مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ چار ہزار نازیبا ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات مکمل، تہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
مالاکنڈ (ڈیلی پاکستان آن لائن )مالاکنڈ یونیورسٹی میں فروری میں ہونے والے مبینہ ہراسانی واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق انکوائری کمیٹی نے رپورٹ صوبائی حکومت کو بھیج دی جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ ہراسانی واقعے میں ملوث پروفیسرکے خلاف کارروائی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر کے موبائل سے طالبات سے متعلق غیراخلاقی ویڈیوز نہیں ملیں اور طالبات کی چار ہزار نازیبا ویڈیوز کا دعویٰ بھی جھوٹ ثابت ہوا اور یونیورسٹی میں طالبات اوراساتذہ کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے کا کوئی گینگ نہیں۔مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے کیلئے چندعناصر نےغیرمتعلقہ پوسٹ شیئر کیں۔ انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ جامعات کی ہراسمنٹ کمیٹیوں کو فعال کرکے شکایات کا ازالہ کیا جائے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کو بدنام کرنے والوں کےخلاف انتظامیہ ایف آئی اے سے رجوع کرے۔
غیر قانونی طور پر مقیم مزید 4 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو واپس بھیج دیا گیا
انکوائری کمیٹی نے سفارش کی کہ اساتذہ اور طالبات اپنے مرتبے کا خیال رکھیں، ہراسمنٹ سے متعلق شعور اجاگر کرنے کیلئے تعلیمی اداروں میں سیمینارز کرائے جائیں۔ خیال رہے کہ ہراسانی کے واقعے میں پروفیسر کو مالاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے معطل اور لیویز نے گرفتار کیا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مالاکنڈ یونیورسٹی
پڑھیں:
وزیراعظم کا کھیئل داس کوہستانی سے رابطہ، حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملے کی شدید مذمت کی اور اُن سے ٹیلیفونک رابطہ اور اظہار ہمدردی کیا۔
وزیراعظم نے سندھ کے علاقے ٹھٹھہ میں مشتعل افراد کی جانب سے وزیر مملکت کھیئل داس کی گاڑی پر حملے کے بعد اُن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور واقعے کی تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، واقعے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے وزیر مملکت مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی کی ٹھٹھہ میں گاڑی پر حملے کا نوٹس لیا جبکہ وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے رابطہ کیا اور واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں۔
وفاقی سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں سندھ حکومت واقعہ کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے،