ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
حکومت انسانیت کا زریں سبق بھول چکی ہے۔ آنکھوں کے آگے پڑنے والا پردہ ہٹنے کا نام نہیں لیتا ہے۔گویا یہ پردہ آنکھ کے موتیا اور بصارت سے محرومی سے زیادہ خطرناک ہے، ذمے داران حکومت کی غفلت نے لوگوں کو برباد اور ملک کی اساس کو کمزور کر دیا ہے اسی وجہ سے سپر پاور طاقتوں کی نظر ہمارے ملک پر ہے۔
چونکہ ہمارا ملک اتنا کمزور ہے کہ جہاں آئی ایم ایف اپنے فیصلے سناتا اور اپنی بات منواتا ہے۔ جہاں امرا و وزرا کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ کیا جاتا ہے اور بے چارہ محنت کش صرف اور صرف پچیس تیس ہزار سے زیادہ تنخواہ وصول نہیں کرتا۔
اس قدر مہنگائی میں کس طرح وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکتا ہے؟ حکومت کا تحفظ اور خوشحالی کے لیے اقدامات کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ اس کی دکھ بیماری اور عید بقر عید کے مواقعوں پر مدد بھی نہیں کی جاتی ہے۔
محنت کشوں کی عید اور رمضان مشکلات اور دکھوں کا باعث ہوتے ہیں، ان کے معصوم بچے عید کے کپڑوں کے لیے ترستے ہیں، نئی چپل خریدنے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن ان کے خوابوں کی تعبیر اکثر اوقات اس قدر بھیانک ہوتی ہے کہ دل صدمے سے تڑپ کر رہ جاتا ہے،کبھی یہ بے چارے بلند و بالا عمارات سے مستری یا مزدوری کا کام کرتے ہوئے تو کبھی بجلی کے پول سے گر کر ہلاک ہو جاتے ہیں اور بے شمار مزدور آئے دن کوئلے کی کانوں میں پھنس جاتے ہیں اور واپسی کی کوئی راہ نظر نہیں آتی ہے تب وہ اسی راہ پر جانے پر مجبور ہیں، جہاں سب کو ایک دن جانا ہے۔
ان کے یتیم بچے اور بیوائیں عید، بقرعید منانے کی تو دورکی بات ہے دو وقت کی روٹی میسر نہیں۔ غزہ کے مظلوم اور بے سہارا مسلمان اپنے مسلم بھائیوں سے مدد کے طالب ہیں، چھوٹے چھوٹے معصوم بچے تنہا رہ گئے ہیں۔
وہ ملبے کے ڈھیر یا پھر ٹوٹے پھوٹے راستوں پر اپنے تباہ و برباد علاقوں میں بیٹھے فریاد کناں ہیں کہ کوئی آئے اور انھیں ان کے نرم وگرم بستروں میں پہنچا دے، جہاں ماں باپ اور بہن بھائی ہوں، رسوئی سے گرم گرم کھانے پکنے کی خوشبوئیں ان کی بھوک کو بڑھا رہی ہوں، اس کے ساتھ ہی ماں پکوان کی تھالی ان کے سامنے لے آئے، اپنے ہاتھوں سے نوالے بنا کر کھلائے اور باپ اپنے کاندھوں پر بٹھا کر دنیا کا نظارہ کرانے باہر لے جائے، وہ کھلونوں سے کھیلیں، چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے فضا میں ہاتھ پھیلائے، پنچھی کی تصویر بنائیں۔ کیا وہ اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہوسکتے ہیں؟ ان کے مرحوم والدین اپنے گھروں کو اور اپنے بچوں کو اپنی آغوش میں چھپانے کے لیے آسکتے ہیں، نہیں ناں!
یہ ہو سکتا ہے اور ہوتا ہی رہتا ہے کہ غزہ کے بے کس و مجبور بچے اپنی ماؤں کے پاس زمانے کی ٹھوکروں کے بعد پہنچ سکتے ہیں، ان مسلمان بچوں کو دوسرے ملکوں میں فروخت یا پھر بے اولاد جوڑے گود لے سکتے ہیں، انھیں بے دردی کے ساتھ مارا جا سکتا ہے، جیساکہ ہو رہا ہے۔ مسلم ممالک کو اس بات کی ذرہ برابر پرواہ نہیں ہے، بس انھیں تو اپنے آپ کو اور اپنے ملک کو بچانا ہے۔
اسی بچانے کی مہم نے امت مسلمہ کو کمزور کر دیا ہے، اتنا کمزور کہ وہ اپنے دشمن کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتے ہیں، اتنی تاب ہی نہیں ہے کہ ایمان کمزور ہو چکا ہے، ان کی اس بزدلی نے ان کے لیے جہنم کے راستوں کو کھول دیا ہے، وہ جہاد جیسے عظیم مقصد اور اللہ کے حکم اور غزوات کو بھلا چکے ہیں۔
انھیں حضرت خالد بن ولید اور جرنیل طارق بن زیاد کی فتوحات اور جنگی مہم یاد نہیں، ایرانیوں کے ہاتھوں رومیوں کی شکست کو بھی فراموش کر دیا ہے کہ کس طرح ایک بڑی طاقت کو زیر کیا گیا، لیکن وہ وقت دور نہیں ہے جب مسلم اتحاد و اخوت کی فضا پروان چڑھے گی اور حق کو فتح حاصل ہوگی۔ حکمرانوں کی حقائق سے چشم پوشی کی بنا پر ملک کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ محض آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے پاکستان کے اہم اداروں کو فروخت کیا جا رہا ہے، اس بات کی وضاحت حکومت نے ببانگ دہل خود کی ہے۔
حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو پی آئی اے سمیت پانچ سے سات سرکاری ادارے بیچنے کی یقین دہانی کروا دی ہے، وہ بھی بڑے کروفر کے ساتھ، بلا جھجک قومی اداروں کے نام اور مہینوں کے نام بھی بتا دیے ہیں کہ یہ عمل کن مہینوں میں انجام پائے گا۔
حکومت متعدد ادارے بیچنے کی خواہاںہے۔ ملک میں بجلی و گیس کا بحران قدرتی وسائل ہونے کے باوجود موجود ہے، اب جب کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو فروخت کردیا جائے تاکہ مزید قرضہ ملے اور ملک آگے بڑھے بلکہ حکومت کا خیال ہے کہ بس ملک کسی نہ کسی طرح چلتا رہے، بنا سوچے سمجھے اور بغیر دور اندیشی کے کیے ہوئے فیصلے اکثر اوقات بڑی تباہی و بربادی کا باعث ہوتے ہیں اور آزادی کو قید میں بدلنے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے جب پرانے قرضے چکانے کے لیے رقم نہیں ہے تو آیندہ لینے والے قرضوں کے لیے کس طرح ادائیگی ممکن ہے؟
حکومت کی نظر صرف اپنے پیروں تک ہے جس پر وہ کھڑی ہے، وہ آگے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے، اسے نظر نہیں آ رہا ہے کہ تاحد نگاہ ناکامیوں اور مایوسیوں کا جنگل آباد ہے اور قدموں کے نیچے پاتال ہے، کروڑوں پاکستانیوں کی آزادی سلب کرنے اور انھیں برے انجام تک پہنچانے کی اہم ذمے داری حکومت نے اپنے کاندھوں پر اٹھا لی ہے لیکن وہ یہ بات بھول گئی ہے کہ یہ ملک ان کا بھی ہے، انھیں بھی شکست و ریخت سے گزرنا ہوگا۔
کفار نے کبھی بغیر مطلب کے کسی کا ساتھ نہیں دیا ہے، چونکہ وہ جانتے ہیں جو اپنے وطن سے مخلص نہیں ہوتے وہ کسی دوسرے کے لیے بھی وفادار نہیں ہوسکتے ہیں۔
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے بے شمار پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کے آبا و اجداد نے گھر بار چھوڑا، زمینوں و جائیدادوں سے محروم ہوئے ، اپنے والدین، عزیز و اقارب اور بے شمار مہاجرین کو اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا، ان کے ایثار و قربانی کا یہ صلہ کہ آج اپنے ہی وطن میں امان حاصل نہیں، نفرت و تعصب کو دانستہ ہوا دینے والے اپنے ملک سے مخلص ہرگز نہیں ہو سکتے۔
ملک میں انتشار پھیلانا دانائی کی علامت ہرگز نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا اپنے ہی ملک اور صوبوں سے نفرت کرنے کے بجائے ان کے حقوق کی ادائیگی لازم ہے۔
نوجوانوں کے لیے تعلیم و ہنر کے مواقع فراہم کرنا اور انھیں ملازمت ان کی صلاحیت کے مطابق فراہم کرنا کسی دوسرے ملک کے حاکموں کا نہیں بلکہ اپنے ہی ملک کے حکمرانوں کا فرض ہے کہ ان کی تعلیم اور ہنر سے فائدہ اٹھا کر ملک کو مضبوط بنانا ناگزیر ہو چکا ہے تاکہ کشکول ٹوٹے اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات حاصل ہو، اگر ایسا ہو جاتا ہے تب پاکستان میں امن کی فاختہ دوبارہ لوٹ آئے گی اور کوئی بھی پاکستانی محض عید کی خوشیوں سے محرومی کے باعث خودکشی نہیں کرسکے گا (انشا اللہ) اور پھر یہ سوچ جنم لے گی۔
اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں اس جہاں میں
ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سکتے ہیں حکومت نے جاتا ہے نہیں ہے نہیں ہو ہے اور اور بے کے لیے دیا ہے
پڑھیں:
ستاروں کی روشنی میں آج بروزہفتہ،19اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
آج بروزہفتہ،19اپریل 2025 :آج کے دن آپ کے ستارے آپ کی زندگی کے حوالے سے کیا کہتے ہیں ۔ آپ کے کیرئیر ، ملازمت، محبت، صحت، پیسے، کیریئر سے متعلق اپنے گہرے سلگتے سوالات کے جوابات تلاش کریں
برج حمل ، سیارہ مریخ، 21 مارچ سے 20 اپریل
ابھی تک آپ اپنے معاملات کو چیک کرنے میں ناکام ہیں اور گڑبڑ بھی آپ کی وجہ سے ہے جب تک ان کی اصلاح نہیں ہو گی صورتحال بھی نہیں بدلے گی آج محتاط انداز سے چلیں۔
برج ثور، سیارہ زہرہ، 21 اپریل سے 20 مئی
شاہد موجودہ جگہ کی تبدیلی یا پراپرٹی کے حوالے سے کوئی خبر ملے آج کا دن اہم ہے ہر معاملے پر نظر رکھیں اور غصہ کرنے کے بجائے حکمت عملی سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
برج جوزہ، سیارہ عطارد، 21 مئی سے 20 جون
آپ چاہ کر بھی اب اپنی پوزیشن برقرار نہیں رہ سکتے۔ پرانے سلسلے خودبخود ختم ہو جائیں گے۔ اگر ضد کر کے بیٹھے رہے تو بڑے نقصان کا سامنا کرنے کے لئے بھی تیار ہو جائیں۔
برج سرطان، سیارہ چاند، 21 جون سے 20 جولائی
جو شخص وجہ تنگی بنا ہوا تھا وہ زندگی سے نکل جائے گا آپ کو اب خود بھی اپنی راہیں الگ کرنی ہوں گی صرف اپنے اور اپنے گھر والوں کے بارے میں غور و فکر کریں تو بہتر ہے۔
برج اسد، سیارہ شمس، 21 جولائی سے 21 اگست
جلد بازی نہ کریں اس سے آپ کا بنا بنایا کام بگڑ سکتا ہے اور آپ کو مالی نقصان بھی ہو سکتا ہے آپ غلط سمت سفر کر رہے ہیں اگر بات سمجھ میں نہیں آ رہی تو استخارہ کر لیں۔
برج سنبلہ ، سیارہ عطارد، 22 اگست سے 22 ستمبر
آجکل مت کسی پر بھروسہ کریں سب مطلب پرست ہو رہے ہیں اور آپ کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں خیال کریں ان دنوں خاموشی سے صرف اپنے روز گار پر توجہ دیں۔
برج میزان ، سیارہ زہرہ، 23 ستمبر سے 22 اکتوبر
مسلسل بحکم اللہ بہتری کا سامنا ہے اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اللہ نے چاہا تو آج آپ کو کسی نہ کسی حوالے سے اچھی خبریں ملیں گی اور ضرورت بھی پوری ہو گی۔
برج عقرب ، سیارہ مریخ، 23 اکتوبر سے 22 نومبر
روزگار کے حوالے سے مسلسل بہتری کا سامنا ہے آپ اس اچھے وقت سے فائدہ اٹھا لیں اور خوب محنت کرنے کے لئے تیار ہو جائیں جن لوگوں نے وقت ضائع کیا وہ بہت پچھتاویں گے۔
برج قوس ، سیارہ مشتری، 23 نومبر سے 20 دسمبر
جو لوگ اپنے مقاصد کی حصول کے حوالے سے پریشان ہیں وہ اب قدرتی مدد ہوتی دیکھیں گے۔ ستاروں کی چال بدل رہی ہے اللہ نے چاہا تو آننے والے دنوں میں آسانیاں ہی ہیں۔
برج جدی ، سیارہ زحل، 21 دسمبر سے 19 جنوری
گھبرانے اور پریشان ہونے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے ان دنوں جس بھی مشکل میں کیوں نہ ہوں اس سے نکل جائیں گے اور آپ کی ایک پرانی خواہش بھی پوری ہو سکتی ہے۔
برج دلو ، سیارہ زحل، 20 جنوری سے 18 فروری
جو لوگ بیمار ہیں وہ توبہ کریں اور صدقہ دیں اس وقت آپ کی جانب سے کوئی مسئلہ ہے جو وجہ پریشانی بنا ہوا ہے ورنہ زائچہ تو صورتحال کو تقریباً ٹھیک ہی بتا رہا ہے توجہ دیں۔
برج حوت ، سیارہ مشتری، 19 فروری سے 20 مارچ
ذمہ داریوں سے مت بھاگیں آپ خوش قسمت ہیں جو اللہ نے کسی مقصد کے لئے آپ کو منتخب کیا ہے۔ آپ کو خوشی سے اس کو اپنے سر لے لینا چاہئے آج صورتحال پر نظر ضرور رکھیں۔