ANKARA:

پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے ترکیے میں منعقدہ ڈپلومیسی فورم میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی سطح پر عہد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں اے آئی (آرٹیفیشنل انٹیلیجینس) یونیورسٹی کا قیام اور اے آئی پر مبنی تعلیم کے فروغ سے مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں ڈپلومیسی فورم 2025 فورم کے فورتھ ایڈیشن میں ‘خواب دیکھنے، ان کی تعبیر حاصل کر لینے اور کر دکھانے والے راہنماؤں’ کے اجتماع سے خطاب کیا اور اس سے اپنے لیے ایک اعزاز قرار دیا۔

مریم نواز نے کہا کہ ہم سب دنیا کو منصفانہ بنانے اور اجتماعی بہتری کی سوچ کے ساتھ یہاں جمع ہیں، ترکیہ کی خاتون اول محترمہ امینہ اردوان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، معارف فاؤنڈیشن لائق تحسین ہے جس نے ایک فیصلہ کن مرحلے پر یہ اجلاس منعقد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ دو قومیں لیکن ان کے دل ملے ہوئے ہیں اور وہ ایک مشترکہ سوچ اور مقصد کے لیے متحد ہیں، پنجاب کے عوام کی طرف سے ترک بہن بھائیوں کے لیے محبت بھرا سلام اور یک جہتی کا پیغام لے کر آئی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت بچوں، خواتین کی فلاح و بہبود اور انہیں تعلیم و ترقی کی فراہمی کے وعدے کی تکمیل کے لیے پورے جذبے، عزم اور محنت سے کام کر رہی ہے، خواتین اور بچوں کی سماجی بہتری کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مارچ 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ان مضبوط بنیادوں پر کام کا آغاز کیا جو نواز شریف اور شہباز شریف اپنے پہلے ادوار میں تاریخی خدمت کرتے ہوئے قائم کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک نئے جذبے اور رفتار سے معاشی ترقی، تعلیم، صحت کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری کا آغاز کیا، 4 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا، روایتی رکاوٹوں کو مٹا کر نئی بنیادیں تشکیل دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد یقینی بنانا ہے کہ کوئی بچہ خاص طور پر دیہات میں تعلیم اور اسکول سے محروم نہ رہے، پنجاب بھر میں 6 ہزار اسکولوں میں ڈیجیٹل لرننگ رومز بنائے جا رہے ہیں، چاک کے بجائے ٹچ اسکرینز کا سفر شروع کر دیا گیا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ بند اسکولوں کو دوبارہ بحال کرکے علم کے گہواروں یں بدلا جا رہا ہے، 50 ہزار طلبہ کے لیے ہونہار اسکالرشپس کا آغاز کیا گیا تاکہ ہر طالب علم کا خواب حقیقت بنے۔

انہوں نے کہا کہ اسکول میں بچوں کو دودھ کی فراہمی، غذائیت کی کمی دور کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا، معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے 30 ہزار نئے اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکیسویں صدی کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت کا پروگرام شروع کیا گیا ہے، اے آئی پر مبنی لرننگ پلیٹ فارمز مہیا کیے گئے تاکہ جدید دنیا کی رفتار کے ساتھ ہمارے بچے اور بچیاں ترقی کریں۔

انطالیہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی کا قیام اور اے آئی پر مبنی تعلیم کا فروغ مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے۔

وزیر اعلی مریم نواز نے قصور کی ندا اور اس کے شوہر، جنوبی پنجاب کے اکرام کی تعلیم کا واقعہ بھی سنایا جنہیں پنجاب حکومت کے تعلیم دوست اقدامات سے فائدہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی 'نواز شریف انٹرنیٹ سٹی' ڈیجیٹل پاکستان کا نیا چہرہ بنے گی، تعلیم صرف نصابی مواد نہیں بلکہ زخموں کو بھرنے اور محرومیوں کو ختم کرنے کی دوا بھی ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب کی ہر بچی کو تعلیم دینا مریم نواز شریف کا مشن ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے خطاب میں فلسطینی، کشمیری، افغان اور سوڈان کے بچوں کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ فلسطین کے ملبے تلے معصوم بچے دفن ہیں، افغانستان میں بچیوں پر تعلیم کے دروازے بند ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کے بچے تعصبات اور ظلم کا شکار ہیں، سوڈان میں خوراک کے لیے میلوں چلنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ مسائل ہیں جو تمام انسانیت بالخصوص ہم سب کے لیے باعث فکر و تشویش ہیں لیکن ہم سب کو مل کر ان مسائل کے حل کے لیے کام کرنا ہوگا، ہم ان کی آواز بنیں گے جن کی آواز دبا دی گئی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ بچیوں کی تعلیم کے لیے عالمی اتحاد کی ضرورت ہے، آئیں عزت و وقار کی سفارت کاری کا آغاز کریں، خارجہ تعلقات میں انسانیت کو اولیت دی جائے، مراکش سے ملتان، دہلی سے ڈھاکہ تک لڑکیوں کی تعلیم کے لیے عالمی عہد کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ترکیہ کی یونیورسٹیوں کو پنجاب میں اپنی تعلیمی خدمات کے آغاز کی دعوت دیتی ہوں۔

مریم نواز نے ترک زبان میں شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم صرف لیڈر نہیں، نجات دہندہ بن کر آئے ہیں، اصلاحات سے ہی نیا مستقبل تعمیر ہو سکتا ہے، پاک-ترک دوستی دلوں کو ملانے اور نسلوں تک قائم رہنے والا رشتہ ہے جو ہمیشہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے تعلیم کے کی تعلیم کا آغاز آغاز کی کے لیے اے آئی رہا ہے

پڑھیں:

مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی

اسلام ٹائمز: دوسری طرف مختلف یورپی ممالک جیسے جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں بھی ایسے طلبہ و طالبات کے خلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں جنہوں نے 2023ء سے اب تک کسی نہ کسی صورت میں فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں بھی انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوری اقدار کی دعویدار تنظیمیں اور ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ وہ بے پناہ طلبہ کی حمایت کرنے کی بجائے حکومتوں کے آمرانہ اور ظالمانہ برتاو کی حمایت کر رہے ہیں۔ نہ تو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی ہنگامی اجلاس بلواتی ہے اور نہ ہی یورپی پارلیمنٹ اور کمیشن کے بیانات سامنے آتے ہیں۔ مغربی کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ امریکی، یورپی اور صیہونی حکمران بہت جلد اس حقیقت سے آگاہ ہو جائیں گے کہ تعلیمی مراکز پر دھونس جما کر وہ نئی نسل میں ظلم کے خلاف نفرت اور مظلوم سے ہمدردی کا جذبہ ختم نہیں کر سکتے۔ تحریر: حنیف غفاری
 
ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی اور اسٹنفورڈ یونیورسٹی سمیت کئی چھوٹے اور بڑے تعلیمی مراکز کے خلاف انتہاپسندانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے جس کا مقصد ان تعلیمی مراکز سے فلسطین کے حامیوں اور غاصب صیہونی رژیم کے مخالفین کا صفایا کرنا ہے۔ دوسری طرف مغرب میں انسانی حقوق، تعلیمی انصاف اور آزادی اظہار کے دعویداروں نے اس قابل مذمت رویے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بہت سے غیر ملکی طلبہ و طالبات جو مکمل طور پر قانونی طریقے سے امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم تھے اب نہ صرف انہیں تعلیم جاری رکھنے سے روک دیا گیا ہے بلکہ اف بی آئی اور امریکہ کی سیکورٹی فورسز نے انہیں حراست میں رکھا ہوا ہے۔ امریکی حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی سمیت ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت میں طلبہ و طالبات کی سرگرمیاں فوراً روک دیں۔
 
امریکی حکومت نے یونیورسٹیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مغربی ایشیا خطے میں جاری حالات سے متعلق طلبہ و طالبان کو یونیورسٹی کے احاطے میں اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت نہ دیں اور جو طلبہ و طالبان ان سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کی تمام معلومات سیکورٹی اداروں کو فراہم کریں۔ یوں امریکہ میں یونیورسٹی اور تعلیمی مراکز فوجی چھاونیاں بن کر رہ گئے ہیں۔ امریکہ کی وزارت داخلہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو وارننگ دی ہے کہ اگر اس کی انتظامیہ حکومتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کرتی تو اس کا غیر ملکی طلبہ و طالبات کو داخلہ دینے کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ امریکہ کی وزارت داخلہ اور وائٹ ہاوس جس انداز میں یونیورسٹیوں اور تعلیمی مراکز سے برتاو کر رہے ہیں وہ انسان کے ذہن میں "تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی" کا تصور قائم کر دیتا ہے۔
 
ریاستی دہشت گردی کی آسان تعریف یہ ہے کہ کوئی حکومت سیاسی اہداف کی خاطر عام شہریوں کے خلاف غیر قانونی طور پر طاقت کا استعمال کر کے انہیں خوفزدہ کرے۔ ہم ایک طرف غزہ کی پٹی میں بھرپور انداز میں جاری مسلسل نسل کشی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں شہداء کی تعداد 52 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ غاصب اور بے رحم صیہونی رژیم کی جانب سے شدید محاصرے اور انسانی امداد روکے جانے کے باعث ہر لمحے معصوم بچے شہید ہو رہے ہیں۔ ایسے حالات میں امریکی حکمران یہودی لابی آئی پیک کی کاسہ لیسی کی خاطر ملک کی یونیورسٹیوں اور تعلیمی مراکز کو بے حس، خاموش تماشائی بلکہ جرائم پیشہ صیہونی رژیم کی حامی بنانے پر تلی ہوئی ہے۔ تعلیمی مراکز کے خلاف اس ریاستی دہشت گردی کا سرچشمہ وائٹ ہاوس، نیشنل سیکورٹی ایجنسی اور موساد ہیں۔
 
یہاں ایک اور مسئلہ بھی پایا جاتا ہے جو شاید بہت سے مخاطبین کے لیے سوال کا باعث ہو۔ یہ مسئلہ صیہونی رژیم اور امریکی حکومت کی جانب سے خاص طور پر ہارورڈ یونیورسٹی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اس یونیورسٹی کو ملنے والا 2 ارب کا بجٹ روک دیا ہے۔ یہ کینہ اور دشمنی اس وقت کھل کر سامنے آیا جب غزہ جنگ شروع ہونے کے تین ماہ بعد ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک سروے تحقیق انجام پائی جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ اس یونیورسٹی کے 51 فیصد طلبہ و طالبات جن کی عمریں 18 سے 24 سال تھیں جعلی صیہونی رژیم کے خاتمے اور جلاوطن فلسطینیوں کی وطن واپسی کے حامی ہیں۔ اس اکثریت کا خیال تھا کہ صیہونی حکمران آمر اور ظالم ہیں جبکہ فلسطینیی ان کے خلاف طوفان الاقصی آپریشن انجام دینے میں پوری طرح حق بجانب تھے۔
 
اسی وقت سے امریکی حکومت اور صیہونی حکمران ہارورڈ یونیورسٹی اور اس سے متعلقہ اداروں کے خلاف شدید غصہ اور نفرت پیدا کر چکے تھے۔ امریکہ میں صیہونی لابی آئی پیک (AIPAC) نے ہارورڈ یونیورسٹی میں اس سروے تحقیق کی انجام دہی کو یہود دشمنی قرار دے دیا۔ مزید برآں، اس سروے رپورٹ کے نتائج کی اشاعت نے یہودی لابیوں کو شدید دھچکہ پہنچایا۔ اب سب کے لیے واضح ہو چکا ہے کہ امریکہ میں نئی نسل نہ صرف غاصب صیہونی رژیم کے حق میں نہیں ہے بلکہ اس کے ناجائز وجود کے لیے چیلنج بن چکی ہے۔ اب صیہونی لابیاں امریکہ کے ایسے یونیورسٹی طلبہ سے انتقام لینے پر اتر آئی ہیں جنہوں نے مظلوم فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کی ہے اور کسی قیمت پر بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ بھی اس واضح ناانصافی اور ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
 
دوسری طرف مختلف یورپی ممالک جیسے جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں بھی ایسے طلبہ و طالبات کے خلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں جنہوں نے 2023ء سے اب تک کسی نہ کسی صورت میں فلسطین کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہاں بھی انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوری اقدار کی دعویدار تنظیمیں اور ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ وہ بے پناہ طلبہ کی حمایت کرنے کی بجائے حکومتوں کے آمرانہ اور ظالمانہ برتاو کی حمایت کر رہے ہیں۔ نہ تو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی ہنگامی اجلاس بلواتی ہے اور نہ ہی یورپی پارلیمنٹ اور کمیشن کے بیانات سامنے آتے ہیں۔ مغربی کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ امریکی، یورپی اور صیہونی حکمران بہت جلد اس حقیقت سے آگاہ ہو جائیں گے کہ تعلیمی مراکز پر دھونس جما کر وہ نئی نسل میں ظلم کے خلاف نفرت اور مظلوم سے ہمدردی کا جذبہ ختم نہیں کر سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • پہلے فلم سٹی ‘ سٹور یوپوسٹ پروڈکشن لیب سکول کے قیام کا فیصلہ ‘ مریم نواز نے منظوری دیدی
  • پنجاب کے پہلےفلم سٹی اور فلم اسٹوڈیو سمیت فلم اسکول کے قیام کی منظوری
  • تعلیم، آئی ٹی دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش، سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں: مریم نواز
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
  • پاکستان یورپی یونین کیساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے‘ مریم نواز
  • یورپی یونین کیساتھ دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں: مریم نواز
  • مریم نواز کا یکم مئی کو ساڑھے 12 لاکھ افراد میں راشن کارڈ تقسیم کرنے کا اعلان