے کو قبول کرے گی جو جنگ کا مکمل خاتمہ کرے۔

غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا، ''ہماری تحریک (حماس) جنگ بندی کے ایک ایسے معاہدے پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہے، جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ تعداد کی رہائی کے بدلے یرغمالیوں کی آزادی ممکن ہو سکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس نئی ڈیل کے تحت ہماری عوام کے خلاف جنگ کا مکمل خاتمہ ہو، اسرائیلی افواج غزہ سے مکمل طور پر نکل جائیں اور غزہ پٹی کی تعمیر نو کا آغاز ہو۔

‘‘ اسرائیل نے کیا پیشکش کی تھی؟

اسرائیل 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے مزید 10 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ تجویز بھی ہے کہ اس مدت میں فریقین مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں گے۔

اسرائیلی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے تاہم یہ عسکری گروہ اس مطالبے کو مسترد کر چکا ہے۔

مذاکرات ابھی تک تعطل کا شکار ہیں جبکہ غزہ میں لڑائی جاری ہے۔

اس صورتحال میں غزہ کے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ تنازعہ کیسے شروع ہوا تھا؟

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ شروع کیے گئے اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک کم از کم 1,691 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سات اکتوبر سن 2023ء سے جاری اس جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اکاون ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

سات اکتوبر سن 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کی سرزمین پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1,218 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ڈھائی سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کر دی تھی۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد دیگر مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

ادارت: عرفان آفتاب، مریم احمد

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں پروفیشنل ناکامیوں کا اعتراف
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
  • غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک