حافظ نعیم الرحمن نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلاتمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔ تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔

انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں  جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت  جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیرمتناسب طور پر میسر ہے، سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔ عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔

 انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماوں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔ اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے  بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر یوم عالمی احتجاج قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاوں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں۔


 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کرتے ہیں کہ انھوں نے رہے ہیں کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق

سابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ گزشتہ 19 ماہ میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، پاکستانی عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی پروڈکٹس کا مکمل بائیکاٹ کریں، سیاسی اور دینی رہنماؤں کو فلسطین کے معاملے پر ایک پیج پر ہونا ہوگا۔ امیر ھدیۃ الھادی پاکستان و سجادہ نشین درگاہ حضرت میاں میرؒ پیر سید ہارون علی گیلانی کی زیرصدارت" قومی مجلس مشاورت" کا انعقاد کیا گیا۔ مجلس میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، خواجہ معین الدین، علامہ سید جواد نقوی، قاری یعقوب شیخ، عبدالحق ثانی اور حبیب عرفانی سمیت دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ 58 اسلامی ممالک چپ ہیں، فلسطین کے حق میں کیوں نہیں بولتے؟ اگر یو این او جانوروں کے حقوق کا خیال کر سکتا ہے توغزہ کے عوام کا کیوں نہیں؟ سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں اور آرمی چیف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں کا ساتھ دیں، اسی ہزار ٹن سے زائد بارود نہتے فلسطینیوں پر استعمال ہو چکا ہے۔ اجلاس میں مخدوم ندیم ہاشمی، ضیا اللہ شاہ بخاری، پیر غلام رسول اویسی، مولانا اللہ وسایا، حافظ عبدالغفار روپڑی، زاہد محمود قاسمی سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • لاہور، جماعت اہلحدیث کی غزہ کے مظلوموں کے حق میں ریلی
  • امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
  • جماعت اسلامی کی پرامن غزہ مارچ کی یقین دہانی، فیض آباد کو ٹریفک کیلئے کھولنے کا فیصلہ
  • وفاقی دارالحکومت میں ’یکجہتی فلسطین مارچ‘، سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون جانیوالے راستے سیل کردیے گئے
  • اسلام آباد میں ریڈزون کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا، حکومت کا جماعت اسلامی سے رابطہ
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان