ایران اور امریکا کے مذاکرات کاروں کا بالواسطہ بات چیت کا پہلا دور ختم
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
عمانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات میں شامل ہونے پر ایرانی اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے ایران امریکا معاہدہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے سازگار ہوگا، ہم مل کر کام کرتے رہیں گے اور مدد کیلئے مزید کوششیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کی میزبانی میں ایران اور امریکا کے مذاکرات کاروں کا بالواسطہ بات چیت کا پہلا دور ختم ہوگیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مذاکرات کاروں نے چند منٹ کی براہ راست بات چیت میں آئندہ ہفتے پھر مذاکرات کے لیے جمع ہونے پر اتفاق کیا ہے۔ ایرانی وفد کی قیادت عباس عراقچی نے کی جبکہ امریکی وفد کے سربراہ اسٹیووٹ کوف تھے، مسقط میں عمانی وزیرخارجہ کی موجودگی میں امریکی ایلچی اور ایرانی وزیرخارجہ کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات کے بعد ایران یا امریکا کی جانب سے تاحال مذاکرات کے ایجنڈے کے بارے میں کوئی ردعمل نہیں دیا۔ ایک خبر ایجنسی کے مطابق مذاکرات کے اختتام پر عمانی وزیرخارجہ بدالبوسیدی نے بتایا کہ ایران اور امریکا کے مذاکرات دوستانہ ماحول میں ہوئے۔ عمانی وزیرخارجہ نے کہا کہ مذاکرات میں شامل ہونے پر ایرانی اور امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، امید ہے ایران امریکا معاہدہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے سازگار ہوگا، ہم مل کر کام کرتے رہیں گے اور مدد کیلئے مزید کوششیں کرینگے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مذاکرات مذاکرات کے
پڑھیں:
عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
یہ اعلان کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ایک کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں تقریر کریں گے بہت سے ان لوگوں کے لیے حیران کن تھا جو ایرانی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ خاص طورپر ایران سے متعلق حالیہ پیش رفت کے تناظر میں تو یہ اعلان زیادہ تعجب خیز تھا۔ تاہم پھر اچانک عباس عراقچی کی تقریر کو منسوخ کردیا گیا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے واضح کیا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر جو پیر کو کارنیگی انڈومنٹ کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کی جانی تھی، تبدیلیوں کے بعد منسوخ کر دی گئی۔
تقریر مباحثہ میں تبدیل
ایرانی مشن نے پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ منسوخی اس وقت ہوئی جب آرگنائزنگ باڈی نے تقریر کی شکل کو بحث میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ایرانی مشن نے منتظمین کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار بھی کیا اور عندیہ دیا کہ عراقچی کی تقریر کا مکمل متن مناسب وقت پر شائع کیا جائے گا۔
اس سے قبل اپنی پریس کانفرنس کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بین الاقوامی ایٹمی پالیسی کانفرنس میں عباس عراقچی کی شرکت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیا اور کہا کہ وزیر خارجہ کو دعوت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ سیشن آج سہ پہر 4 سے 5 بجے کے درمیان مقامی وقت کے مطابق ہوگا۔۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر کا شیڈول انہیں شرکت کرنے اور آن لائن تقریر کرنے کی اجازت دے گا۔ عراقچی جو امریکی فریق کے ساتھ اپنے ملک کے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں کو مذاکرات کا ماسٹر قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ تجربہ کار سیاست دان ہیں اور ان کے پاس برسوں کا سفارتی تجربہ بھی ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے انہیں وزیر خارجہ کا عہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا تھا۔ عراقچی ملنسار آدمی ہیں اور مشکل مذاکرات کے ماہر کے طور پر شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے ایران اور مغرب کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد ہوا تھا۔
Post Views: 2