دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
سڈنی (نیوز ڈیسک)دنیا کا سب سے بڑا زرعی فارم، انا کریک اسٹیشن، جنوبی آسٹریلیا کے مرکز میں واقع ہے اور 15,746 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ ہالینڈ سے زیادہ طویل، ویلز سے زیادہ چوڑا اور اسرائیل سے بڑا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وسیع رقبے پر صرف 11 افراد کام کرتے ہیں، جن میں ایک مینیجر، آٹھ اسٹیشن ہینڈز، ایک پلانٹ آپریٹر اور ایک باورچی شامل ہیں۔
دنیا میں مختلف زرعی رقبے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن آسٹریلیا کا انا کریک اسٹیشن ان سب میں نمایاں ہے۔ یہ ایک ایسی زرعی زمین ہے جو تمام پہلوؤں میں نمایاں ہے سائز، آبادی اور سب سے اہم عملے کی تعداد۔
یہ کیٹل اسٹیشن اتنا وسیع ہے کہ اس کا رقبہ 49 مختلف ممالک سے بھی زیادہ ہے، اور اس کی شہرت عالمی سطح پر پھیل چکی ہے۔
انا کریک اسٹیشن کا موسم انتہائی سخت ہے۔ یہاں سالانہ اوسطاً صرف 20 سینٹی میٹر بارش ہوتی ہے، اور گرمیوں میں درجہ حرارت 55°C تک پہنچ سکتا ہے۔
گھاس کی کمی کی وجہ سے، اس وسیع علاقے میں 17,000 مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے دور دراز سے چلنے والے واٹر پمپ اور کم اڑنے والے ہوائی جہاز۔ مویشیوں کی نگرانی کے لیے موٹر سائیکلوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:کیا سشمیتا سین پاکستانی فلم میں کام کر رہی ہیں؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔