UrduPoint:
2025-04-22@14:34:00 GMT

سادہ خون کا ٹیسٹ ہزاروں دل کے دورے کو روکنے میں مددگار

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

سادہ خون کا ٹیسٹ ہزاروں دل کے دورے کو روکنے میں مددگار

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)ایک حالیہ تحقیق نے ہزاروں ہارٹ اٹیکس کو روکنے میں محض 5 پانڈز کے سادہ خون کے ٹیسٹ کی اہم صلاحیت کو اجاگر کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے جو خطرے کا اندازہ لگانے میں ٹراپونن ٹیسٹوں کی افادیت پر مرکوز ہے۔ٹروپونن دل کے پٹھوں کے خلیوں میں موجود ایک پروٹین ہے جو دل کے خلیوں کو نقصان پہنچنے پر خون کے دھارے کی شکل میں خارج ہوتا ہے جبکہ ٹراپونن کے خون کے ٹیسٹ فی الحال اسپتال میں ہارٹ اٹیک کے بعد ہونے والے واقعات کی تشخیص کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ یہ ٹیسٹ دل کو پہنچنے والے خاموش نقصان کا پتہ لگا کر اور مستقبل میں قلبی مسائل کی پیشگوئی کر کے ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

عام مشق میں کولیسٹرول کے معمول کے جائزوں کے ساتھ ساتھ موثر ٹیسٹوں کا نفاذ بروقت احتیاطی علاج میں سہولت فراہم کر سکتا ہے جیسا کہ سٹیٹن کا نسخہ بالآخر دل کے دورے اور فالج کے واقعات کو کم کر سکتا ہے۔

مطالعے کے سرکردہ مصنف اور لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے فیکلٹی ممبر پروفیسر انوپ شاہ نے ٹراپونن کی سطح کی اہمیت پر زور دیا ہے۔انہوں نے ناقابلِ شناخت دل کے پٹھوں کو پہنچنے والے نقصان کو ایک اہم نشان کے طور پر ہارٹ اٹیک کے خطرے کو ٹراپونن ٹیسٹنگ کے ذریعے جانچنے کی وکالت کی ہے۔نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جن افراد میں ٹروپونن کی سطح بلند ہوتی ہے ان میں 10 سال کے عرصے میں دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قلبی تشخیص کے انداز کے مقابلے میں ٹراپونن ٹیسٹنگ کو لاگو کرنے سے تقریبا ہر 500 افراد کے لیے ایک ہارٹ اٹیک یا فالج سے بچا جا سکتا ہے۔اس تحقیق میں یورپ اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں 62,000 سے زیادہ شرکا کے صحت کے ڈیٹے کا تجزیہ کیا گیا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

کوئٹہ میں کبھی گرمی کبھی سردی، بیماریاں پھیلنے سمیت باغات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ

موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی شدید متاثر کر رہی ہے ان موسمیاتی تغیرات کے سبب کبھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں غیرمعمولی ژالہ باری املاک اور فصلوں کو نقصان پہنچا رہی ہے تو کہیں وقت سے پہلے شدید گرمی انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

ان دنوں بلوچستان کا صوبائی دار الحکومت کوئٹہ بھی موسمیاتی تبدیلی کے وار برداشت کررہا ہے، ایک ہفتے قبل وادی کوئٹہ میں گرمی کا باقاعدہ آغاز ہو گیا تھا، گرمی کی لہر نے جہاں صوبے کے میدانی اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لیا وہیں بالائی اضلاع بھی گرمی کی لہر سے بچ نہ سکے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ ہفتے کوئٹہ زیارت اور قلات سمیت دیگر بالائی علاقوں میں درجہ حرارت 30 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ریکارڈ کیا گیا، ہفتے کے روز افغانستان کے علاقے قندھار سے آنے والی یخ بستہ ہواؤں نے یکدم صوبے کے علاقوں میں درجہ حرارت کو 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں موسم خزاں کے سیبوں کی بہار

محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں درجہ حرارت اس وقت 22 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو شام کے اوقات میں 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرسکتا ہے اس کے علاوہ زیارت اور قلات میں بھی درجہ حرارت میں بڑی کمی ہوئی ہے۔

ماہرین کا موقف ہے کہ کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر بالائی علاقوں میں درجہ حرارت کا یوں اچانک گرنا انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ باغات اور فصلیں بھی درجہ حرارت کے یکدم اوپر نیچے ہونے سے تباہ ہو سکتی ہیں۔

اپریل کے مہینے میں کوئٹہ کے مضافات میں چیری، سیب، خوبانی، انگور سمیت دیگر رس دار پھلوں کے باغات موجود ہیں، جن کی افزائش کے یہی چند ماہ اہم ہیں، ان ایام کے دروان پھلوں کو مناسب گرمی درکار ہوتی ہے جس سے پھل مکمل طور پر پک جاتے ہیں لیکن اگر درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ آئے تو پھل اپنے وقت پر نہیں پکتا اور یوں باغ کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟

چیری کے باغ کے مالک مقدس احمد نے بتایا کہ آئندہ ماہ کے اختتام پر چیری کو اتارنے کا وقت ہو جاتا ہے ایسے میں اپریل اور مئی کے اختتام تک پھل گرمی میں اچھی طرح سے درخت پر پکتے ہیں۔

’۔۔۔لیکن یکدم آنے والی سردی میں پھلوں کو مرجھا دیا ہے اگر یہ سردی آئندہ ایک ہفتے تک یوں ہی برقرار رہی تو پھلوں کے خراب ہونے کا خدشہ دوگنا ہو جائے گا اور ایسے میں مارکیٹ میں چیری کی قلت پیدا ہو جائے گی۔‘

مقدس احمد کے مطابق چیری کی مقامی پیداوار متاثر ہونے سے سوات سے آنے والی چیری کے دام آسمان پر پہنچ جائیں گے کیونکہ صوبے میں پیدا ہونے والی چیری کا بڑا حصہ خراب ہو چکا ہوگا۔

مزید پڑھیں: قندھاری اناروں کی کوئٹہ میں انٹری، ان کی خاص بات کیا ہے؟

دوسری جانب موسمیاتی تغیر کے باعث بچوں کے بیمار پڑنے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے،  وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر محمود احمد نے بتایا کہ موسم بدلنے سے بچے بڑی تعداد میں بیمار ہو رہے ہیں، گزشتہ چند دنوں کے دوران نزلہ، زکام اور گلے کی خرابی کی شکایت لیے 50 سے زائد والدین ان کے کلینک آچکے ہیں۔

’والدین کہتے ہیں کہ سمجھ نہیں آرہا کہ بچوں کو گرمی کے کپڑے پہنائیں یا سردی کے، ایسے موسم میں بچوں کی صحت اور اپنا بھی خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے، رات کے اوقات میں مسلسل پنکھا چلانے سے اجتناب کیا جائے تو بہتر ہوگا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان انسانی صحت بلوچستان چیری درجہ حرارت ڈاکٹر محمود احمد ڈگری سینٹی گریڈ زیارت ژالہ باری سوات قلات قندھار کوئٹہ ماہر امراض اطفال محکمہ موسمیات منفی اثرات موسمیاتی تغیر یخ بستہ

متعلقہ مضامین

  • فنڈنگ روکنے پر ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا
  • کوئٹہ میں کبھی گرمی کبھی سردی، بیماریاں پھیلنے سمیت باغات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ
  • تھیلیسیمیا مائنر والے والدین کی شادی پر پابندی نہیں لگوا رہے، ٹیسٹ کی بات کر رہے ہیں، شرمیلا فاروقی
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا
  • ریکوڈک منصوبے کے فوائد مقامی آبادی تک پہنچنے چاہیے، وزیرِ خزانہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے