4 کروڑ کے موبائل اسمگل کرنے کا جرم ثابت، 5 سال قید، تمام جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
انسداد کسٹم کی خصوصی عدالت نے 4 کروڑ روپے مالیت کے دبئی سے اسلام انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے اسمگل کرنے کے مقدمہ میں ملزم عدنان شاہ کو جرم ثابت ہونے پر 5 سال قید، تمام منقولہ غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کی سزا سنادی جب کہ سزا سنتے ہی مجرم کمرہ عدالت سے فرار ہوگیا۔
انسداد کسٹم کی خصوصی عدالت کی جج شبانہ رسالت نے دبئی سے 4 کروڑ روپے مالیت کے اسلام آباد ائیرپورٹ اسمگل کیے جانے والے 155 قیمتی موبائل سیٹ کیس میں فیصلہ سنایا۔
کمرہ عدالت موجود مجرم عدنان شاہ نے 5 سال قید، پکڑے گئے موبائل فون بحق سرکار ضبط اور تمام منقولہ، غیر منقولہ جائیداد ضبطگی کا فیصلہ سنتے ہی رش کا فائدہ اٹھاتے عدالت سے گرفتاری دینے کے بجائے دوڑ لگا دی۔
کچہری سیکورٹی پولیس، تھانہ پولیس اور کسٹم پولیس دیکھتی رہ گئی، مجرم پولیس کی تمام رکاوٹیں توڑتا فرار ہوگیا۔
عدالت نے کسٹم پولیس، عدالتی سیکیورٹی اہلکاروں کی سخت سرزنش کی، کسٹم حکام نے رواں سال جنوری میں مجرم کو دبئی سے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر موبائل اسمگل کرتے گرفتار کیا تھا۔
عدالت نے قبضہ میں لیے 4 کروڑ روپے مالیت کے 155 موبائل فون ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔
مجرم کے وکیل نے گفتگو کرتے کہا یہ فیصلہ غلط ہے، عدالت صرف جرمانہ کر سکتی تھی، فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
بعد ازاں کسٹم پولیس نے مجرم کے گھر اور دفتر بھی چھاپہ مارا مگر مجرم موجود نہیں تھا، عدالت نے تھانہ پولیس اور کسٹم پولیس کو فرار مجرم کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دئیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کسٹم پولیس عدالت نے
پڑھیں:
دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس رضا کاظمی نے بچوں کی حوالگی کے حوالے سے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں کو ہی بچے کی کسٹڈی کا حق دار قرار دے دیا۔
جسٹس احسن رضا کاظمی نے نازیہ بی بی کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے دوسری شادی کی بنیاد دس سالہ بچے کو ماں سے لیکر باپ کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا کہ بچوں کے حوالگی کے کیسز میں سب سے اہم نقطہ بچوں کی فلاح وبہبود ہونا چاہیے، عام طور پر ماں کو ہی بچوں کی کسٹڈی کا حق ہے، اگر ماں دوسری شادی کر لے تو یہ حق ضبط کر لیا جاتا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ یہ کوئی حتمی اصول نہیں ہے کہ ماں دوسری شادی کرنے پر بچوں سے محروم ہو جائے گی، غیر معمولی حالات میں عدالت ماں کی دوسری شادی کے باوجود بچے کی بہتری کی بہتری کےلیے اسے ماں کے حوالے کرسکتی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس میں یہ حقیقت ہے کہ بچہ شروع دن سے ماں کے پاس ہے، صرف دوسری شادی کرنے پر ماں سے بچے کی کسٹڈی واپس لینا درست فیصلہ نہیں، ایسے سخت فیصلے سے بچے کی شخصیت پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ موجودہ کیس میں میاں بیوی کی علیحدگی 2016 میں ہوئی، والد نے 2022 میں بچے کی حوالگی کے حوالے سے فیصلہ دائر کیا، والد اپنے دعوے میں یہ بتانے سے قاصر رہا کہ اس نے چھ سال تک کیوں دعوا نہیں دائر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ والد نے بچے کی خرچے کے دعوے ممکنہ شکست کے باعث حوالگی کا دعوا دائر کیا، ٹرائل کورٹ نے کیس میں اٹھائے گئے اہم نقاط کو دیکھے بغیر فیصلہ کیا، عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے بچے کی حوالگی والد کو دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔