افغان مہاجرین سمیت غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
آئی جی پنجاب پولیس کے مطابق پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے، اے سی سی ہولڈرز سمیت 89 ہزار کے قریب غیر قانونی مقیم افراد کا تمام ڈیٹا موجود ہے، غیرقانونی مقیم غیرملکی باشندوں کو قبل از وقت ملک سے چلے جانے بارے آگاہ کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کی انخلا مہم تیزی سے جاری ہے۔ اب تک نکالے گئے غیرقانونی باشندوں کی تعداد 9 ہزار 165 تک پہنچ گئی ہے۔ مہم کے دوران 9 ہزار 895 غیر قانونی مقیم باشندوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا جا چکا ہے۔ 730 غیر قانونی مقیم افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔ لاہور میں 05، صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ آئی جی پنجاب پولیس کے مطابق پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہے، اے سی سی ہولڈرز سمیت 89 ہزار کے قریب غیر قانونی مقیم افراد کا تمام ڈیٹا موجود ہے، غیرقانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو قبل از وقت ملک سے چلے جانے بارے آگاہ کیا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت، حساس ادارے، سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی انخلا مہم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، غیرقانونی مقیم باشندے کسی بھی قومیت سے ہوں، واپس اپنے ملک جانا ہو گا۔ آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ غیر قانونی مقیم شہریوں کے پنجاب سے انخلاء کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، انخلاء کے عمل کے دوران ہیومن رائٹس کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے، سی سی پی او لاہور، آر پی اوز، ڈی پی اوز غیر ملکی تارکین کے انخلا کے عمل میں تیزی لائیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق
افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی، مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اسحق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورہ پر کابل پہنچ گئے جہاں انکی اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، اس موقع پر مشترکہ امن و ترقی کا عہد کیا گیا۔نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی سمیت دیگر سے ملاقاتیں کی جس میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون پر بات چیت ہوئی۔ملاقاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان اہم مذاکرات میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔اسحاق ڈار نے کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت سے سکیورٹی، تجارت اور افغان مہاجرین کی واپسی پر بات ہوئی ہے ، افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو اپنا تمام سامان بھی ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی میں کوئی شکایت آئی تو فوری ازالہ کیا جائے گا، اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور رابطہ نمبرز بھی جاری کررہے ہیں، وزارت داخلہ اس حوالے سے 48 گھنٹوں میں نوٹیفکیشن جاری کرے گی، افغان مہاجرین کی جائیدادیں نہ خریدنے کی بات درست نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 30 جون کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال ہوجائے گا جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور تجارتی نقل و حمل میں تیزی آئے گی، خطے کی ترقی کیلئے افغانستان کے ساتھ ملکر کام کریں گے ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے جبکہ پاکستان کی سرزمین بھی افغانستان کیخلاف استعمال نہیں ہوگی۔ ہمیں خطے کے امن اور ترقی کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔قبل ازیں ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے ، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے ۔