اقدام قتل، جعلی رسیدوں کا کیس؛ عمران خان کی سیشن عدالت طلبی پر اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اقدام قتل، جعلی رسیدوں اور دیگر کیسز میں درخواست ضمانت پر سیشل عدالت میں طلبی پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف اقدام قتل، جعلی رسیدوں اور دیگر کیس میں ضمانت کی درخواست پر 15 اپریل کو طلبی کے معاملے پر اڈیالہ جیل حکام نے عمران خان کو پیش کرنے کے لیے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کے لیے اڈیالہ جیل حکام نے خصوصی گارڈز مانگ لیے اور اس حوالے سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد پولیس کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کو خط لکھ دیا اور اب عدالت کو آگاہ کردیا جائے گا۔
واضح ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو 15 اپریل کو ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے پیش کرنے کی ہدایت کررکھی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی اقدام قتل، جعلی رسیدوں او دیگر کیسز میں ضمانت کی درخواستیں زیرسماعت ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی جعلی رسیدوں اسلام ا باد اقدام قتل
پڑھیں:
سازشی عناصر آج بھی عمران خان کو واپس لانے کی کوشش میں ہیں: خواجہ آصف
سیالکوٹ: وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بعض سازشی عناصر اب بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم ان کے بقول یہ تمام منصوبے اب بے نقاب ہو چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید بانی پی ٹی آئی کے سیاسی منصوبے کے مرکزی انچارج تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب فیض حمید کور کمانڈر پشاور تھے تو انہوں نے عمران خان کی سیاست کو تقویت دی، جبکہ دھاندلی کے ذریعے انہی کی نگرانی میں عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا۔ خواجہ آصف کے مطابق اس منصوبے میں دیگر شخصیات بھی شامل رہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں ملک کے ساتھ سنگین کھلواڑ کیا گیا، جس کے ذمہ دار عمران خان اور فیض حمید تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں کہ اس دور میں کیا کارکردگی دکھائی گئی، حتیٰ کہ پارلیمنٹ کو بھی آئی ایس آئی کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا تھا۔
خواجہ آصف کے مطابق فیض حمید کا منصوبہ وقت کے ساتھ بے نقاب ہونا شروع ہوا اور بانی پی ٹی آئی کے لیے 9 مئی کے واقعات برپا کیے گئے، جن کے پیچھے بھی فیض حمید کی منصوبہ بندی کارفرما تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 9 مئی کی تباہی فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا مشترکہ منصوبہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین کو فیض حمید کے ذریعے جیلوں میں ڈلوایا گیا اور ملک کے ساتھ ایک نہایت خطرناک کھیل کھیلا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ برقرار رہتا تو ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا، اس لیے ان عناصر کو انجام تک پہنچانا ناگزیر ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ احتساب صرف چند افراد تک محدود نہیں ہوگا بلکہ بیوروکریسی اور دیگر اداروں میں چھپے عناصر کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق فوج نے خود فیض حمید کا ٹرائل کیا اور تقریباً 15 ماہ میں مقدمہ مکمل کر کے سزا سنائی گئی، جو قانون کی بالادستی کا ثبوت ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو افواج اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی، حالانکہ یہی افواج بعد میں آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے عوام کا سر فخر سے بلند کر چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیض حمید اور بانی پی ٹی آئی کا منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو ملک کے حالات کہیں زیادہ خراب ہو سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے مہینے میں پاکستان کی نئی تاریخ رقم ہوئی، جس پر قوم کو فخر ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے عناصر کو منطقی انجام تک نہ پہنچایا گیا تو یہ ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ فیض حمید کو سزا کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے، تاہم نواز شریف کو ماضی میں ایسی سہولت میسر نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو مشکل حالات سے نکالا اور فوجی قیادت نے سویلین حکومت کا بھرپور ساتھ دیا۔
آخر میں خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید کے خلاف مزید الزامات بھی زیرِ سماعت ہیں، جن میں 9 مئی کا مقدمہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیاست میں آج بھی کچھ لوگ موجود ہیں جو ماضی کی سازشوں کا حصہ رہے، اور ان کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا اور ان پر نواز شریف کے خلاف بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، انکار پر انہیں قید کا سامنا کرنا پڑا۔