مشرق وسطیٰ میں نیا تنازعہ روکنے کیلئے امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات آج عمان میں ہوں گے۔
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
مشرق وسطیٰ میں نیا تنازعہ روکنے کیلئے امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات آج عمان میں ہوں گے۔ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
امریکا اور ایران کے درمیان عمان میں ہونے والے مذاکرات کا محور نئی نیوکلیئر ڈیل ہوگا۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی ایلچی اسٹیووٹکوف بلواسطہ مذاکرات کریں گے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ کا کہنا ہےکہ امریکا ایران براہ راست بات چیت ہوگی۔
اس کےعلاوہ امریکی صدر کے مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیووٹکوف روس کے صدر سے ملاقات کے بعد ایرانی حکام سے مذاکرات کیلئے عمان پہنچ گئے۔
اسٹیووٹکوف نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران کے معاملے پر صدر پیوٹن کی بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو نیوکلیئر پروگرام محدود کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی تھی۔
صدرٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ بات چیت ناکام ہوئی توایران کے خلاف فوجی کارروائی ہوگی جس کی قیادت اسرائیل کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 78 برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی کیلئے تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ناگزیر ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر کشمیریوں کی خواہشات کے منافی قبضہ جما رکھا ہے، کشمیری غیر قانونی بھارتی قبضے کیخلاف گزشتہ 78برس سے جدوجہد اور قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر کشمیریوں پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور وہ ان کی مزاحمت کو وحشانہ مظالم اور کالے قوانین کے ذریعے کچلنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے بے بنیاد بیانیے کے ذریعے جموں و کشمیر کے تاریخی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کر سکتا اور اگر وہ جموں و کشمیر میں واقعی امن و ترقی کا خواہاں ہے تو اسے تنازعہ کشمیر کے حل کی طرف آنا ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلے کشمیر کو فوجی طاقت سے ہرگز حل نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کا حل بات چیت میں ہی مضمر ہے۔