ڈھاکا یونیورسٹی میں مقامی سالِ نو کے لیے تیار کیے گئے ایک مجسمے کو نامعلوم افراد ے جلا کر راکھ کر دیا۔

’فاشزم کا مجسمہ‘ نامی اس فن پارے کو نامعلوم افراد نے فائن آرٹس انسٹی ٹیوٹ میں آگ لگا دی جس کے بعد یہ تباہ ہوگیا۔

یہ 20 فٹ اونچا مجسمہ بامبو اور گان سے بنایا گیا تھا جو فاشزم، جبر اور مطلق العنانیت کی عکاسی کرتا تھا، اس کے بارے میں شروع سے ہی خیال کیا گیا کہ یہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے نمونے کے طور پر بنایا گیا ہے۔

عبوری حکومت کے ثقافتی مشیر مصطفیٰ سرور فاروقی نے اس آتشزدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پیچھے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے اتحادی ہیں جن کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

فاروقی نے کہا، ’حسینہ کے ساتھیوں نے رات کو چارکولا میں فاشزم کے چہرے کو آگ لگا دی۔ چاہے وہ سوفٹ عوامی لیگ کے لوگ ہوں یا عوامی بی ٹیم، ذمہ داران کو قانون کے دائرے میں لایا جانا چاہیے۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مجسمہ کا جلانا منظمین کے عزم کو صرف مزید طاقت بخش دیا ہے، مجسمہ محض ایک علامتی احتجاج تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ عوامی اتحاد اور سال نو کے جشن کو متاثر کرنے کی کوشش کی عکاسی کرتا ہے، حسینہ کے اتحادی نہیں چاہتے کہ بنگلہ دیش کے لوگ جشن میں متحد ہوں لیکن اب ہم مزید پرعزم ہیں اور مزید بڑی تعداد میں شامل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟

مشیر نے اس واقعے کو جولائی میں ہونے والی طلبہ تحریک سے بھی جوڑا اور کہا کہ یہ تحریک تخلیقی مزاحمت کی شکلوں کے لیے جانی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔

ڈھاکا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ابھی تک اس واقعے کے بارے میں تفصیلی معلومات جاری نہیں کی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈھاکا یونیورسٹی شیخ حسینہ واجد فاشزم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد فاشزم شیخ حسینہ واجد

پڑھیں:

اسلام آباد میں یونیورسٹی طالبہ کا قتل، قاتل ہاسٹل میں ڈیڑھ گھنٹے تک کیا کرتا رہا؟


وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نجی ہاسٹل میں مقیم طالبہ کو تین روم میٹس کی موجودگی میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ قاتل واردات سے پہلے نجی ہاسٹل میں ڈیڑھ گھنٹے تک چھپا رہا، نامعلوم قاتل ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ڈیڑھ بجے جی ٹین میں عون محمدرضوی روڈ پر دو گھروں پر مشتمل نجی ہاسٹل میں گھسا اور ڈیڑھ گھنٹہ کارپورچ میں چھپ کر بیٹھا رہا۔

اس دوران انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان لان میں ٹہلنے کیلئے نکلی اور وہاں چھپے شخص کو دیکھ کر چور چور کا شور مچا دیا اور بھاگ کر کمرے میں پہنچی، قاتل بھی اس کے پیچھے گیا، کمرے میں تین اور طالبات بھی موجود تھیں۔

 قاتل نے انہیں انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے خاموش رہنے کا کہا لیکن ایمان شور مچاتی رہی تو قاتل نے اسے گولی مار کر قتل کردیا۔

مقتولہ مانسہرہ کی رہائشی اور اسلامک انٹرنیشنل میں انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کر رہی تھی۔

پولیس نے مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرکے مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کر دی ہے، کہ کیا یہ ٹارگٹ کلنگ ہے؟ قاتل چوری کے ارادے سے داخل ہوا تھا؟ یا پھر یہ ذاتی عناد کا نتیجہ ہے؟

تھانہ رمنا نے قاتل کے چہرے کی شناخت کےلیے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نادار کو بھجوا دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں یونیورسٹی طالبہ کا قتل، قاتل ہاسٹل میں ڈیڑھ گھنٹے تک کیا کرتا رہا؟
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی طالبہ کا گرلز ہاسٹل میں قتل
  • کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی
  • بنگلادیش کی مفرور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کیخلاف انٹرپول سے ریڈنوٹس کی درخواست
  • پیپلز پارٹی کينالز کی حامی ہے، انہیں اقتدار اسی بنیاد پر ملا ہے، ایاز لطیف پلیجو
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
  • یہ وقت جھوٹے بیانات، شعبدہ بازی کا نہیں، عوامی خدمت کا ہے: عظمیٰ بخاری 
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ