عالمی تجارتی جنگ اور پاکستان کے لیے مواقع
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
حال ہی میں امریکا نے عوامی جمہوریہ چین پر مزید محصولات بڑھا کر عالمی تجارتی جنگ کی لَو کو مزید تیزکردیا ہے، ادھر چین نے بھی واضح کیا ہے کہ وہ اس تجارتی جنگ کو لڑے گا۔ امریکا نے دیگر بہت سے ملکوں پر ٹیرف میں اضافہ کر کے عالمی باہمی تجارت کو سست روی کی راہ پر ڈال دیا ہے۔ امریکی اقدامات سے بین الاقوامی تجارت کساد بازاری کا شکار ہو کر امریکی معیشت کو مہنگائی کے نرغے میں جھونک دے گا۔
امریکی صدر کے ٹیرف والی تجارتی جنگ نے عالمی معاشی صورت حال میں مخدوش حالات کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔ تیل کی عالمی قیمت کم ہو رہی ہے، ڈالرکی عالمی قدر میں کمی ہو رہی ہے۔ کئی ملکوں کی اسٹاک ایکسچینج پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بہت سے ممالک ایسے ہیں جن پر پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ٹیرف عائد کردیا گیا ہے، ان کی امریکا کے لیے برآمدات میں کمی ہوگی۔ اس صورت حال میں پاکستان پر بھی ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود بہت زیادہ کاروباری سمجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے پاکستان اپنے لیے بہتر حالات کا انتخاب کر سکتا ہے۔
پہلے ہم اس بات کو مدنظر رکھتے ہیں کہ عموماً پاکستان کی کل برآمدات میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات کا حصہ 16 سے 18 فی صد تک بنتا ہے اور یہ امریکا ہی ہے جس کی درآمدات کم اور برآمدی مالیت زیادہ ہے۔ یعنی پاکستان امریکا کو برآمدات کے مقابلے میں امریکا سے کم مالیت کی درآمدات کے نتیجے میں امریکا کے ساتھ تجارت پاکستان کے حق میں کر لیتا ہے۔
اب اس میں کمی کے خدشات لاحق ہو چکے ہیں۔ اب اس کے لیے جولائی تا دسمبر 2024 میں امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات جس کی مالیت 8 کھرب6 ارب 93 کروڑ روپے بنتی ہے اور شیئر 17.
اس طرح ایک اندازے کے مطابق امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات کی مالیت 5 تا 6 ارب ڈالرز بنتی ہے۔ اب اس میں بعض اندازے یہ پیش کیے جا رہے ہیں کہ 70 تا 80 کروڑ ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے اگر امریکا کا افراط زر جوکہ اب سرپٹ دوڑنے والے گھوڑے کی مانند ہوتا جا رہا ہے لہٰذا مہنگائی کا بڑھتا ہوا گراف پاکستانی برآمدات میں ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ کمی لا سکتا ہے، لیکن ان خدشات کے ساتھ امکانات بھی زیادہ ہیں۔ مثلاً پاکستان میں انھی دنوں بجلی کے نرخوں میں کمی ہوئی، ساتھ ہی عالمی مارکیٹ میں تیل کے نرخوں میں کمی کے پاکستان پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اس طرح لاگت میں کمی کا فائدہ امریکی درآمد کنندگان کو پہنچایا جاسکتا ہے۔ دوسرے بہت سے ممالک ایسے ہیں جن پر پاکستان کی نسبت زیادہ ٹیرف عائد کردیا گیا ہے جیسے ویتنام پر۔ مثلاً ویتنام کی طرف سے امریکا کو کی جانے والی برآمدات کی مالیت 120 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہی۔ اگرچہ اقتصادی سست روی کے باعث اس میں 12 فی صد کی کمی بھی ہوئی ہے، لیکن بہت سی برآمدات رہی ہیں جوکہ پاکستان بھی برآمد کرتا ہے اور دیگر ممالک بھی برآمد کرتے تھے جن پر اب زیادہ ٹیرف عائد کر دیا گیا ہے۔
اگر 120 ڈالر کا 10 سے 15 فی صد بھی پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوگا، لیکن اس سلسلے میں امریکا میں آنے والی مہنگائی اور وہ ممالک جن کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں جیسے ویتنام کو ہی لے لیں اور دیگر کئی ممالک میں دیکھنا ہوگا کہ ان کی طرف سے کیا لائحہ عمل طے ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے 70 ممالک نے رابطہ کیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ پاکستانی تجارتی وفد کی بھی اس سلسلے میں واشنگٹن یاترا کے موقع پر مذاکرات ہوں گے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس عالمی تجارتی جنگ کو پاکستان نے امریکا میں ہی جا کر لڑنا ہے۔ اس کے لیے مختلف طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ اول وہ تمام پاکستانی ایکسپورٹرز، امریکا کے امپورٹرز پاکستانی نژاد ، امریکی تاجر، پاکستان کے سفارتی اہلکار مختلف ریاستوں میں پاکستان کے تجارتی اتاشی یا کامرس سے متعلق افراد اور پاکستان کے معاشی حکام اور ملک کی تجارت خارجہ کے ماہرین اور دیگر مل کر ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر حکومت کی قیادت میں بھرپور کام کریں جدوجہد کریں، کوشش کریں اور حقیقی معنوں میں یہ کوشش اس طرح ہو سکتی ہے جیساکہ پاکستان کو پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ اپنی کن مصنوعات کے بارے میں وہاں کی مارکیٹ اور متاثرہ ممالک کی ایکسپورٹ کا جائزہ لے کر یہ تعین یا معلوم کر سکتا ہے کہ وہ کن اشیا کو امریکا کے لیے سستی برآمد کرنے کے لیے وہاں مارکیٹنگ کر سکتا ہے۔
اس کے لیے حقیقی معنوں میں کوشش اس طرح یا دیگر کئی طرح سے ہو سکتی ہے۔ مثلاً ایک ملک ہے جس کی مصنوعات میں سے فرنیچر، جوتے اور لیدر کی مصنوعات، کپڑے وغیرہ اب امریکا میں مہنگے ہوگئے ہیں تو اب پاکستانی اس کام کے لیے ان کے معیار کے مطابق وہ اشیا اگر قدرے یا مناسب سستی فراہم کرسکتا ہے تو یقینی طور پر امریکی امپورٹرز کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا، لیکن ہماری مصنوعات کیسے ان کے معیار کے مطابق ہو سکتی ہیں۔
اس بات کے لیے کوشش کرنا ہوگی، سب کو ایک پلیٹ فارم پر رہ کر ہی تدبیر اور اچھے طریقے سے کام کرنے کی صورت میں پاکستان کی امریکا کے لیے برآمدات دو ارب ڈالر سے بھی زائد بڑھائی جا سکتی ہیں۔ بشرطیکہ پاکستان سے متعلقہ افراد تاجر، صنعتکار اور امریکا میں مقیم سفارتی عملہ تجارتی اتاشی اور دیگر مل کر یہ جنگ امریکا میں ہی لڑتے ہیں اور وہاں رہ کر صحیح سمت میں فائدہ مند کام کر لیتے ہیں تو اس عالمی تجارتی جنگ سے پاکستان اپنے لیے زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکا کے لیے پاکستانی برآمدات عالمی تجارتی جنگ برآمدات میں امریکا میں پاکستان کی میں امریکا پاکستان کے اور دیگر ارب ڈالر سکتا ہے ہو سکتی ہے اور کمی ہو گیا ہے
پڑھیں:
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی شیف ذاکر انتقال کرگئے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) عالمی شہرت یافتہ پاکستانی شیف ذاکر انتقال کر گئے۔ذاکر حسین قریشی ایک مشہور پاکستانی شیف تھے۔ انہوں نے کوکنگ ٹی وی چینل ‘مسالہ’ پر اپنی ٹیلی ویژن نمائش کے ذریعے پہچان حاصل کی۔
شیف ذاکر نے اپنے لائیو کوکنگ شو میں لوگوں کو ہزاروں ترکیبیں سکھائیں۔ وہ پاکستانی کھانوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کھانوں کے بھی ماہر تھے۔شیف ذاکر کی پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں بہت زیادہ مداح ہیں۔
شیف سمیعہ کی جانب سے جاری کردہ خبر کے مطابق معروف پاکستانی شیف ذاکر قریشی 58 برس کی عمر میں انتقال کر گئے، وہ 1967 میں پیدا ہوئے۔انہیں کھانا پکانے کی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں:عالمی شہرت یافتہ پاکستان کی اہم شخصیت انتقال کر گئیں