فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوئی بھی تجویز قابل قبول نہیں،سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں کو ان کی اراضی سے نقل مکانی کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تجویز کو سختی سے مسترد اور غزہ میں فوری و مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے ترکیہ کے شہر انطالیہ میں غزہ پٹی کے حوالے سے منعقد ہونے والے عرب اور اسلامی مشترکہ سربراہی وزارتی اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے مزید کہا ’غزہ پٹی میں فوری اور مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہونا ضروری ہے تاکہ شہریوں کی مشکلات کو حل کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حتمی سیاسی حل کی راہ ہموار ہوسکے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے امدادی مہم کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کو ملنے والی امداد سے محروم کرنا بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی صریح خلاف ورزی اور ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ہم عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ پٹی میں امداد کی فراہمی کو ہر صورت میں یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن دباؤ ڈالے‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات پر زور دیتے ہوئے انہیں انتہائی اہم قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا ’ہم فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کیے جانے کی کسی بھی قسم کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے اجلاس کے حوالے سے کہا ’ آج ہونے والا یہ اجلاس ایک نازک اور اہم وقت پر ہو رہا ہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘مشترکہ کمیٹی غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے حوالے سے بھرپور کوشش کررہی ہے‘۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’عرب اور اسلامی گروپ نہ صرف غزہ میں امن کے لیے پرعزم ہے بلکہ جامع و دیرپا امن کے لیے کوشاں ہے جس کے تحت اسرائیل سمیت پورے خطے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے تاہم یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فلسطینیوں کو ان کے حقوق پرامن مستقبل اوران کی ریاست کے تحفظ کی ضمانت دی جائے‘۔
دریں اثنا ترکیہ کے شہر انطالیہ میں منعقد ہونے والے وزارتی اجلاس میں شرکاء نے فلسطین خاص کر غزہ پٹی کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیتے ہوئے فوری اور دیر پا جنگ بندی کے علاوہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فوری اور مستقل بنیادوں پر فراہمی پر زور دیا گیا۔
اجلاس میں بین الاقوامی قوانین کے تحت برادر فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ کارروائیوں کو تیز کرنے پر زور دیا گیا۔ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی کوششوں کو بھی مشترکہ طور پر سختی سے مسترد کیا گیا۔
وزارتی اجلاس میں فلسطنیوں کو انکے موروثی حقوق کے تحفظ کیے کی جانے والی کوششوں پر زور دیا گیا جن میں سرفہرست 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
اجلاس میں جمہوریہ ترکیہ میں سعودی عرب کے سفیر فہد بن اسعد ابوالنصر اور مشیر وزارتِ خارجہ ڈاکٹر منال رضوان نے بھی شرکت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو ان کے حوالے سے بنیادوں پر پر زور دیا اجلاس میں غزہ پٹی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے: شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کے حصول کے لئے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے ،نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربہ کار ماہرین سے رہنمائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے ، زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا، زرعی گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے۔انہوں نے یہ بات ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلی سطحی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ سمیت متعدد ماہرین اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں زراعت کو بہتر بنانے ترقی دینے کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں اس اہم پہلو کا بھی جائزہ لیا گیا کہ پاکستان میں فی ایکڑ زرعی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ ماہرین نے پانی کے غیر موثر استعمال، ناقص بیج، زمین کی غیر معیاری تیاری، اور کھادوں کے غیر سائنسی استعمال کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔شرکا ء نے متفقہ طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ پانی کا موثر استعمال، معیاری بیجوں کی دستیابی، اور جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں توسیعی خدمات کے فروغ سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری ممکن ہے۔اجلاس کے اختتام پر شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نوجوانوں کو قومی زرعی ترقی کا حصہ بنانے، سائنسی تحقیق کو ترجیح دینے، اور مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو زرعی خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔اجلاس کے اختتام پروزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کریں۔