چوری شدہ موٹرسائیکل مالک کے سامنے آگئی، چور پھر فرار، ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
لاہور:
چوری شدہ موٹر سائیکل پر اتفاق سے مالک کی نظر پڑ گئی، تاہم چور اسے لے کر ایک بار پھر فرار ہوگیا، جس کی ویڈیو سامنے آ گئی۔
لاہور میں سیف سٹی کیمروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ چوری شدہ موٹر سائیکل پولیس کے بجائے اتفاق سے مالک نے ٹریس کرلی۔
فضل نامی نوجوان کی موٹرسائیکل 11 اپریل کو ایبٹ روڈ سے چوری ہوئی تھی، جس کے بعد چور اگلے ہی روز موٹرسائیکل لے کر مصروف شاہراہ کینال روڈ پر دوڑاتا رہا۔
ایک دن قبل ہی چوری کی گئی موٹر سائیکل پر چور، ڈاکٹر اسپتال کے قریب کینال روڈ پر جا رہا تھا کہ مالک نے اپنی موٹر سائیکل پہچان لی اور تعاقب کرکے چور کو روکنے کی کوشش کی۔
موٹر سائیکل مالک نے الزام عائد کیا کہ چور کو روکنے کی کوشش کے دوران 15 پر پولیس کو کئی بار کالز کیں لیکن کوئی رسپانس نہیں ملا جب کہ چور ایک بار پھر موٹر سائیکل لے کر فرار ہوگیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل
پڑھیں:
ملزم ارمغان کی ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے، جس میں ملزم کو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
8 فروری کو ارمغان کے گھر پر پولیس چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں ملزم ارمغان کو ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، ملزم ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھاایف آئی آر کے مطابق ملزم کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی کرپٹو کی رقم سے خریدی گئی
ویڈیو میں اے وی سی سی پولیس کو ڈیفنس خیابان مومن میں ملزم ارمغان کے گھر پر داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس چھاپے کے دوران ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا گھر میں موجود ایک لڑکی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس کی کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کرلیا 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اسی گھر میں تشدد کے بعد گاڑی سمیت زندہ جلا دیا گیا تھا تاہم ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی تلاش کیلئے پولیس نے ملزم ارمغان کے گھر 8 فروری کو چھاپہ مارا تھا، جہاں ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی تھی، بعد ازاں اس کی گرفتاری کے بعد پولیس کو تفتیش کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش 14 فروری کے روز حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔